پنجاب میں 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو فی یونٹ 14 روپے ریلیف ملے گا، نواز شریف
 باقی صوبوں سے بھی  یہی گزارش کروں گا کہ وہ بھی عوام کو ریلیف دیں
ے، ناقابل معافی ہیں وہ لوگ جو 1600 کے بل کو 18 ہزار کر کے چلے گئے۔پریس کانفرنس

لاہور(ویب  نیوز)

سابق وزیر اعظم پاکستان  مسلم لیگ (ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب میں 500 تک یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو فی یونٹ 14 روپے ریلیف دیا جائے گا،700 ارب روپے کی لاگت سے سولر پینلز کی  فراہمی کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے، بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کے لیے 45 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے ،باقی صوبوں سے بھی  یہی گزارش کروں گا کہ وہ بھی عوام کو ریلیف دیں۔۔جمعہ کولاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کچھ عرصہ پہلے ایک سے 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو بہت اچھا ریلیف دیا ،جو اربوں روپے کا ریلیف ہے، اسی طرح مریم نواز نے فیصلہ کیا ہے کہ چونکہ گرمیوں کے مہینے میں بل زیادہ آتا ہے اس لیے عوام کو اگست اور ستمبر کے لیے بجلی کے بلوں میں ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی ہے،اس ریلیف پیکج کے تحت ایک سے 500 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کے بجلی کے بلوں میں 14 روپے فی یونٹ کم کر کے بل دیا جائے گا۔انہوں نے وزیراعلی  مریم نواز کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ آئندہ لوگوں کو مزید ریلیف دینے کے لیے سولر پینلز کی اسکیم لے کر آرہی ہیں اور لوگوں کو سولر پینلز فراہم کیے جائیں گے، تاکہ بجلی کا بل مزید کم ہوجائے اور اس کے لیے 700 ارب روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کے لیے 45 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے، اس پروگرام سے لوگوں کو ریلیف ملے گا اور ان کے اخراجات میں کمی آئے گی، میں شہباز شریف کو شاباش دیتے ہوئے کہوں گا کہ وہ سولر پینلز کو آگے بڑھانے کے لیے پنجاب حکومت سے تعاون کریں اور باقی صوبوں سے بھی میں یہی گزارش کروں گا کہ وہ بھی عوام کو ریلیف دیں۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے عوام مہنگائی کے کرب سے گزر رہے ہیں، میرا اشارہ خاص طور پر مہنگے بجلی کے بلوں کی طرف ہے اور آپ جانتے ہیں کہ 21 اکتوبر کو جب مینار پاکستان پر میں نے گفتگو کی تو میں نے تب بھی بجلی کے مسئلے پر بات کی اور بلوں کو بھی پیش کیا تھا کہ میرے زمانے میں بجلی کا بل کتنا تھا اور آج کتنا ہوگیا ہے، میں اس دن سے لے کر آج تک آپ کا کرب محسوس کرتا ہوں اور کر رہا ہوں، میرا ذہن بار بار 2017 کی طرف جاتا ہے اور جانا بھی چاہیے کیونکہ اس وقت اللہ کے کرم سے مہنگائی کا نام و نشان نہیں تھا،اس وقت بجلی کے بل کم آتے تھے، آمدن اخراجات سے زیادہ تھی، آسانی سے لوگ زندگی گزار رہے تھے، بچے اسکول جاتے تھے، پرھتے تھے، بجلی کا بل ادا ہوتا تھا، میں سنتا تھا کہ لوگوں کے پاس مہینے کے اختتام پر بچ بھی جاتا تھا اور یہ تو ایک اچھا زمانہ تھا، 10 روپے کلو سبزیاں ملتی تھیں اور میں اس کا گواہ ہوں کہ جس دن میں 2013 میں وزیر اعظم بنا تو میں دو ہفتے کے اندر اسلام آباد کی سبزی مارکیٹ میں گیا اور وہاں مختلف خریداروں اور دکانداروں سے ملا، یہ تھا وہ زمانہ اور تب پاکستان ایک ڈیفالٹ کی حالت میں تھا۔سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت سنبھال کر معیشت کو ٹھیک کیا اور بہترین ترقی والی قوموں میں پاکستان کو شامل کیا، اخبار کہتے تھے کہ پاکستان چند سالوں میں معاشی قوت بننے والا ہے اور ہم ڈالر کو بھی 95 روپے پر لے کر آئے، پھر ڈار صاحب اور میں نے مشورہ کیا اور اس کو پھر ہم 104 تک لے گئے، پھر ہم نے اسے 4 سالوں تک 104 پر رکھا جب تک مجھے نکال نہیں دیا گیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ چند ججوں نے مجھے اس لیے نکالا کہ میں نے اپنے بیٹے حسن نواز سے 10 ہزار درہم تنخواہ نہیں لی، کیا اس پر کسی وزیر اعظم کو نکالا جاسکتا ہے؟ یہ دن دیکھنے کے لیے جو آج سب دیکھ رہے ہیں؟ اس لیے کہ ڈالر کو 104 سے 250 پر لے جایا جائے؟ اور ان کو پوچھنے والا کوئی نہیں جنہوں نے ملک کو اس حال میں پہنچایا ہے۔نواز شریف نے بتایا کہ ان لوگوں نے بہت بڑا جرم کیا ہے، ملک کے ساتھ زیادتی کی ہے، جب سے مریم نواز وزیر اعلی بنی ہیں، شہباز وزیر اعظم بنے ہیں، میں تب سے کہہ رہا ہوں کہ مہنگائی کا طوفان ختم کریں، یہ ہم نے نہیں کیا، یہ کرنے والے کوئی اور ہیں، یہ عمران خان کے زمانے سے سارا کام شروع ہوا، میں نے تو آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا، انہوں نے خود کہا تھا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں ہوگی لیکن پھر آئی ایم ایف کو دوبارہ کون لایا؟ وہ میں نہیں ہوں، شہباز شریف نہیں ہیں، وہی ہیں جو آج بڑھ چڑھ کر جیل سے باتیں کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر میں 104 پر ڈالر چھوڑ کر گیا تو اطمینان رکھنا چاہیے کہ اگر مجھے مزید خدمت کا موقع ملتا تو ڈالر 104 پر ہوتا، سبزیاں، بجلی مہنگی نہیں ہوتی، ہم نے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا، کس نے تمام بجلی کے کارخانوں کو چلایا، نئے کارخانے لگائے؟ ہم نے ریکارڈ عرصے میں بجلی کے کارخانے مکمل کیے اور میں چین کا مشکور ہوں جن کے تعاون سے ہم نے بجلی کے کارخانے لگائے، جن کو 18 ہزار کا بل آج آتا ہے تو 2017 میں 1600 بل آتا تھا آج اتنا آرہا ہے، غریب کہاں سے دے گا یہ بل؟ میں مریم کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور شاباش دیتا ہوں کہ انہوں نے آٹے کی قیمت کو کم کیا جس کے نتیجے میں روٹی کی قیمت کم ہوگئی۔صدر مسلم لیگ (ن)نے کہا کہ مریم دن رات صفائی کا سوچتی ہیں کہ کیسے اسے بہترین سطح پر لایا جائے، مساوی ترقی کا سوچتی ہیں، لوگوں کو آسان شرائط پر گھر بنانے کی سہولیات مہیا کی جائیں تو یہ سب کس نے کیا؟ اگر میں ذمہ دار نہیں تو کون ہے اس کا ذمہ دار؟ کون شرح سود کو 22 فیصد پر لے کر گیا؟ کون اس ملک میں سرمایہ کاری کرے گا؟ کون صنعت لگائے گا؟ مجھے یہ نام بتائیں، مجھے پتا لگنا چاہیے، ہم نے غیر ملکی قرضوں کو ادا کیا تھا، موٹرویز ہم نے مانگ تانگ کے نہیں بنائی، بلکہ اپنے وسائل سے بنائی ہے۔نواز شریف نے بتایا کہ جو سلسلہ 1991 میں چلا اگر وہ آج تک چلتا تو ہم آج ایک بہت بڑی قوم بن چکے ہوتے، اگر ایٹمی طاقت کے بعد ملک کو صحیح طریقے سے چلنے دیا جاتا تو ہم کہاں ہوتے، اگر 2017 مین ہمیں سازش کے تحت نا نکالا جاتا تو ہم آج کہاں سے کہاں ہوتے؟ ہمیں کیوں نکالا گیا؟ کیوں سازش بنی گئی؟ کون تھے وہ چہرے؟ عمران خان کیسے اقتدار میں آیا؟ یہ سب باتیں سوچنی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے اقتدار کی خواہش نہیں، میرا دل دکھتا ہے کہ ہم نے کیا کیا ہے، ناقابل معافی ہیں وہ لوگ جو 1600 کے بل کو 18 ہزار کر کے چلے گئے، میں درخواست کرتا ہوں کہ ان کے دھوکے میں نہ آئیں، اس ملک میں کس نے عوام کا استحصال کیا ہے؟ ان سب باتوں پر بہت دکھ ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ میں اپنا دکھ تفصیل میں بیان نہیں کرتا، کچھ ذمہ داریاں قومی کی ہے جو ان کو پوری کرنی چاہیے تھی، جب 2018 میں وزیر اعظم کو نکالا گیا۔
#/S