مولانا فضل الرحمن صاحب اس محاذ پر حکومت اور اپوزیشن کیساتھ ٹھیک ٹھیک سیاسی پتے کھیل رہے ہیں، ابھی تک ان کا ترپ پتہ ظاہر نہیں ہوا. وفود سے ملاقات
لاہور ( ویب نیوز )
نائب امیر جماعت اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے منصورہ میں سیاسی مشاورتی نشست اور وفود سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ میاں شہباز شریف کی سربراہی میں حکومت ہر ہر محاذ پر ناکامی اور عوام کیلیے مشکلات کا باعث بن گئی ہے. حکومت عدلیہ کو تابع فرمان بنانے کیلئے غیر جمہوری غیر آئینی کھیل بند کرے پارلیمنٹ، عدلیہ اور سیاسی مخالفین کو زیر کرنے کے لیے قانون سازی اور پارلیمنٹ کو بازیچہ اطفال بنا دیا ہے. آئینی ترامیم پر کیا حکومت اور اتحادی جماعتیں حکومت کیساتھ دھوکہ بازی کررہے ہیں یا اتحادیوں کی بلیک میلنگ سیاست، جمہوریت، پارلیمنٹ کے لیے بدنامی کا داغ بن گئی ہے. مولانا فضل الرحمن صاحب اس محاذ پر حکومت اور اپوزیشن کیساتھ ٹھیک ٹھیک سیاسی پتے کھیل رہے ہیں، ابھی تک ان کا ترپ پتہ ظاہر نہیں ہوا. حکومت بدنیتی پر مبنی قانون سازی، آئین کا حلیہ بگاڑنے اور عدلیہ کو تابع فرمان بنانے کے لیے غیر جمہوری، غیر آئینی کھیل کو بند کرے اور عوام کو بجلی بلوں، آئی پی پیز کے ظلم سے نجات دلانے کے لیے سنجیدہ کام کرے ورنہ انجینئرڈ سیاسی بحران کے پیچھے حکومت کو چُھپنے نہیں دیا جائے گا. عوام ریلیف حاصل کرنے کے لیے ہڑتالوں، لانگ مارچ اور اسلام آباد کی طرف یلغار کے لیے بے تاب ہیں.
لیاقت بلوچ نے کہا کہ خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت انسانوں کے لیے اللہ کی رحمت کا عظیم تحفہ اور احسانِ عظیم ہے. بعثتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام ہے کہ اہلِ ایمان کی آنکھیں، روح، کان، زبان، شرم گاہیں محفوظ ہوں. اللہ کی بندگی، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور اطاعت اسلوبِ حیات بنالیں. ہمارے اعمال، ہماری نعمتوں، ہماری خوشیوں کی مجالس میں اعمالِ صالحہ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوہِ حسنہ کی مدح و ثناء کا، بیان بن جائیں اور ربیع الاول کی خوشیوں کے بہار نے دُنیا کو ضلالت سے نجات دِلائی، کلمہ حق بلند ہوگیا، باطل سرنگوں ہوگیا. آج بھی اہلِ ایمان اسی راہِ حق پر چل کر عظمت پاسکتے ہیں.
لیاقت بلوچ نے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ جماعتِ اسلامی پورے ملک میں عوام، تاجر برادری، صنعت کاروں، مزدور و محنت کش تنظیموں اور ملازمین کی تنظیموں سے بڑے پیمانے پر رابطہ کررہی ہے. حکومت نے دھرنا احتجاج پر مذاکرات کے. نتیجے میں طے شدہ معاہدے پر عمل نہ کیا اور عوام کو ریلیف نہ ملا تو لانگ مارچ، احتجاجی دھرنے ہونگے. سیاسی کشمکش اور دھینگا مُشتی میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے.
جاری کردہ