22 اگست کا جلسہ اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر ملتوی کیا، عمران خان کا اعتراف
مجھے کہا گیا تھا 3 سال خاموش رہو کچھ نہیں ہوگا مقدمات ختم کر دیں گے، بانی پی ٹی آئی
 اب قانون بن چکا ہے، عمران خان نیب ترامیم کا سہارا لینے کا دفاع کرنے لگے

راولپنڈی(ویب  نیوز)

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ 22 اگست کا جلسہ اسٹیبلشمنٹ کی درخواست پر ملتوی کیا۔ اعظم سواتی نے اس روز صبح 7 بجے آکر کہاکہ مجھے اسٹیبلشمنٹ نے آپ کے پاس بھیجا ہے۔مجھے کہا گیا تھا 3 سال خاموش رہو کچھ نہیں ہوگا مقدمات ختم کر دیں گے،میڈیا رپورٹس کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 22 اگست کا جلسہ اسٹیبلشمنٹ کی درخواست پر ملتوی کیا۔انہوں نے بتایا کہ اعظم سواتی صبح 7 بجے میرے پاس آئے اور کہا اسٹیبلشمنٹ نے بھیجا ہے اور درخواست کی ہے کہ ملک کی خاطر جلسہ ملتوی کریں،اعظم سواتی نے پیغام دیا تھا کہ ایک جانب کرکٹ میچ دوسری جانب مذہبی جماعتوں کا اسلام آباد میں احتجاج ہے ملک میں انتشار پھیل سکتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ضمانت دی تھی کہ 8ستمبر کے جلسے میں مکمل سہولت فراہم کریں گے ، اسی پیغام پر پاکستان کی خاطر 22 اگست کا جلسہ ملتوی کیا۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ اگر میں نے مقدمات سے ریلیف لینا ہوتا تو ملک سے بھاگ جاتا، مجھے یہی کہا گیا تھا کہ 3 سال خاموش رہو کچھ نہیں ہوگا مقدمات ختم کر دیں گے ،عمران خان سے سوال ہوا کہ آپ نے بھی تو نیب ترامیم کا سہارا  لیکر عدالت  سے ریلیف مانگا ہے؟ اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ  نیب ترامیم اب ملک کا قانون بن چکا ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی بریت کی درخواست میں نیب ترامیم کا حوالہ ہے، مطلب این آر  او کا فائدہ  اٹھا رہے ہیں؟  عمران خان نے کہا کہ میرے سارے کیسز جھوٹے ہیں، یہ کچھ بھی ثابت نہ کرسکے۔صحافی نے سوال کیا کہ کیسز  جھوٹے تھے تو  آپ کیس لڑتے، نیب ترامیم کا سہارا کیوں لیا؟اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ  اس کو چھوڑیں یہ قانونی معاملہ ہے۔۔عمران خان نے مزید کہا کہ قاضی فائز عیسی کو دوبارہ مسلط کیا گیا تو ملکی تاریخ کی بھرپور احتجاجی تحریک شروع کریں گے، قاضی فائز ملکی تاریخ کا ایک جانبدار ترین جج ہے۔بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ ایک ہی ادارہ بچا ہے سپریم کورٹ، اور اب اسے بھی تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ حکمران انتخابی دھاندلیوں کے کھلنے سے ڈرے ہوئے ہیں، راولپنڈی کے کمشنر نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس انتخابات کے معاملے پر ملے ہوئے تھے۔انہوں نے کہاکہ 9 مئی کی جوڈیشل انکوائری بھی اسی لیے نہیں ہورہی کیونکہ قاضی فائز عیسی ان کے ساتھ ملا ہوا ہے، جنرل عاصم منیر نے تحریری طور پر لندن معاہدہ کیا تھا۔عمران خان نے کہاکہ معاہدہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی کو ختم کرکے قیادت کے خلاف کیسز بنائے جائیں گے۔ میں نے عاصم منیر کو پیغام بھجوایا تھا کہ مجھے لندن معاہدے کا معلوم ہے، تو انہوں نے کہا تھا کہ فکر نہ کریں میں نیوٹرل رہوں گا۔انہوں نے کہاکہ یحیی خان نے کرسی بچانے کے لیے ملک کو دولخت کرا دیا اور ہزاروں لوگوں کو قتل کرایا، یہ سب حمود الرحمان کمیشن رپورٹ بتاتی ہے میں یہ نہیں کہہ رہا۔انہوں نے کہاکہ نیب ترامیم کے ذریعے این آر او دے کر منی لانڈرنگ جائز قرار دے دی گئی ہے، اب ان کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا۔عمران خان نے کہاکہ پاکستان میں قانون کی بالادستی کے بغیر سرمایہ کاری نہیں آسکتی، وہ تمام ممالک خوشحال ہیں جہاں قانون کی حکمرانی ہے۔عمران خان کی گفتگو کے دوران صحافیوں نے علی امین گنڈا پور کے بیان پر احتجاج ریکارڈ کرایا، جس پر انہوں نے کہاکہ مجھے کیا معلوم باہر کیا ہوتا ہے، میں تو جیل میں ہوں۔انہوں نے کہاکہ آپ کو باہر کی باقی تمام باتوں کا علم ہوتا ہے، صحافیوں کے خلاف بیانات کا آپ کو علم کیوں نہیں ہوتا، جس پر وہ جواب دیے بغیر روانہ ہوگئے