خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں مجوزہ آئینی ترمیم کے سلسلے میں آئینی بینچ کے قیام پر اتفاق
سپریم کورٹ کے 5 یا 9 رکنی آئینی بینچ کے قیام اور صوبوں میں آئینی بینچ تشکیل نہ دینے کی تجویز

 حکومتی بینچز سے 7 ممبران ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے،بیرسٹرگوہر

26ویں آئینی ترمیم  کا مسود ہ کل سینیٹ میں پیش کیا جائے گاسینیٹر عرفان صدیقی
زیراعظم شہباز شریف کی  ایوان صدر میں صدر مملکت آصف زرداری سے  ملاقات

اسلام آباد( ویب  نیوز) خلاف ہیں 

حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کے مسودے کو حتمی شکل دینے کیلئے کوششیں مزید تیز کردیں، وزیراعظم شہباز شریف نے ایوان صدر میں صدر مملکت آصف زرداری سے  ملاقات کی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق  مسلم لیگ ن کے  سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کل سینیٹ میں پیش کردی جائے گی۔پارلیمنٹ ہاس میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو میں عرفان صدیقی نے کہا کہ اعظم نذیرتارڑ اور کامران مرتضی نے خصوصی کمیٹی اجلاس میں مجوزہ آئینی ترامیم کے مسودے پر بریفنگ کے دوران یہ امکان ظاہرکیا ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم پراسی سے نوے فیصدکام ہوگیا، کل انشااللہ ترامیم سینیٹ میں پیش کردی جائیں گی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی کی آج جے یو آئی سے ملاقات ہو گی، جے یو آئی اور پیپلز پارٹی میں اتفاق ہو چکا ہے۔دوسری جانب مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کو حتمی شکل دینے کے لیے حکومتی کوششوں میں تیزی کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے ایوان صدر میں صدر پاکستان آصف علی زرداری سے ملاقات کی ہے۔دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی سینیٹرز کے اعزاز میں ظہرانہ دیا جس میں وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سمیت اتحادی سینیٹرز نے شرکت کی۔اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے ایمل ولی خان سے سوال کیا  گیاکہ آئینی بنچ بنوا رہے ہیں یا آئینی عدالت؟ ایمل ولی نے تصدیق کی کہ آئینی بنچ پر اتفاق ہوا ہے،لیکن ان کی رائے ابھی بھی آئینی عدالت ہے۔واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت گزشتہ ماہ سے ایک اہم آئینی ترمیم کی منظوری کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کر رہی ہے، 16 ستمبر کو آئین میں 26ویں ترمیم کے حوالے سے اتفاق رائے نہ ہونے اور حکومت کو درکار دو تہائی اکثریت حاصل نہ ہونے پر قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا تھا۔کئی دن کی کوششوں کے باوجود بھی آئینی پیکج پر اپوزیشن بالخصوص مولانا فضل الرحمن کو منانے میں ناکامی کے بعد ترمیم کی منظوری غیر معینہ مدت تک مخر کر دی گئی تھی۔

 حکومتی بینچز سے 7 ممبران ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے،بیرسٹرگوہر
  وہ   وہ ممبران کہتے ہیں کہ ہم نااہل ہو بھی جائیں لیکن ووٹ نہیں دیں گے، آئین میں ترمیم کیلئے  حکومت کا طریقہ کار درست نہیں ،میڈیا سے گفتگو

  پاکستان  تحریکِ انصاف کے چیئرمین  بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا  ہے کہ حکومتی بینچز سے 7 ممبران ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے، آئین میں ترمیم کے لئے حکومت کا طریقہ کار درست نہیں۔پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لئے پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت کے ووٹ صرف ان کی کتابوں میں پورے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نہ اپنے ممبران سے پوچھا، نہ ڈر کے مارے جواب دیا ہے، وثوق سے کہتا ہوں کہ جب یہ بل لائیں گے تو 7 حکومتی ایم این اے انہیں ووٹ نہیں دیں گے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ وہ ممبران کہتے ہیں کہ وہ ضمیر کے مطابق ووٹ نہیں دیں گے، ان حکومتی ممبران نے کہا ہے کہ ہم نااہل ہو بھی جائیں لیکن ووٹ نہیں دیں گے۔پی ٹی آئی کے چیئرمین نے یہ بھی کہا ہے کہ شاید بلاول بھٹو کو بھی علم ہو کہ ان کے اپنے ممبران ووٹ نہیں دے رہے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے ایسے قانون سازی کرنی ہے تو ہم نہیں آئیں گے، جیسے ترامیم کو پاس کروانا ہے کروا لیں پھر ، پاکستان کی عوام اس قسم کی کسی قانون سازی کو نہیں مانے گی، آئین میں ترمیم کے لیے یہ طریقہ کار درست نہیں ہے۔بیرسٹر گوہر نے کہا  کہ ہم نے پہلے دن کہا تھا آپ جب ڈرافٹ دیں گے تو اس پر ہم اور مولانا مشاورت کریں گے، حکومت کے ڈرافٹ پر میں نے اپنا جواب بنایا ہے، بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد حکومت سے شیئر کروں گا، قانون سازی میں نمبر گیم کا چکر نہیں ہوتا، قانون سازی میں مرضی اور ضمیر کا ووٹ ہے۔ بیرسٹرگوہر نے کہا کہ زین قریشی کی اہلیہ کو اغوا کیا گیا اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، اگر آپ نے قانون سازی کے لئے یہ ہتھکنڈے استعمال کرنے ہیں تو اس ایوان اور عوام کی حکمرانی کو بھول جائیں۔

مجوزہ آئینی ترمیم کے سلسلے میں آئینی بینچ کے قیام پر اتفاق ہوا ہے۔ سینیٹر ایمل ولی خان

عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر ایمل ولی خان نے تصدیق کی ہے کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں  مجوزہ آئینی ترمیم کے سلسلے میں آئینی بینچ کے قیام پر اتفاق ہوا ہے۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے  انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ آئینی بینچ پر اتفاق ہوا ہے،  نجی ٹی وی کے مطابق  26ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ ڈرافٹ میں سپریم کورٹ کے 5 یا 9 رکنی آئینی بینچ کے قیام اور صوبوں میں آئینی بینچ تشکیل نہ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔مجوزہ ڈرافٹ میں شامل  تجاویز کے مطابق آئینی بینچ کی تشکیل جوڈیشل کمیشن کرے گا اور آئینی بینچ کا سربراہ بھی جوڈیشل کمیشن مقرر کرے گا جبکہ آئینی بینچ میں ردو بدل کا اختیار چیف جسٹس سپریم کورٹ کو نہیں ہو گا۔مجوزہ ڈرافٹ میں شامل ایک اور تجویز یہ ہے کہ آئینی بینچ کے تقرر کی میعاد مقرر ہو گی جبکہ سو موٹو نوٹس کا سپریم کورٹ کا اختیار ختم کرنے کے لیے ترمیم کی تجویز بھی  ڈرافٹ کا حصہ ہے۔ایک اور تجویز یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر تین سینئیر ترین ججز میں سے ہو گا جبکہ چیف الیکشن کمیشن کے تقرر کا طریقہ کار تبدیل کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ مجوزہ ڈرافٹ کے مطابق وزیراعظم اپوزیشن لیڈر میں اتفاق نہ ہونے پر چیف الیکشن کمشنر کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔18 ویں آئینی ترمیم کو مکمل بحال اور 19ویں آئینی ترمیم کو مکمل ختم کرنے کی تجویز بھی ڈرافٹ میں شامل ہے۔مجوزہ  ڈرافٹ کے مطابق آرٹیکل 63اے میں ترمیم کے تحت پارٹی پالیسی کے تحت ووٹ شمار ہوگا جبکہ آرٹیکل 48 میں ترمیم بھی مجوزہ آئینی ڈرافٹ میں شامل ہے۔مجوزہ ڈرافٹ میں شامل ایک تجویز کے مطابق وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کی صدر کو بھیجی گئی ایڈوائس چیلنج نہیں ہوسکے گی اور کسی ادارے عدالت یا اتھارٹی کو صدر کو بھیجی گئی ایڈوائس پر تحقیقات یا کارروائی کا اختیار نہیں ہوگا۔