پی بی 36 قلات کے 7پولنگ اسٹیشنوں پر23ستمبر کودوبارہ ووٹنگ کروانے کا الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ برقرار، سپریم کورٹ میں میر ضیااللہ لانگو کی اپیل مسترد
ہمارے لئے کوئی وجہ نہیں کہ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے میں مداخلت کریں
چیف جسٹس کا درخواست گزار کو جرمانے کی رقم مقامی ایدھی سینٹر میں جمع کر انے کاحکم
اسلام آباد( ویب نیوز)
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی بی 36 قلات کے 7پولنگ اسٹیشنوں پر23ستمبر کودوبارہ ووٹنگ کروانے کا الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سابق وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیااللہ لانگو کی اپیل مسترد کردی ۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میںجسٹس نعیم اخترافغان اورجسٹس شاہدبلال حسن پر مشتمل3رکنی بینچ نے الیکشن ٹریبونل کے پی بی 36 کے 7 پولنگ سٹیشنر پردوبارہ ووٹنگ کروانے فیصلے کیخلاف میر ضیااللہ لانگو کی اپیل پر سماعت کی۔درخواست گزار کی جانب سے شاہ خاورایڈووکیٹ جبکہ مدعا علیہ کی جانب سے محمد اکرم شاہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ڈی جی لاء محمد ارشد اور لیگل کنسلٹنٹ فلک شیر پیش ہوئے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ 23ستمبر کوالیکشن ہے، یہ ثابت کردیا کہ کچھ غلط ہوا، آپ پہلے بھی ان پولنگ اسٹیشنز پر جیتے ہوئے ہیں اورزیادہ ووٹ لے کرآجائیں گے۔ چیف جسٹس کاکہناتھا کہ علاقہ سے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالغفورحیدری توہمارے سامنے نہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ الیکشن ٹربیونل نے کوئی خطرناک حکم تونہیں دیاصرف یہ کہا ہے کہ دوبارہ پولنگ کروائیں۔ شاہ خاورایڈووکیٹ کاکہنا تھا کہ مجھے سنا ہی نہیں گیا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ 148دن میں فیصلہ کرنے پر ہم الیکشن ٹربیونل کو کوئی جرمانہ تونہیں کرسکتے، جوٹربیونل نے غیر مناسب بات کی ہے وہ بتائیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ چار مرتبہ 50،50ہزارجرمانہ الیکشن ٹربیونل نے میر ضیاء اللہ لانگو کوکیا، ایک دم ٹربیونل نے آرڈر نہیں کیا بلکہ کئی مواقع دیئے۔ شاہ خاور کاکہناتھاکہ راج موچی کے نام پر پورے بوچستان میں 28جولائی کولانگ مارچ شروع ہوا، میرے مئوکل وزیر داخلہ تھے انہیں بلوچستان حکومت نے فوری گوادر پہنچے کاحکم دیا تھا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم زبانی باتیں نہیں سنتے، کیاآج بھی میر ضیاء اللہ لانگو وہیں ہیںراج موچی۔ شاہ خاور کاکہناتھا کہ مجھے موقع دے دیا جائے میں الیکشن ٹربیونل کے سامنے اپنا مئوقف پیش کردوں گا۔ وکیل شاہ خاور نے کہا کہ الیکشن ٹریبونل میں 13 سماعتیں ہوئیں صرف دوسماعتوں پر میرا موکل پیش نہیں ہوسکا۔چیف جسٹس کاشاہ خاورسے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کیاآپ نے امن وامان کی صورتحال پیدا کی کہ الیکشن نہ ہوسکے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ الیکشن ٹربیونل نے 12اگست کے حکمنامہ میں لکھا کہ میرضیاء اللہ لانگو نے خود اپنا بیان دینے کاحق چھورا ۔ جسٹس شاہد بلال حسن کاکہنا تھا کہ الیکشن ٹربیونل کے جج کی بات 110فیصد درست ہے جیسے شاہ خاور ہمارے سامنے کھڑے ہیں، ہم انہیں سن رہے ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ الیکشن ٹربیونل کے جج نے لکھا کہ مدعاعلیہ نمبر 1نے بیان ریکارڈ کروانے سے انکارکیا۔چیف جسٹس کاکہناتھا کہ الیکشن ٹربیونل نے 3لاکھ روپے جرمانہ میرضیاء اللہ لانگو کوکیا۔ چیف جسٹس نے میرضیاء اللہ لانگو کے ٹربیونل کے سامنے پیش ہونے والے 5وکلاء کے نام لیئے اور کہا کہ ان 5وکلاء نے ایڈوائس کیا ہوگا کہ بیان ریکارڈ نہ کروائیں کچھ نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس کاشاہ خاورسے مکالمہ کرتے ہوئے کہناتھاکہ اُن لوگوں کی بات نہ کریں جوہمارے سامنے نہیں، کل کوہوسکتا ہے ان میں سے جوہارا وہ ہمارے سامنے آجائے اُس وقت ہم دیکھ لیں گے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزاربلوچستان کے وزیر داخلہ تھے ان کااثرورسوخ بھی تھا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ جوجیت گیااُس کومبارکباددیں۔ شاہ خاور کاکہناتھا کہ کیس واپس بھجوایا جائے اور الیکشن ٹربیونل ایک ماہ میں ہمیں سن کردوبارہ فیصلہ کرے۔ اس پر جسٹس نعیم اخترافغان کاکہنا تھا کہ ہم سن رہے ہیں جوبتانا ہے ہمیں بتادیں، یہی کہیں گے کہ دھاندلی نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ یہ ضروری نہیں کہ الیکشن ٹربیونل نے180دن پورے کرنا ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ سرکار جانے اور الیکشن کمیشن جانے ، امن وامان ہماراکام نہیں ہے، اگر امن وامان کی صورتحال ٹھیک نہیں تو یہ آپ پر عدم اعتماد ہے ، یہ فخریہ بات نہ کریں کہ میں وزیر داخلہ تھا۔ چیف جسٹس کاحکم لکھواتے ہوئے کہنا تھا کہ جمعیت علماء اسلام (ف)کے امیدوار سردارزادہ سعید احمد خان لانگو نے بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار میرضیاء اللہ لانگو کے خلاف الیکشن ٹربیونل میں درخواست دائر کی تھی۔ الیکشن ٹربیونل نے 7پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کاحکم دیا اور کہا کہ صاف اورشفاف انتخابات کرواکرحلقہ کادوبارہ نتیجہ تیارکیا جائے۔ الیکشن ٹربیونل نے 148دن میں سماعت کرکے فیصلہ کیا اور مدعا علیہ کوکئی مواقع بھی دیئے اور جرمانہ بھی کیا۔ مدعا علیہ نے الیکشن ٹربیونل میں خود دفاع پیش نہ کرنے کافیصلہ کیا۔ چیف جسٹس کاکہنا تھاکہ ہمارے لئے کوئی وجہ نہیں کہ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے میں مداخلت کریں۔اس دوران مدعا علیہ کے وکیل محمد اکرم شاہ نے بتایا کہ درخواست گزار نے الیکشن ٹربیونل کی جانب سے کئے گئے جرمانے کی رقم بھی ادانہیںکی۔ اس پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ جرمانے کی رقم مقامی ایدھی سینٹر میں جمع کروائیں۔