اسرائیل اور مصر کے علاوہ دنیا بھر میں امریکی امدادی پروگرام معطل
نہ کوئی نیا فنڈ جاری ہو گا اور نہ ہی موجودہ معاہدوں میں توسیع کی جائے گی
واشنگٹن(ویب نیوز) امریکی امداد معطل
امریکہ نے اسرائیل اور مصر کے سوا تمام ملکوں کی امداد عارضی طور پر معطل کر دی ہے۔ حکم نامے میں خوراک سے متعلق ہنگامی پروگراموں اور اسرائیل کے علاوہ مصر کے لیے فوجی امداد کو استثنی دیا گیا ہے۔اس اقدام سے دنیا بھر میں امریکی امداد سے چلنے والے ہونے والے اربوں ڈالر کے صحت، تعلیم، جاب ٹریننگ، انسداد بدعنوانی اور سکیورٹی سے متعلق منصوبوں کے لیے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔امریکہ عالمی سطح پر سب سے زیادہ امدادی فنڈز جاری کرتا ہے اور سنہ 2023 کے دوران یہ فنڈز 60 ارب ڈالر تھے جو کہ امریکی بجٹ کا ایک فیصد بنتا ہے۔وزیر خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے جاری کیا گیا بیان ایک کیبل کی صورت میں دنیا میں کام کرنے والی امریکی سفارت خانوں کو بھجوایا گیا ہے۔
تاہم اس میں خوراک سے متعلق ہنگامی پروگراموں کو استثنی دیا گیا ہے جیسا کہ سوڈان میں قحط کے خطرے کے پیش نظر چل رہا ہے اور لاکھوں لوگوں کے لیے خوراک کا بندوبست کرتا ہے۔اس کیبل میں امداد منجمد کرنے سے متعلق اس ایگزیکٹو آرڈر کا ذکر کیا گیا ہے جس پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو دستخط کیے تھے۔تاہم جمعے کو جاری ہونے والے آرڈر میں زندگی بچانے کے صحت کے پروگراموں، کلینکس اور حفاظتی ٹیکوں کے پروگراموں کے لیے کوئی چھوٹ شامل نہیں، جس پر انسانی ہمدردی کے اداروں میں کام کرنے والے حکام نے مایوس کا اظہار کیا ہے۔ جن منصوبوں کے لیے فنڈز منجمد کیے گئے ہیں ان میں عالمی طور پر بہت زیادہ سراہا جانے والا ایڈز کے خلاف پروگرام بھی شامل ہے جو اب مزید تین ماہ تک ہی جاری رہ پائے گا۔دستاویز کیمطابق اس دوران نہ کوئی نیا فنڈ جاری ہو گا اور نہ ہی موجودہ معاہدوں میں توسیع کی جائے گی جب تک کہ ہر نئے معاہدے یا توسیع کا جائزہ لے کر اس کی نئے سرے سے منظوری نہ دی جائے گی۔یہ معاملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیر کے روز جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈر کے بعد سامنے آیا، جس میں انھوں نے 90 دن کے لیے غیر ملکی ترقیاتی امداد کو مخر کرنے
کا حکم دیا تھا تاکہ اس کے مثر ہونے اور ان کی خارجہ پالیسی سے ہم آہنگی کا جائزہ لیا جا سکے۔یاد رہے کہ
امریکہ بین الاقوامی امداد فراہم کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جو سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں 68 ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے۔محکمہ خارجہ کا یہ میمو ترقیاتی امداد سے لے کر فوجی امداد تک سب پر اثرانداز ہو گا۔احکامات میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی حکام فوری طور پر متعلقہ معاہدوں کی شرائط کے مطابق کام روکنے کی ہدایات جاری کریں جب تک کہ اس سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہ کیا جائے۔اس میمو میں 85 دن کے اندر غیر ملکی امداد کے تمام پروگراموں کے وسیع پیمانے پر جائزے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ امداد صدر ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کے اہداف کو پورا کرتی ہے۔اس سے قبل امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کہہ چکے ہیں کہ بیرونِ ملک امریکی اخراجات اور امداد صرف اسی وقت کی جائے گی جب ان سے امریکہ کی مضبوطی، اسے محفوظ یا زیادہ خوشحال بنانا ثابت ہو سکے گا۔





