وفاقی بجٹ الفاظ کا گورکھ دھندہ ، بجلی کی قیمت کم، پیٹرول لیوی ختم کی جائے ،حافظ نعیم الرحمن
ایک سو گیارہ محکموں کو کو ٹیکس سے مستثنی قرار دینااور سپیکر و چیرمین سینٹ کی تنخواہوں میں چھ سو فیصد اضافہ افسوس ناک ہے
کرپشن ذدہ ایف بی آر کا محکمہ ختم اور سود کی شرح آدھی کر دی جائے تو ٹیکس زیادہ جمع ہوں گے اور قرض ختم ہوجائے گا ۔ امیر جماعت کی پریس کانفرنس
لاہور (ویب نیوز)
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے وفاقی بجٹ کو الفاظ کا گورکھ دھندہ اور فراڈ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی کارکردگی سے ہم غربت کی لکیر سے چار فیصد نیچے آ گئے ہیں گیارہ کروڑ پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔حکومت اور اپوزیشن اپنی مراعات اور تنخواہوں میں اضافہ کررہے ہیں۔ایک سو گیارہ محکموں کو کو ٹیکس سے مستثنی قرار دینااور سپیکر و چیرمین سینٹ کی تنخواہوں میں چھ سو فیصد اضافہ افسوس ناک ہے۔سولر سسٹم پر بھی18 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا , ایک دوسرے کو گالیاں دینے والے اپوزیشن و حکومت مل کراپنی تنخواہیں و مراعات بڑھا لیتے اور م مڈل کلاس کی زندگی اجیرن کردیتے ہیں، کرپشن ذدہ ایف بی آر کا محکمہ ختم ہوجائے تو ٹیکسز زیادہ جمع ہوں گے اور قرض ختم ہوجائے گا، بے نظیر انکم سپورٹ ووٹ بینک اور کرپشن کیلئے استعمال کیا جا تا ہے، سات سو ارب روپے کرپشن کا دھندہ ہے جسے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کی جاتا ہے جس کی تحقیقات اور آڈٹ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت گروتھ اعشاریہ چار پانچ فیصد رہ گئی ہے یہ کسانوں کے ساتھ ظلم کا نتیجہ ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی قیمت کم پیٹرول لیوی ختم کی جائے ۔بلاول بھٹو کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ را بلوچستان میں دہشت گردی کررہا ہے پاکستان کو کمزور کررہا ہے کیا اب ہم ان سے بات کریں گے جو خود دہشت گردی کرتا ہے۔بلاول بھٹو کو سنجیدہ ہوکر سفارتی محاذ پر کشمیر کے متعلق بات کرنی چاہیئے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پرجنرل سیکرٹری جماعت اسلامی امیر العظیم ،نائب امیر لیاقت بلوچ اور سیکرٹری اطلاعات شکیل احمد ترابی بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکومتی بجٹ کو فراڈ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غریب عوام کی جیبوں پر ڈاکہ مارا گیا حکومتی کارکردگی سے ہم غربت کی لکیر میں چار فیصدنیچے آگئے ہیں گیارہ کروڑ پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں بے نظیر انکم سپورٹ ووٹ بینک اور کرپشن کیلئے استعمال کیا جا تا ہے، سات سو ارب روپے کرپشن کا دھندہ ہے جسے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال ہوتا ہے جس کی تحقیقات کرکے مجرموں کو سزا ملنی چاہیئے انہوں نے کہا کہ تعلیم مہنگی ہوتی چلی جا رہی وزیراعظم کہتے رہے تعلیمی ایمرجنسی لگائیں گے اور آج بھی دو کروڑ بانوے لاکھ بچے سکول سے باہر ہیں۔ چار سو نناوے ارب روپے تنخواہ دار طبقہ نے ٹیکس دیا ہے، سیلری والوں پر ٹیکس معاف کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ ایک سو گیارہ محکموں کو ٹیکس سے مستثنی قرار دیدیا ہے جس میں فوجی فاونڈیشن اور ضیا ہسپتال سمیت ادارے شامل ہیںجبکہ سپیکر اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں چھ سو فیصد اضافہ کردیا گیا اس پر خواجہ آصف کیوں بات نہیں کرتے،سولر سسٹم پر بھی18 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے.انہوں نے کہا کہ کہ ایک دوسرے کو گالیاں دینے والے اپوزیشن و حکومت مل کراپنی تنخواہیں و مراعات بڑھا لیتے ہیں اور مڈل کلاس کی زندگی اجیرن کردی گئی ہے،ن لیگ اور پیپلزپارٹی نورا کشتی کر رہے ہیں فارم سینتالیس والا نظام چلا رہے ہیں ٹیکس ٹیکس ہر وقت ٹیکس کا راگ الاپ رہے ہیں یہ تعلیم صحت امن نہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز پر جو گفتگو ہوئی بجلی کی قیمت کم کیوں نہیں کی اور پیٹرول کی لیوی مسلسل بڑھا رہے ہیں جو غریب کی جیب پر ڈاکہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر سودا کو آدھا کردیں تو ڈھائی ہزار ارب روپے سے گیس بجلی کی قیمت کم کر سکتے ہیں اور ایف بی آر کی کرپشن ،سود کی شرح آدھا کیا جائے تو ٹیکسز کا نظام محدود ہونے سے لوگوں کو ریلیف ملنا شروع ہوجائے گاحافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی میں لوگوں کیلیے پانی نہیںہے وہ پانی کو بلبلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ٹرمپ کو امن کا پیامبر قراردیا تو پھر غزہ پر کیوں بات نہیں کی فیلڈمارشل اور وزیراعظم امریکہ سے بات کرے وہ ہمارا خدا نہیں ہم غلام نہیں ہیں، اسرائیل کو مجبور کرنا ہوگا فلسطینیوں کیلئے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ کہ ایف بی آر کا محکمہ ختم ہوجائے تو ٹیکسز زیادہ جمع ہوں گے اور قرض ختم ہوجائے گااور ایف بی آر محسوس کرے کہ اگر کوئی کرپشن کررہا ہے تو گرفتار کرلیں گے تو یہ تو کرپشن بڑھانے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی مراعات کے ساتھ فوجی مراعات بھی کم ہونی چاہیے اور سارا پیسہ دفاع پر خرچ ہونا چاہیے جبکہ بلاول بھٹو کو سنجیدہ ہوکر سفارتی محاذ پر کشمیر کے متعلق بات کرنی چاہیئے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی بجائے آئی ٹی ایجوکیشن پر سات سو ارب روپے لگاتے تو آئی ٹی کی آمدن تین سو بلین سے زائد تک پہنچ جاتی۔انہوں نے کہا کہ لوگوں سے جھوٹ بولا گندم کا ریٹ پہلے طے کیا اب کچھ بھی نہیں کیاگیا۔جس سے نہ صرف گندم کی فصل میں کمی آئی بلکہ کپاس بھی تیس فیصد کم کاشت ہوئی۔انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں اہداف میں ڈیڑھ ہزار ارب روپے کی کمی ہوگی پانچ سو ارب روپے کا مزید ٹیکس لگا سکتے ہیں تو پھر بجٹ کا گورکھ دھندا کیوں لا رہے ہیں،ایک اور سوال مے جواب میں انہوں نے کہا کہ حماس کو اسرائیل ختم نہیں کر سکتا وہ جب بھی مذاکرات کرتا ہے تو حماس سے ہی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کسانوں پر ظلم کے خلاف بڑی مہم چلائیں گے ، ایک سال مہم سے آئی پی پیز مافیاز کے بارے میں لوگوں کو بتایا گیا پھر حکومت سے معاہدہ کرکے بجلی یونٹ میں کمی آئی۔بلاول بھٹو کے بیان پر انہوں نے کہا کہ را بلوچستان میں دہشت گردی کررہا ہے پاکستان کو کمزور کررہا ہے کیا اب ہم ان سے بات کریں گے جو خود دہشت گردی کرتا ہیبلاول بھٹو کو سنجیدہ ہوکر سفارتی محاذ پر کشمیر کے متعلق بات کرنی چاہیئے





