ضلع کرم کیلئے تیسرے روز بھی امدادی سامان روانہ نہ ہوسکا ،امن معاہدے پردستخط نہ کرنے پر3عمائدین گرفتار
4جنوری کے واقعہ کے ملوث افراد کو حکومت کے حوالے نہ کیا گیا تو وقوعہ کے مقام پر سخت کارروائی ہوگی،خیبرپختونخوا حکومت اعلامیہ
حالات سازگار ہوتے ہی اشیائے خوردو نوش کی گاڑیاں روانہ کردی جائیں گی،بیرسٹر سیف
80گاڑیوں پر مشتمل قافلے میں تمام سامان تاجر برادری کا ہے، ایک گاڑی بھی حکومت کی نہیں،صدر انجمن تاجران
کرم (ویب نیوز)
ضلع کرم میں حالات بدستور کشیدہ ہونے سے متاثرہ علاقوں میں خوراک اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی، ضلع کرم کیلئے تیسرے روز بھی امدادی سامان روانہ نہ ہوسکا اور 80 ٹرک کھڑے رہ گئے۔ ادھر مندوری میں دھرنا شرکاء نے اٹھنے سے انکار کر دیا جبکہ امن معاہدے پردستخط نہ کرنے پر3عمائدین گرفتار کرلیا گیا ہے۔ سامان سے لدی گاڑیوں پر مشتمل قافلے کو تحصیل ٹل سے کرم کی جانب تاحال روانہ نہیں کیا جاسکا، خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے دفعہ 144 کے تحت حساس علاقوں میں کرفیو نافذ ہے۔ صوبائی حکومت کے مطابق ٹل سے پارا چنار اشیائے خوردونوش اور دیگر ضروریات زندگی پر مشتمل ٹرکوں کے قافلے روانہ کرنے کے انتظامات جاری ہیں، 80 گاڑیوں پر مشتمل امدادی قافلہ جلد پارا چنار روانہ کیا جائے گا۔ ادھر ضلع انتظامیہ کے مطابق امن معاہدے پردستخط نہ کرنے پر3عمائدین کو گرفتار کرلیا گیا، سیدرحمان، سیف اللہ، کریم خان نے تاحال امن معاہدے پردستخط نہیں کیے۔ ضلع انتظامیہ کے مطابق اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پرعمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔ خیبر پختونخوا حکومت کا کہنا ہے کہ اشیائے ضروریات پورا کرنے اور قافلہ پارا چنار پہنچانے کیلئے حساس علاقوں میں کرفیو نافذ ہوگا۔ پولیس کے مطابق پارا چنار میں جاری دھرنا ملتوی کردیا گیا اور شرکاء نے روڈ کو آمد و رفت کیلئے کلیئر کر دیا ہے، روڈ کلیئر ہوتے ہی چھپری سے پاراچنار کی جانب قافلہ روانہ کیا جائے گا۔ صدر انجمن تاجران کے مطابق 80 گاڑیوں پر مشتمل قافلے میں تمام سامان تاجر برادری کا ہے، حکومت اس کو امدادی قافلہ سمجھ رہی ہے لیکن اس میں ایک گاڑی بھی حکومت کی نہیں۔ جاری اعلامیہ کے مطابق قافلے پر حملے میں ملوث ملزمان اور سرپرستوں کیخلاف انسدادِ دہشت گردی قانون کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت کے اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر کے قافلے پر حملے کے بعد امن معاہدے پر دستخط کرنے والے عمائدین سے باز پرس ہوگی۔ امن معاہدے پر دستخط کرنے والے مشران کو 4 جنوری کے حملے کے مجرموں اور ان کی مدد کرنے والوں کو حوالے کرنے کی ہدایت کی گئی، عملدرآمد نہ ہونے پر اقدامات کیے جائیں گے۔حکومتی اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ملزموں کی براہ راست کارروائی کی جائے گی، ٹل پارا چنار روڈ اور تور اوورائی، ششو روڈ پر سخت انتظامات کیے جائیں گے۔ صوبائی حکومت نے مجرموں کو حوالے نہ کرنے تک جائے وقوعہ کے علاقے میں ہر قسم کا معاوضہ اور امداد روکی جائے گی۔ سرکاری ملازمین جو فرقہ ورانہ انتشار کی پشت پناہی کر رہے ہیں، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اعلامیہ کے مطابق اگر امن و امان کی پاسداری نہ کی گئی تو شر پسندوں اور امن خراب کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، چار جنوری کے واقعہ کے ملوث افراد کو حکومت کے حوالے نہ کیا گیا تو وقوعہ کے مقام پر سخت کارروائی ہوگی۔ اجناس کے قافلے کی نقل و حمل جلد کی جائے، ضلع کرم دفعہ 144 نافذ ہوگی اور قافلوں کی آمد ورفت کے دوران سڑکو ں پر کرفیو ہوگا۔ اسلحہ رکھنے والا کوئی بھی شخص دہشتگرد تصور کیا جائے ۔ مجرموں کے حوالے کرنے کے سلسلے میں مزید خلاف وزری، عدم تعاون کی صورت میں کلیئرنس آپریشن ہوگا، ضرورت پڑنے پر وقوعہ پر مقام آبادی کو منتقل کیا جائے گا۔ جاری اعلامیہ کے مطابق مختلف خوارج کی سر کی قیمت کا اعلان کیا جائے گا ۔ ڈی پی او کرم کو انسداد فسادات کے آلات، خواتین پولیس اور مطلوبہ و وسائل فراہم کیے جائیں گے۔ پولیس ٹل پارا چنار روڈ پر کسی بھی غیر قانونی ناکہ بندی ہجوم کو ہٹائے گی، سیکیورٹی روڈ کے لیے پولیس کو مطلوبہ تعداد فراہم کی جائے گی۔ پولیس کی مدد کے لیے قانون نفاذ کرنے والے دیگر ادارے بشمول ایف سی کو ضرورت کے مطابق تعینات کیا جائے گا۔ ضلع میں کرم حالات بدستور کشیدہ ہیں، متاثرہ علاقوں میں خوراک اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی، اشیا خورد ونوش سے لدے ٹرک تین بعد بھی روانہ نہ ہوسکے۔ خیبر پختونخوا نے کل سے ضلع بھر میں دفعہ 144 نفاذ کردی ہے اور حالات کو معمول پر لانے کے لیے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ ملکر ماحول سازگار بنا رہا ہے۔ ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ انتظامیہ حالات پر نظر رکھے ہوئے حالات سازگار ہوتے ہی اشیائے خوردو نوش کی گاڑیاں روانہ کردی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے خوارک اور ادویات کی تقسیم اور لوگوں کو منتقل کرنے کا عمل جاری تھا لیکن مسلسل 50گھنٹے استعمال کرنے کے بعد ہیلی کاپٹر کی سروس کرنا پڑتی ہے جس پر 2دن لگتے ہیں۔ دوسری جانب پارا چنار پریس کلب کے باہر مرکزی دھرنے کے شرکا کے خلاف مقدمہ درج کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ضلع کرم میں پارا چنار پریس کلب کے باہر 17 روز سے جاری دھرنے کے منتظمین اور شرکاء کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔ مقدمے میں تحصیل چیئرمین مزمل حسین سمیت 300 نا معلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ دھرنا منتظمین کا کہنا ہے دفعہ 144کے نفاذ کے ساتھ ہی ہم نے اپنا دھرنا ختم کردیا ہے۔ دوسری جانب کرم کی ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کرم میں امن معاہدے پر دستخط نہ کرنے پر 3عمائدین سید رحمان، سیف اللہ اور کریم خان کوگرفتار کر لیا ہے اور پاراچنار پریس کلب کے باہر دھرنا دے کر روڈ بند کرنے والوں پر بھی مقدمات درج کرلیے گئے۔