پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر، بے نتیجہ ختم، 17 اکتوبر کو اجلاس دوبارہ بلانے کا فیصلہ
پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ، عمر ایوب اور ایمل ولی میں بھی گرما گرمی
اسلام آباد(صبا ح نیوز)
پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہونے کے بعد بے نتیجہ ختم ہوگیا۔پیر کو سید خورشید شاہ کی زیر صدارت خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، رانا تنویر حسین، سینیٹر عرفان صدیقی، پی پی رہنما سید نوید قمر، شیری رحمان ، راجہ پرویز اشرف ، علامہ ناصر عباس ، ایمل ولی خان ،خالد مگسی، اعجاز الحق ، کامل علی آغا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب شریک ہوئے۔پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر، سربراہ سنی اتحاد کونسل حامد رضا اور اسد قیصر نے آن لائن اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس کے دوران تمام جماعتوں کی جانب سے اپنے ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کیے گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاس میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور پی ٹی آئی ارکان نے تمام آئینی مسودوں پر مزید مشاورت کی تجویز دی جس پر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ایسا اب نہیں ہو سکتا ، ہم نے پہلے ہی بہت تاخیر کر دی ہے، اب ہم سب کو سنجیدگی دیکھانا ہوگی مزید تاخیر بلا جواز ہے، تمام سیاسی جماعتوں کے مجوزہ مسودے آ گئے ہیں، یہ ترمیم کسی فردواحد یا کسی مخصوص جماعت کیلئے نہیں 24 کروڑعوام کیلئے ہے۔بعدازاں، کمیٹی نے مجوزہ مسودوں پر مزید مشاورت کے لیے وقت دینے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کے مسودوں کا جائزہ لینا شروع کیا۔عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی) کی جانب سے بھی آئینی ترامیم پر مجوزہ ڈرافٹ شیئر کیا گیا جس میں خیبر پختونخوا کے نام کی تبدیلی کی تجویز پیش کی گئی جس کے مطابق صوبہ خیبرپختونخوا سے خیبر نکالا جائے۔مجوزہ ڈرافٹ کے مطابق قدرتی گیس اور معدنی تیل کے انتظامی امور ، ریگولیشن کا معاملہ وفاق اور صوبوں کو مساوی دیا جائے، چیف جسٹس کی 3 سال کی میعاد آئینی خلاف ورزی ہے جو کہ قابل قبول نہیں، ہائیکورٹس کے برعکس ، سپریم کورٹ تمام ہائیکورٹس کے مقدمات کا بوجھ اٹھاتی ہے، اس لیے ایک وفاقی آئینی عدالت کا قیام جائز ہے۔ڈرافٹ کے مطابق آئین میں سپریم کورٹ اور ایف سی سی دائرہ اختیار کی واضح شکلیں فراہم کرنے کی ضرورت ہے، کمیشن کی تشکیل کسی حد تک متوازن ہے۔اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور اے این پی کے سربراہ ایمل ولی میں بھی گرما گرمی ہوئی۔ایمل ولی کا کہنا تھا کہ بیرسٹر گوہر کے علاوہ پی ٹی آئی کے سب ارکان وقت ضائع کر رہے ہیں۔ایمل ولی کے ریمارکس پر عمر ایوب کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا اور انہوں نے کہا کہ اس بات کا کیا مطلب ہے؟ آپ کون ہوتے ہیں یہ کہنے والے؟ جس پر ایمل ولی نے کہا کہ میں چیئر سے بات کر رہا ہوں، آپ بھی چیئر کو مخاطب کریں۔عمر ایوب نے مکالمہ کیا کہ میں تو کبھی آپ سے بات ہی نہیں کرنا چاہتا، کون بات کر رہا ہے۔ہنگامہ آرائی کے باعث خصوصی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا جس کے بعد 8 واں ان کیمرہ اجلاس 17 اکتوبر بروز جمعرات کو بلانے کا فیصلہ کیا گیا،میڈیا رپورٹس کے مطابق کمیٹی میں آئینی مسودہ پر مزید مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیاہے، آئینی ترامیم کمیٹی کی سب کمیٹی دو روز میں حتمی رپورٹ کمیٹی میں پیش کرے گی، ذیلی کمیٹی دو دن میں حتمی مجوزہ ڈرافٹ تیار کرے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اپنی ترامیم کا ڈرافٹ جے یو آئی سے شیئر کرے گی۔چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وزیر قانون تمام جماعتوں سے مشاورت مکمل کرکے مسودے کو حتمی شکل دیں۔
ہم صوبوں میں آئینی عدالت بنانے کے مخالف ہیں، ایمل ولی
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ ہم نے صوبوں میں آئینی عدالت بنانے کی مخالفت کی ہے۔26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر ایمل ولی خان نے ایک نجی ٹی وی سے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اے این پی نے صوبہ خیبر پختونخوا کا نام بدلنے کی تجویز دی ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کا نام صرف پختونخوا رکھنے پر کسی جماعت نے مخالفت نہیں کی، 18ویں آئینی ترمیم میں پختونخوا کے ساتھ زبردستی خیبر کا لفظ لگایا گیا تھا۔اے این پی سربراہ نے مزید کہا کہ صوبے کا نام خیبر پختونخوا رکھنے کے باوجود پختونوں کو شناخت نہ مل سکی، لوگوں نیصوبے کو کے پی یا کے پی کیکہنا شروع کردیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ موقع مل رہا ہے کہ میں اپنے اجداد کے خواب کو عملی جامع پہنا رہا ہوں، امید ہے حتمی مسودے میں بھی کوئی جماعت اس کی مخالفت نہیں کرے گی۔ایمل ولی خان نے یہ بھی کہا کہ یقین سے کہہ رہا ہوں کہ پی ٹی آئی صرف وقت ضائع کررہی ہے، جو بھی مسودہ آجائے پی ٹی آئی کسی قسم کی مثبت تجویز نہیں لائے گی۔انہوں نے کہا کہ اے این پی نے وفاق میں آئینی عدالت بنانے کی حمایت کی ہے، ہم نے صوبوں میں آئینی عدالت بنانے کی مخالفت کی ہے۔اے این پی سربراہ نے کہا کہ وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ میں وفاق کی تمام اکائیوں کی برابر نمائندگی ہونی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ قومی وسائل کی تقسیم پر تمام اکائیوں کی برابر نمائندگی کے ساتھ خصوصی کمیٹی کے قیام کی تجویز دی ہے
پی ٹی آئی کے سوا باقی تمام جماعتوں نے تجاویز دیدی ہیں، عرفان صدیقی
آئینی ترامیم پر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ساتویں اجلاس میں بھی پی ٹی آئی نے اپنا ڈرافٹ نہیں دیا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے سوا تمام جماعتوں نے اپنے ڈرافٹس کمیٹی میں دے دیے ہیں ، جبکہ ساتویں اجلاس میں بھی پی ٹی آئی نے اپنا ڈرافٹ نہیں دیا، ڈرافٹ تو درکنار تجاویز تک نہیں دیں۔انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے جے یو آئی کے مسودے کو بھی صرف جے یو آئی کا مسودہ قرار دیا ہے۔پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن، بلاول بھٹوزرداری اور نوازشریف سے ملیں گے پھر پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات کریں گے تو وہ پھر ڈرافٹ دیں گے ۔سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی نوازشریف، بلاول سے مولانا کی ملاقات کے بعد ڈرافٹ دینے کی بات مان لی ہے۔