مبارک ثانی کیس کے متنازعہ عدالتی فیصلے کے خلاف ڈی چوک میں مذہبی جماعتوں کا  احتجاج
 سپریم کورٹ  کی طرف پیش قدمی کی کوشش

 قادیانیوں کا غیر مسلم ہو نا ایک طے شدہ اور پوری قوم کو متفقہ فیصلہ ہے،میاں اسلم

نائب امیر جماعت اسلامی کا ڈی چوک میں مبارک ثانی کیس کے فیصلے کیخلاف احتجاجی جلسے سے خطاب

اسلام آباد( ویب  نیوز)

سپریم کورٹ کے مبارک ثانی کیس کے متنازعہ فیصلے کے خلاف ڈی چوک میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔اسلام آباد میں ڈی چوک پر مذہبی جماعتوں کے کارکنوں کا  متزکرہ معاملے میں احتجاج جاری تھا کہ اس دوران مظاہرین مشتعل ہوگئے اور سپریم کورٹ  کی طرف جانے کے لئے شاہراہ  دستور کی جانب بڑھنے لگے۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے سگنل توڑ دیے جس پر پولیس نے ان پر شیلنگ کی، جبکہ مظاہرین نے بھی پولیس کی گاڑیوں پر پتھراؤ  کیا۔مظاہرین ڈی چوک کا گیٹ زبردستی کھلوا کر ریڈ زون کی جانب روانہ ہوگئے،مشتعل کارکنوں نے ڈی چوک سے رکاوٹیں بھی ہٹا دیں تھیں ۔بعد ازاں اسلام آباد میں ڈی چوک پر مذہبی جماعتوں کے کارکنوں کا احتجاج ختم ہوگیا۔

 قادیانیوں کا غیر مسلم ہو نا ایک طے شدہ اور پوری قوم کو متفقہ فیصلہ ہے،میاں اسلم

نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان وسابق ممبر قومی اسمبلی میاں محمد اسلم نے کہا ہے کہ قادیانیوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین قانون اور شعار اسلام کے منافی ہے ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ اس فیصلے کو واپس لیں ،کیو نکہ قادیانیوں کا غیر مسلم ہو نا ایک طے شدہ اور پوری قوم کو متفقہ فیصلہ ہے ، 1974کی اسمبلی نے متفقہ طور پر قانون پاس کیا تھا کہ قادیانی غیر مسلم ہیں وہ خود کو مسلمان نہیں کہہ سکتے اور نہ ہی اپنی عبادت گاہ بنا سکتے ہیں اورنہ ہی پاکستان میں شعار اسلام کو اپنا سکتے ہیں ، انھوں نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہو ئی ہے ، قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے کی وجہ سے پوری قوم پریشانی میں ہے،یہ صرف ایک قانونی مسئلہ کے بجائے، ایمان اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا معاملہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے سپریم کورٹ کے مبارک ثانی کیس کے فیصلے کے خلاف ڈی چوک میں دینی جماعتوں احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔میاں محمد اسلم نے کہا پاکستانی قوم اور پارلیمنٹ کی جا نب سے طے شدہ مذہبی نکات کو جان بوجھ کر اٹھایا جا رہا ہے، ججز آئین اور اسلام کے پابند ہیں،پاکستان کی عوام اور دینی جماعتیں ،علماء اور اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے اسلامی تشخص پر حملوں کو مسترد کرتی ہے،میاں محمد اسلم نے کہا مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے نے احمدیوں کو سہولت فراہم کی ہے، سپریم کورٹ ازخود نوٹس کے ذریعے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور اپنے فیصلے سے متعلق ابہام دور کرے۔