آئی پی پیز کے ظالمانہ معاہدے عوام کو ریلیف نہ ملا تو دوبارہ احتجاج کریں گے حافظ نعیم الرحمن
ملک میں اصولی سیاست کے نام پر وصولی سیاست جیتنے والوں کو ہروانے کی غلط روش چل پڑی ہے اجتماع ارکان سے خطاب
حالیہ ممبر شپ مہم میں 20لاکھ سے زائد رجسٹرڈ ممبر بنے دوسرے مرحلے میں بلاک کوڈ کی سطح پر عوامی کمیٹیاں بنائی جائیں گی
کراچی( ویب نیوز)
امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کے ظالمانہ اور عوام دشمن معاہدوں کے خاتمے کے حوالے سے حکومت کو بھاگنے نہیں دیں گے ،جماعت اسلامی اور حکومت کے معاہدے کا فالواپ کیا جارہا ہے ،آئی پی پیز سے اب تک ختم کیے گئے معاہدوں کا ریلیف عوام کو دیا جائے ،عوام کو حقیقی ریلیف نہ ملا تو دوبارہ احتجاج اور بھرپور تحریک شروع کریں گے ،ملک میں ایک طرف اصولی سیاست کے نام پر وصولی سیاست چل رہی ہے اور دوسری جانب انتخابات میں جیتنے والوں کو جیتنے نہ دینے کی غلط روش چل پڑی ہے جو جمہوریت اور عوامی رائے کی توہین ہے ،پیپلزپارٹی کی جانب سے عوامی انتخابات میں تبدیلی کی بدترین دھاندلی اور شپ پر قبضے سے ملک بھر میں اس کی جمہوریت دشمنی بے نقاب ہوئی اور جماعت اسلامی کی ساکھ میں بہتری اور عوامی حمایت میں اضافہ ہوا ،جماعت اسلامی کوکراچی میں بلدیاتی انتخابات کے مقابلے میں عام انتخابات میں 50سے 60فیصد زیادہ ووٹ ملے لیکن فارم 47کے ذریعے کراچی میں ایم کیو ایم کو مسلط کردیا گیا ،جماعت اسلامی آج بھی عوام کی مؤثر اور توانا آوا زہے ،جماعت اسلامی نے ہمیشہ حق و انصاف ،جمہوریت اور آئین کی بالادستی کی بات کی ہے ،احتجاج ہر پارٹی کا بنیادی حق ہے ،احتجاج کے راستے مسدود کرنے اور عوامی رائے کو دبانے کے عمل سے ملک درست سمت میں آگے نہیں بڑھ سکتا ۔ ان خیالات کا اظہار نہوں نے ادارہ نورحق میں جماعت اسلامی کراچی کے اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اجتماع ارکان سے امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ، سکریٹری کراچی توفیق الدین صدیقی نے بھی خطاب کیا جب کہ نائب امیرجماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر واسع شاکر نے درس حدیث پیش کیا ،نائب امیر کراچی ،شہری و بلدیاتی امورکے نگراں و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ نے جماعت اسلامی کے 9ٹاؤنز اور یونین کونسلز کی بلدیاتی کارکردگی اور عوامی خدمات پر مشتمل تفصیلی رپورٹ پیش کی اور شہر میں تعمیر و ترقی کے لیے آئندہ کے لائحہ عمل اور اہداف سے آگاہ کیا ۔نائب امیر کراچی و نگراں الیکشن سیل راجا عارف سلطان نے ضمنی بلدیاتی انتخابات ،عام انتخابات اورالیکشن کمیشن وعدالتوں میں جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی سیٹوں کو چھیننے کے خلاف آئینی وقانونی کوششوں اور جدوجہد کے حوالے سے رپورٹ اور سی ای او الخدمت نوید علی بیگ نے بنوقابل پروجیکٹ سمیت الخدمت کی فلاحی و رفاعی خدمات اور سرگرمیوں کی تفصیلی رپورٹ پیش کی ۔ حافظ نعیم الرحمن نے اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے مزیدکہاکہ جماعت اسلامی کی حالیہ ممبر شپ مہم میں 20لاکھ سے زائد رجسٹرڈ ممبر بنے ہیں اس عمل کو مزید آگے بڑھائیں گے اور دوسرے مرحلے میں بلاک کوڈ کی سطح پر عوامی کمیٹیاں بنائی جائیں گی اور تنظیم کو وسیع اور مستحکم کیا جائے گا اور جہاں جہاں ہمارے منتخب عوامی نمائندے موجود ہیں ان کے تعاون سے دعوت کے پھیلاؤ اور عوامی مسائل کے حل کی جدوجہد تیزکی جائے گی ۔انہوںنے کہاکہ کراچی جماعت کے اندر بڑا پوٹینشل موجود ہے ،ملک بھر کی نظر یں جماعت اسلامی کراچی پر ہوتی ہیں ،کراچی میں جماعت اسلامی نے بڑی پیش رفت بھی کی ہے اس پیش رفت کا تسلسل قائم رکھنا ہے ۔جماعت اسلامی کی پوری دعوتی تنظیم اور جدوجہد کو آگے بڑھانے میں ارکان جماعت کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے اس لیے ان پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے امید ہے کہ ارکان جماعت اسلامی اپنی بہترین صلاحیتوں اور وقت کو بروئے کار لاتے ہوئے آئندہ بھی اپنا کلیدی کردار ادا کرتے رہیں گے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت کو اپنی داخلی و خارجہ پالیسیوں کو ری وزٹ کرنا ہوگی ،افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں بہتری دونوں ممالک کے لیے ضروری اور عدم استحکام نقصان دہ ہے ،افغان حکومت سے بھی ہمارا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات نہ کیے جائیں جس سے خلیج بڑھے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ شام میں طویل عرصے تک رہنے والے آمریت کا سب سے زیادہ نقصان شام کے عوام کا ہوا ہے اور موجوددہ صورتحال میں عوام کو ریلیف ملا ہے ،حماس اور اہل فلسطین کی جدوجہد ایک دن ضرور کامیاب ہوگی ،حماس کی ایک سال سے زائد عرصے سے جاری حالیہ جدوجہد اور قربانیوں سے اسرائیل کو تسلیم کی جانے والی کوششوں اور تحریک کو بہت نقصان پہنچاہے ،فلسطین پر اسرائیل کا حق کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا یہی پاکستان کی قومی پالیسی ہے اور اس سے انحراف کسی کو بھی ہرگز نہیں کرنے دیا جائے گا ،جماعت اسلامی اہل فلسطین اور حماس کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گی ۔بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی طویل آزمائشوں اور قربانیوں کے بعد ایک بار پھر ابھر کر سامنے آئی ہے ،سقوط ڈھاکا کے بعد انتہائی مشکل اور کھٹن حالات کے باوجود وہاں جماعت اسلامی نے اپنی جدوجہد اور کام کو ترک نہیں کیا اسی طرح بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں بھی جماعت اسلامی اپنے اپنے حالات کے مطابق جدوجہد کررہی ہے ۔عالمی اسلامی تحریکوں میں جماعت اسلامی اور اخوان المسلمون نمایاں مقام رکھتی ہیں اور دنیا بھر میں ان کے اثرات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ۔بانی جماعت اسلامی مولانا مودودی نے اقامت دین کی جدوجہد اور اسلام کو بطور دین نافذ کرنے کے لیے ایک پوری اسکیم تیار کی اور کوئی مجمع یا گروہ بنانے کے بجائے پوری امت کو اس کے بنیادی فرائض اور منصب کی طرف متوجہ کیااور واضح کیا کہ اس کے لیے ایک حکومت ،اقتدار اور اجتماعی طاقت کی ضرورت ہے ،جماعت اسلامی ان ہی خطوط اور بنیادوں پر جدوجہد کررہی ہے اور عوام کی طاقت و حمایت سے ایک پائیدار انقلاب اور تبدیلی کے لیے کوشاں ہے ۔