پاکستان جرنیلوں ، سرمایہ کاروں کا نہیں نوجوانوں کا پاکستان ہے، حافظ نعیم الرحمن
کوئی اپنی دولت اور بندوق سے پاکستان کا مالک نہیں بن سکتا،ہم پاکستان کے حقیقی مالک ہیں  تعلیم سے ہی پاکستان کو ترقی یافتہ بنائیں گے
ایک نظام، ایک نصاب،ایک معیار پاکستان کے 25کروڑ لوگوں کا حق ہے، گلشن اقبال میں الخدمت کے تحت بنوقابل ایپٹی ٹیوٹ ٹیسٹ کے طلبہ و طالبات سے خطاب
حافظ نعیم الرحمن اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے ہزاروں نوجوانوں کو پڑھانے کا بیڑا اٹھایا، ڈاکٹر عشرت حسین
بنوقابل ایپٹی ٹیوٹ ٹیسٹ 4.0کے ہزاروں طلبہ و طالبات سے نوید علی بیگ ، نعیم اختر ودیگر کا خطاب

کراچی ( ویب  نیوز)

امیر جماعت اسلامی پاکستان انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے منگل بازار گراؤنڈ گلشن اقبال بلاک میں الخدمت کے تحت بنوقابل ایپٹی ٹیوٹ ٹیسٹ 4.0کے ہزاروں طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان جرنیلوں ، سرمایہ کاروں کا نہیں نوجوانوں کا پاکستان ہے،کوئی اپنی دولت اور بندوق سے پاکستان کا مالک نہیں بن سکتا۔ہم پاکستان کے حقیقی مالک ہیں اور تعلیم کے راستے سے ہی پاکستان کو ترقی یافتہ بنائیں گے،ہمیں اس ملک کو ایسا پاکستان بنانا ہے جس کے لیے ہمارے آباؤ اجداد نے قربانیاں دی تھیں ،ہم دین کی بنیاد پر ملک کا نظام قائم کرنا چاہتے ہیں ، جس میں سب کے لیے عدل کا ایک ہی نظام ہوگا۔ امیر اور غریب سب کے لیے یکساں نظام تعلیم ہوگا۔ ایک نظام، ایک نصاب،ایک معیار پاکستان کے 25 کروڑ لوگوں حق ہے۔ بنوقابل ایپٹی ٹیوٹ ٹیسٹ 4.0سے سابق گورنر اسٹیٹ بنک ڈاکٹر عشرت حسین ، سی ای او الخدمت نوید علی بیگ ، امیرجماعت اسلامی ضلع شرقی نعیم اختر و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔حافظ نعیم الرحمن کے خطاب سے قبل قائدین کے ہمراہ ہزاروں طلبہ و طالبات نے کھڑے ہوکر قومی ترانہ پڑھا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے طلبہ کیساتھ فیسوں کی وصولی میں زیادتی کی جارہی ہے۔کراچی اور سندھ یونیورسٹی کے طلبہ کی فیسوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔کراچی کے طلبہ سے بھی اتنی ہی فیس لی جائیں جتنی سندھ یونیورسٹی کے طلبہ سے وصول کی جارہی ہیں ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ حکومت و ریاست کے پاس جو وسائل موجود ہیں وہ عوام سے ہی وصول کیے جاتے ہیں۔ کراچی پاکستان کو 65 فیصد ریونیو جنریٹ کرکے دیتا ہے۔ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے، کراچی چلتا ہے تو پورا پاکستان چلتا ہے۔ ایک این جی او جب ہزاروں طلبہ و طالبات کو پڑھا سکتی ہے تو حکومت و ریاست کیوں نہیں کرسکتی۔ اگر حکومت و ریاست عوام کو تعلیم نہیں دے رہی تو ہم پر فرض ہے کہ ایسے لوگوں کو اپنے سروں سے ہٹادیں جو ہمارے ہی ٹیکسوں کا پیسہ ہم پر خرچ نہیں کرتے۔ نوجوان طلبہ و طالبات آئی ٹی کے کورسز مکمل کریں اور پھر دوسروں کو فری کورسز کروائیں ۔ منظم طریقے سے نوجوانوں کو مایوس کیا جارہا ہے اور بتایا جارہا ہے کہ پاکستان میں کچھ نہیں ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان میں بے شمار وسائل ہیں اور معدنیات ہیں۔اللہ تعالیٰ نے ملک میں بے شمار خزانے دیے ہیں، ہمارے نوجوان باہر کیوں جائیں۔ نوجوان ملک پر اعتماد کریں، یہ ہمارا ملک ہے، ہم ہی اس ملک کو سنواریں گے۔ چند ہاتھوں سے نکال کر مجبوروں، محروموں اور مظلوموں کے ہاتھ میں اس ملک کی باگ دوڑ دیں گے۔ہمارا انقلاب پر امن، تعلیمی ہے آگے بڑھیں اور جماعت اسلامی کا دست و بازو بنیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ گلشن اقبال کے ہزاروں طلبہ و طالبات مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے آئی ٹی کورسز کے لیے پروگرام میں شرکت کی۔ پاکستان میں 60 فیصد افراد ایسے ہیں جن کی عمریں 30 سال سے کم ہیں۔ پاکستان میں بہت بڑی تعداد یوتھ کی ہے جو بہت بڑی طاقت ہے۔ 80 فیصد افراد 40 سال کی عمر پر مشتمل ہیں۔ ہم ہر نوجوان کو پڑھانا چاہتے ہیں۔ ،انہوں نے مزیدکہاکہ ہم نے آج سے 2 سال قبل بنوقابل ایپٹی ٹیوٹ ٹیسٹ کا آغاز کیا تھا۔آج کراچی میں بنوقابل ایپٹی ٹیوٹ ٹیسٹ شہر میں نواں بڑا پروگرام ہیں۔ بنوقابل پروگرام سے 50 ہزار طلبہ و طالبات پاس آؤٹ ہوچکے ہیں کورسز مکمل کرچکے ہیں۔ ہم صرف آئی ٹی کے کورسز نہیں کروارہے بلکہ ان کے لیے ملازمتوں کا بھی انتظام کررہے ہیں۔ ہم آئی ٹی کورسز کے مقابلہ کروا کر ابتدا میں 10 ہزار طلبہ و طالبات میں لیپ ٹاپ تقسیم کریں گے۔ ہم صرف لیپ ٹاپ تقسیم کرکے آئی ٹی کورسز کا اعلان نہیں کررہے بلکہ نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبہ و طالبات میں لیپ ٹاپ بھی تقسیم کریں گے۔ ڈاکٹر عشرت حسین نے کہاکہ آج بنوقابل میں ہزاروں طلبہ و طالبات کو دیکھ کر خوشی محسوس ہوئی ہے۔حافظ نعیم الرحمن اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے ہزاروں نوجوانوں کو پڑھانے کا بیڑا اٹھایا۔ ہمارے اسکولز اور کالجز کے تعلیم کے نظام میں صرف رٹوایا جاتا ہے۔ آئی ٹی کے میدان میں رٹوایا نہیں جاتا بلکہ دماغ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ آئی ٹی کی فیلڈ ڈگری اور ڈپلومہ کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یورپی ممالک میں سالانہ ڈیڑھ لاکھ بچوں کو آئی ٹی کی فیلڈ میں ملازمت دی جاتی ہے۔ ڈیڑھ لاکھ میں سے 70 ہزار طلبہ صرف بھارت سے ہوتے ہیں۔ کراچی میں بنوقابل نوجوان طلبہ و طالبات کے پاس بہترین موقع ہے۔ نوجوان بہترین موقع سے فائدہ اٹھائیں اور آئی ٹی کے میدان میں اپنے ملک کا نام روشن کریں۔ جاپان اور کوریا میں یوتھ کی تعداد بہت کم ہیں ۔آج یہی جاپان اور کوریا پاکستان سے کہتے ہیں کہ ہمیں 30 ہزار یوتھ بھیجیں جو آئی ٹی کے میدان میں بہترین ہوں، انہیں ہم بہترین معاوضہ دیں گے۔نوید علی بیگ نے کہاکہ بنوقابل 4.0 کا نواں پروگرام کراچی میں شروع کیا جارہا ہے۔آئندہ ہفتے مزید بنوقابل 4.0 کے پروگرامات ہوں گے۔کراچی کے تمام پروگرامات میں علم حاصل کرنے کا جذبہ اور روشن چہرے نظر آتے ہیں۔کراچی کے نوجوان بچے اور بچیاں الخدمت و جماعت اسلامی سے امیدیں لگائے ہوئے ہیں۔آج سے دو سال قبل امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی سربراہی میں نوجوان طلبہ و طالبات کے لیے بنوقابل پروگرام شروع کیا گیا۔گزشتہ دو سال میں 50 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات فری کورسز کرچکے ہیں۔ ہزاروں طلبہ وطالبات ماہانہ 3 سو سے زائد ڈالرز کمارہے ہیں اور جاب بھی کررہے ہیں۔الخدمت نے بنوقابل پروگرام کے ساتھ ساتھ banoqabiljob.com پورٹل بھی بنادیا ہے۔طلبہ و طالبات کورسز مکمل کرنے کے بعد پورٹل میں رجسٹرڈ کروائیں۔الخدمت و جماعت اسلامی نوجوان طلبہ و طالبات کا ہاتھ تھامے رکھیں گے۔ہم نے 5 کورسز سے آغاز کیا تھا اور آج 28 کورسز کروارہے ہیں۔الخدمت و جماعت اسلامی کے بہترین اساتذہ کورسز کروائیں گے۔آغاز میں ہمارے پاس صرف 9 مراکز تھے اور آج 55 مراکز ہیں جہاں فری آئی ٹی کورسز ہورہے ہیں۔آئی ٹی کے میدان میں بہت مواقع ہیں،طلبہ و طالبات دل لگا کر اور محنت سے کورسز کریں۔بنو قابل پروگرام گیم چینجر ثابت ہوگا اور اس سے ملک بھی ترقی کرے گا۔منگل بازار گراؤنڈ بلاک 13-Bمیں منعقدہ ٹیسٹ میں شریک طلبہ طالبات کے لیے ہزاروں کرسیوں کا انتظام کیا گیا تھا۔ ہزاروں طلبہ و طالبات سے ایک گھنٹے کا تحریری ٹیسٹ لیا گیا۔کامیاب طلبہ و طالبات کو ویپ ڈیولپنگ، ویب ڈیزائننگ،ڈیجیٹل مارکیٹنگ، ایمزون سمیت مختلف آئی ٹی کے کورسز مفت کرائے جائیں گے۔ قائدین کے خطاب کے لیے ایک بڑا اسٹیج تیار کیا گیا تھا جس پر ایک بہت بڑا بل بورڈ لگا ہوا تھا جس پر تحریر تھا کہ”اب وقت ہے آگے بڑھنے کا” اسٹیج کے دائیں اور بائیں جانب ایس ایم ڈی لگائی گئیں تھیں جس پر بنوقابل پروجیکٹ کے بارے میں بتایاجارہا تھا۔