سینیٹ قائمہ کمیٹی تعلیم و تربیت کا طلبہ یونین کی بحالی کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کامطالبہ
کمیٹی کا قومی کانفرنس برائے تعلیم بلانے کا فیصلہ ،قومی کانفرنس میں تمام صوبوں کے وزیر اعلی اور صوبائی وزراء تعلیم کودعوت دی جائے گی
چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار کی کمیٹی اجلاس کے بعد ممبرکمیٹی سینیٹرفوزیہ ارشد سے تلخ کلامی، سینیٹر کامران مرتضی نے بچ بچاؤ کرایا
اسلام آباد(ویب نیوز)
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت نے طلبہ یونین کی بحالی کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کامطالبہ کردیا۔ کمیٹی نے قومی کانفرنس برائے تعلیم بلانے کا فیصلہ کر لیا،قومی کانفرنس میں تمام صوبوں کے وزیر اعلی اور صوبائی وزراء تعلیم کودعوت دی جائے گی،کمیٹی اجلاس میں سخت سوالات پوچھنے پر چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار کی کمیٹی اجلاس کے بعد ممبرکمیٹی سینیٹرفوزیہ ارشد سے تلخ کلامی ہوگئی سینیٹر کامران مرتضی نے بچ بچاؤ کرایا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت کا اجلاس چیئرپرسن سینٹر بشری انجم بٹ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔کمیٹی میں وفاقی اردو یونیورسٹی کے پینشنز کے مسائل زیر بحث آئے ۔پنشن متاثرین نے بتایاکہ50 کروڑروپے وفاقی اردو یونیورسٹی کے اکاؤنٹ میں موجود ہیںنومبر میں ہمیں پینشن نہیں ملی ۔وائس چانسلروفاقی اردو یونیورسٹی نے کمیٹی کوبتایاکہ میں تسلیم کرتا ہوں یونی ورسٹی کے مسائل ہیں پچھلے پانچ سال سے جو فنڈز مل رہے ہیں ان میں کوئی اضافہ نہیں ہوا لیکن تنخواہ اور پینشن بڑھ گئی ہیں وفاقی اردو یونیورسٹی کی بدقسمتی رہی کہ کبھی مستقل وائس چانسلر نہیں رہے ۔سینٹر کامران مرتضی نے کہاکہ یہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ ملک کی متعدد یونیورسٹیز کا مسئلہ ہے کہ تنخواہیں نہیں دی جارہیں ۔سینٹر بشری انجم بٹ نے کہاکہ قائم مقام وائس چانسلر کی تعیناتی کے خلاف ہوں میں ۔وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ اردو یونیورسٹی کا مسئلہ کافی عرصہ سے ہے وفاقی اردو یونیورسٹی کے 30 سے 35 سال کے مسائل ہیں۔چیئرمین ایچ ای سی نے کمیٹی کوبتایاکہ سال 2017اور 18 کا بجٹ 65 ارب تھااب 165 ارب کا تنخواہ کی مد میں بوجھ بڑھ چکا ہے اردو یونیورسٹی گھمبیر قسم کے مسائل کی اماج گاہ ہے یونیورسٹی میں کچھ گروپس بہت طاقت ور ہیں وفاقی اردو یونیورسٹی صحیح ڈیٹا شیئر نہیں کرتی وفاقی اردو یونیورسٹی کے گورنس کے مسائل ہیں سینٹر بشری انجم بٹ نے کہاکہ یونیورسٹیز کے مسائل ہیں تنخواہیں نہیں مل رہیں کیا ہمارے پاس یونیورسٹیز کی لسٹ ہے جن کے وائس چانسلر نہیں ہیں؟وفاقی وزیر تعلیم نے کہاکہ تعلیم کی فنڈنگ ڈیزالو ہے سینٹر کامران مرتضی نے کہاکہ ہم سب سیاسی جماعتوں نے مشترکہ کہا تھا کہ بجٹ کا 4 فیصد تعلیم پر خرچ کریں گے ۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت نے قومی کانفرنس برائے تعلیم بلانے کا فیصلہ کر لیاقومی کانفرنس میں تمام صوبوں کے وزیر اعلی اور صوبائی وزراء تعلیم کوبلایاجائے گا۔چیرپرسن کمیٹی نے کہاکہ قومی کانفرنس میں وفاقی وزیر تعلیم تمام صوبوں کے وزرائے اعلی اور صوبائی وزرائے تعلیم کو بلائیں گے۔کمیٹی میں یونیورسٹی میں طلبہ یونین پر پابندی کے معاملے پر بحث کی گئی ۔سینٹر سید مسرور نے کہاکہ پہلے سکول لیڈرز ہوتے تھے ایک نئی نسل نیچے سے سیاست میں آرہی تھی ہم فیصلہ کریں کہ طلبہ یونین پر پابندی ختم کریںمصنوعی قیادت سامنے آتی ہے تو ملک میں بحران پیدا ہوتے ہیں۔ سینٹر فوزیہ ارشد نے کہاکہ طلبہ یونین بحال کرنے کے حوالے سے پہلے کمیٹی میں فیصلہ کیا جاچکا ہے ،سینٹ کی کمیٹی سے طلبہ یونین کی بحالی پاس ہوچکی تھی ۔سینٹر کامران مرتضی نے کہاکہ طلبہ یونین کی بندش کے پیچھے سیاسی نہیں بلکہ کچھ اور طاقتوں کا ہاتھ ہے وفاقی وزیر تعلیم نے کہاکہ طلبہ یونین بحال ہونی چاہیں طلبہ یونین کی بندش کے بعد مسائل بڑھے ہیں۔چیئرمین ایچ ای سی نے کہاکہ 13 تاریخ کو ایچ ای سی نے تمام یونی ورسٹیز کے وائس چانسلرز کو بلا رکھا ہے اس میں طلبہ یونین کی بحالی پہ بھی بات ہوگی سینٹر فلک ناز نے کہاکہ کے پی کے میں طلبہ یونین بحال کر دی گئی ہیں۔کمیٹی نے مطالبہ کیاکہ طلبہ یونین کی بحالی کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کیاجائے ۔ قائمہ کمیٹی میںکنٹریکٹ کی بنیاد پر تعینات ملازمین کی ریگولرائزیشن کے سلسلے میں رپورٹ ہونے والی شکایات کا معاملہ زیر بحث آیا۔ بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر ظہور احمدنے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ یہ اتنا اہم مسئلہ نہیں ہے یونیورسٹی آف بلوچستان سب سے پرانی یونیورسٹی ہے ستر کی دہائی کی ہے یونیورسٹی کا آڈٹ ہوتا رہتا ہے ،24لوگوں کو ریگولر کرنا تھا لیکن اس میں کچھ مسائل درپیش آ رہے ہیں،ریگولر ایز اور پینشن کے مسائل بھی حل کرنے چاہیے وہ یہ حق رکھتے ہیں کہ ان کے مسائل حل کیے جائیں۔چیئرپرسن بشری انجم نے کہاکہ اس کام کو جلد سے جلد مکمل کریں ۔سینٹر خالدہ اطیب نے کہاکہ بہاولدین زکریا یونیورسٹی میں 4 سال سے امتحانات نہیں ہوئے ۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت کا اجلاس ختم ہونے کے بعد کمیٹی ممبرفوزیہ ارشد اور چیئرمین ایچ ای سی کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی ۔چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار سینیٹر فوزیہ ارشد کے نشست پر آئے اور انہوں نے سینیٹر سے تلخ کلامی کی جس پر سینیٹر کامران مرتضی نے دونوں کو روکا۔سینیٹر فوزیہ ارشد نے چیئرمین ایچ ای سی کوکہاکہ آپ مجھے ذاتی طور پر پوائنٹ آؤٹ نہ کریں ۔سینیٹر فوزیہ ارشد نے کمیٹی کے دوران چیئرمین ایچ ای سی سے سخت سوالات کئے تھے۔