پاکستان نے جنگ کا پہلا مرحلہ کامیابی سے سر کر لیا، اب اسے میز پر نہیں ہارنا چاہیے، حافظ نعیم الرحمن
ثالث مسئلہ کشمیر پر پیش رفت، سندھ طاس معاہدہ پر عملدرآمد یقینی بنائیں، امیر جماعت اسلامی
بھارت مساجد کو نشانہ بنانے اور عورتوں اور بچوں کو شہید کرکنے پر معافی مانگے، پریس کانفرنس

اسلام آباد  (  ویب نیوز  )

امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے جنگ بندی کی اطلاعات کے بعد سوشل میڈیا ایکس پر ٹوئٹ اور اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو بڑی کامیابی ملی ہے، ثابت ہوگیا اسلام، ایمان اور جذبہ جہاد ہی قوم کو متحد اور افواج کو قوت فراہم کرسکتے ہیں۔ پاکستان کو اب بھارت پر برتری حاصل ہوچکی ہے، اُمید ہے کہ حکومت جیتی ہوئی جنگ مذاکرات کی میز پر نہیں ہارے گی۔ وقت آگیا ہے کہ مسئلہ کشمیر پوری قوت سے اٹھایا جائے، قوم کشمیر پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کرے گی، اس پراقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پیش رفت ہونی چاہیے۔ سندھ طاس معاہدے پر مکمل عملدرآمد کروایا جائے۔
امیر جماعت کا کہناتھا کہ حکومت مکمل سیز فائر کے لیے ثالثوں کے سامنے تین نکات رکھے جو مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل، سندھ طاس معاہدہ پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد اور ہندوستان کی جانب سے پاکستان میں مساجد، عورتوں اور بچوں پر حملے کی معافی مانگنے کے ہیں۔ ٹرمپ سمیت جو بھی ثالثی کے لیے آئے اس کے سامنے یہی شرائط رکھی جائیں، بھارت مانے تو مکمل سیزفائز کیاجائے، ہمیں بزدل دشمن سے نمٹنے کے لیے کسی بھی صورت حال کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
امیر جماعت نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے بھرپور جواب دیے جانے پر بھارت کو ہزیمت ہوئی اوراس کا غرور خاک میں مل گیا، پوری قوم شہادت کے جذبے سے سرشار اور تمام سیاسی اختلافات کو بالا ئے طاق رکھ کر یک جان ہو گئی ہے، اللہ کے فضل و کرام سے یہ جنگ ہم جیت چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلگام کا واقعہ فالس فلیگ آپریشن تھا، پاکستان کی آزاد تحقیقات کی پیش کش سے بھارت بھاگ گیا۔ ماضی میں بھی اس طرح کی حرکتیں کر کے بھارت پاکستان پر الزام لگاتا رہا ہے۔بھارتی پارلیمنٹ، سکھوں اور تاج ہوٹل پرحملے اسی کی کڑی تھی۔ ماضی میں غلطیوں کی وجہ سے بھارت نے پروپیگنڈہ کیا مگر اس بار پاکستان کی حکمت علمی کی وجہ سے بھارت کو یہ موقع نہیں ملا۔نائب امیر میاں اسلم،امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا، سیکرٹری اطلاعات شکیل احمدترابی دویگر قائدین بھی پریس کانفرنس کے موقع پر موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ سفارتی ہو یا اطلاعات کا محاذ، دونوں جگہوں پر پاکستان جیت چکا ہے۔ بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کی وجہ سے دنیا میں اس پر کوئی اعتبار نہیں کررہاہے۔ ہماری فضائیہ نے بھارت کے رافیل طیارے گرائے،اس مرتبہ ہمیں ٹیکنالوجی کے ساتھ سفارتی اور صحافتی محاذوں پر بھی کامیابی ملی۔ انہو ں نے کہاکہ قوم عزت اور وقار کے ساتھ کھڑی ہو تو معیشت خود ٹھیک ہو جاتی ہے۔ افواج پاکستان نے جو جواب بھارت کو دیا ہے قوم اس کی منتظر تھی۔ پاکستان کا رویہ ذمہ دارانہ ہے، بھارت نے پاکستان میں مساجد پر حملہ کیا، عورتوں اور بچوں کو شہید کیا گیا۔ صہیونیوں کی طرح ہندوتوا کی ذہنیت بھی یہی ہے کہ جب مقابلہ کرنے کی سکت نہ ہو تو بچوں اور عورتوں کو نشانہ بنایا جائے۔
امیر جماعت نے کہا کہ سفارتی محاذ کو مزید بہتر کیا جائے، انگلش، عربی اور فرانسیسی زبان میں پیغام جاری کیے جائیں۔ انھوں نے واضح کیا کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کئے بغیر دو ایٹمی ممالک میں امن نہیں ہو سکتا، اسی طرح بھارت کی جانب سے آبی جارحیت ختم کی جائے اور معطل شدہ سندھ طاس معاہدہ کو فوری بحال کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ دو ایٹمی طاقتوں کی لڑائی سے بڑا نقصان ہوتا ہے لیکن اس کا مطلب کمزوری نہیں ہے پاکستان کا وجود نظریے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرائط کے مانے بغیر ہمیں دشمن سے کوئی معائدہ نہیں کرنا چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمن نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ آرمی چیف جہاد کے حوالے سے بالکل واضح ہیں۔ انہوں نے کہا انتشاری عناصر باز آ جائیں، حکومت بھی قوم کو متحد کرنے کی کوشش کرے، ریاست جہاد کرے گی تو غیر ریاستی عناصر کچھ نہیں کر سکیں گے۔ فوج نے جہاد کا نعرہ لگایا ہے اس لیے اب جو بھی ثالثی کا کرداراداکرنے آتا ہے، ان سے پاک بھارت کے درمیان بنیادی ایشو پر بات کی جائے ورنہ قوم میں مایوسیاں بڑھیں گی۔ ہمیں اپنی عزت اور آزادی کے ساتھ دوسرے ممالک کے ساتھ بات کرنی چاہیے۔ امریکہ برابری کے ساتھ آکر ہمارے ساتھ بات کرے۔
صحافیوں کے سوالات کاجواب دیتے ہوئے انھوں نے کہاکہ کشیدہ صورت حال کے دوران جماعت اسلامی کے تمام کارکنان رضاکاروں کے طور پر کام کریں گے۔ عوام اور نوجوان بھی رضاکاروں کے طور پر اپنے آپ کو پیش کریں۔ ہماری تمام تنظیمیں اور الخدمت فاؤنڈیشن قوم کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ ہم اپنے سپاہیوں کے ساتھ ہیں۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے شعبے میں ہم کام کریں گے جہاں جہاں ضرورت پڑے گی ہم وہاں موجود ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کا مقابلہ میدان میں کیا جارہاہے، پاکستان کا وجود جغرافیہ پر نہیں نظریہ پر ہے، جہاد اور دہشت گردی میں فرق ہے، ماضی کے حکمرانوں نے اس کا فرق ختم کیا۔ جہاد ہماری فوج کا موٹو ہے، جہاد نبی کریمؐ کی سنت ہے۔ انھوں نے کہاکہ عمران خان بڑی جماعت کے سربراہ ہیں، حکومت کو ان سے بات کرنی چاہیے، سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کی قیادت امریکا کی اسرائیلی حمایت پر مذمت نہیں کرتیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل میں کوئی فرق نہیں۔