اسرائیلی حملوں میں مزید 45  فلسطینیوں کی شہادتیں، غزہ میں کفن کم پڑ گئے
اسرائیلی فائرنگ سے شہید ہونے والے درجنوں افراد کی لاشیں سڑکوں اور ملبے تلے بکھری پڑی ہیں
امداد نہ پہنچی تو چند گھنٹوں میں زخمی زندہ نہیں بچیں گے، غزہ کے کمال عدوان اسپتال کے سربراہ کا بیان

غزہ ( ویب  نیوز)

غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور قتل عام حد سے کئی گنا بڑھ چکا ہے، اور نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ اب غزہ کے اسپتالوں میں شہید فلسطینوں کی لاشوں کو دفنانے کیلئے کفن ختم ہوچکے ہیں۔غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر منیر البرش کا کہنا ہے کہ بہت سے زخمی ہماری آنکھوں کے سامنے دم توڑ چکے ہیں، اور ہم ان کے لیے کچھ نہیں کر سکے۔منیر البرش نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہسپتالوں میں بھی مردہ افراد کی تدفین کے لیے کفن کم پڑ گئے ہیں، ہم نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ گھر میں موجود کپڑے عطیہ کریں۔فلسطینی محکمہ صحت کے حکام اور سول ایمرجنسی سروس نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فائرنگ سے شہید ہونے والے درجنوں افراد کی لاشیں سڑکوں اور ملبے تلے بکھری پڑی ہیں۔اداروں کی جانب سے کہا گیا ہے جاری حملوں کے باعث امدادی ٹیمیں ان لاشوں اور زخمیوں تک نہیں پہنچ پا رہی ہیں۔عرب خبر رساں ادارے الجزیرہ نے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ منگل کی صبح سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 45 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ ان میں سے 37 شمالی غزہ میں مارے گئے۔علاوہ ازیںشمالی غزہ کے زیر محاصرہ علاقے جبالیہ کے کمال عدوان اسپتال کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اگر امداد نہ پہنچی تو آئندہ چند گھنٹوں میں اسپتال میں موجود زخمی زندہ نہیں بچیں گے۔کمال عدوان اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا فوری طور پر ادویات، امداد اور طبی عملے کی فراہمی کیلئے اقدامات کرے اگر ایسانہ کیا گیا تو آئندہ چند گھنٹوں میں زخمی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔انہوں نے کہا کہ گلیوں میں جو کوئی نظر آتا ہے اس پر گولی چلائی جاتی ہے، یہاں موجود لوگوں کا قتل عام ہورہا ہے۔خیال رہے کہ اسرائیلی فوج شمالی غزہ میں 18 روز سے جاری محاصرے کے دوران 640 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہے۔