ملتان میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، انتظامیہ نے 2 دن اہم قرار دیئے جبکہ شہری آبادیوں کو بچانے کیلئے شیر شاہ بند میں شگاف ڈالنے کا فیصلہ۔ کریٹیکل لیول پر ملتان اور مظفرگڑھ کی دونوں کمیٹیوں نے کریٹیکل لیول 393.50 ڈیسائیڈ کیا جبکہ شیر شاہ فلڈ بند پر اس وقت کریٹیکل لیول 392.00 ہے۔

دوسری جانب پاکستان ریلوے نے ٹریک کلیئر کرانے کیلئے ٹیکنیّکل ٹیم سے وقت مانگ رکھا ہے، ملتان سے مظفر گڑھ روڈ ٹریفک کی آمد رفت کے لیے بند کر دیا گیا، بہاولپور بائی پاس سے پل چناب دونوں اطراف اور مظفر گڑھ سے ٹریفک کو ڈائیورشن دی گئی ہے۔ ترجمان سٹی ٹریفک پولیس کے مطابق ہیڈ محمد والا روڈ پل چناب پہلے سے بند ہے اور تاحال بند ہے، شہری موٹروے ملتان سے سکھر کا راستہ استعمال کریں۔ ادھر دریائے چناب میں شیر شاہ کے مقام پر شگاف سے مزید 8 ہزار گھر اور 30 ہزار سے زائد آبادی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، سیلابی پانی موضع سلطان پور ہمڑ، جمہور، کچور، گاگرہ مرزا پور اور بچ کے راستے سے شجاع آباد تک پھیل جائے گا، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں کو فوری انخلا کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں ملتان میں طوفانی بارش سے سیلاب متاثرین کی خیمہ بستی پانی میں ڈوب گئی، تحصیل جلال پور پیر والا میں بھی سیلاب نے تباہی مچا دی، 100 سے زائد بستیاں سیلابی پانی میں ڈوب گئیں، ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ متاثرہ علاقوں سے ہزاروں افراد کی نقل مکانی جاری ہے، لیاقت پور کے نواحی علاقے نوروالا میں ریسکیو آپریشن کے دوران کشتی الٹ گئی جس کے باعث 2 خواتین سمیت 3 افراد جان کی بازی ہار گئے، بیٹ بخشو کی بستی توحید میں ریسکیو کشتی الٹنے سے بچہ ڈوب گیا جبکہ 13 افراد کو بچا لیا گیا۔ بھارت کی جانب سے بھی آبی جارحیت کا سلسلہ نہ رکا، بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا۔ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے پر ہیڈ گنڈا سنگھ والا پر پانی کا بہاؤ بڑھنے لگا، 3 لاکھ 27 ہزار کیوسک کا ریلا گزرنے سے متعدد دیہات زیر آب آگئے، دریائے چناب نے ملتان کی تحصیل جلال پور پیر والا میں تباہی مچادی، 100 سے زائد بستیاں سیلابی پانی میں ڈوب گئیں، ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں کے ذریعے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ متاثرہ علاقوں سے ہزاروں افراد نقل مکانی کر گئے، سیلابی پانی شہر کے بند تک پہنچ گیا، ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا، شہر کو بچانے کیلئے وہاڑی پل بند کو توڑ دیا گیا، آئندہ 12 گھنٹے انتہائی اہم قرار دے دیئے گئے، مساجد میں اعلانات کئے گئے ہیں کہ شہری علاقہ فوری خالی کردیں۔

ادھر دریائے ستلج کے سیلابی ریلوں نے بھی تباہی مچا رکھی ہے، بہاولپور میں 100 کے قریب بستیاں اور موضع جات زیر آب آ گئے ہیں، سینکڑوں ایکڑ رقبے پر کاشت فصلیں دریا برد ہو گئیں، منچن آباد کے مقام پر بھی ستلج سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ 67 موضع جات اور بستیوں میں سیلابی کیفیت برقرار ہے، رابطہ سڑکیں ڈوب گئیں، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں، کہروڑ پکا میں دریائے ستلج میں طغیانی برقرار ہے، موضع گول کا بند ٹوٹ گیا، دریائی پٹی پر 40 دیہات سیلابی پانی میں ڈوب گئے، لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔ علاوہ ازیں اوچ شریف میں دریائے چناب اور ستلج کی تباہ کاریاں جاری ہیں، درجنوں دیہات ڈوب گئے، مکانات اور دیواریں گر گئیں، بیٹ احمد، بختیاری، کچی لعل، رسول پور و دیگر علاقے پانی میں ڈوب گئے جس کے باعث لوگوں کو نقل مکانی کے لیے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ادھر بہاولنگر میں دریائے ستلج میں بھکاں پتن کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، موضع کوٹ لنگاہ، لشکر چوک ،مومیکا، توگیرہ اور عاکوکا میں پانی مزید آبادیوں میں داخل ہو گیا، دریائی بیلٹ سے ملحقہ 145 موضع متاثر ہوئے ہیں، سینکڑوں بستیاں، آبادیاں سیلابی ریلوں کی نذر ہو چکی ہیں۔ دریائی بیلٹ سے ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد افراد فلڈ ریلیف کیمپس خیمہ بستیوں، شاہراہوں، کھلے مقامات پر پناہ لینے پر مجبور ہیں، دریائی بیلٹ میں 34 سکولز کو غیر معینہ مدت تک کیلئے بند کردیا گیا ہے، متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیاء، ادویات اور جانوروں کے لئے چارے کی بھی قلت ہے۔

ادھر ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی کی صورتحال برقرار ہے، بالائی علاقوں میں بارشوں کے باعث دریاؤں کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دریائے ستلج سلیمانکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 37 ہزار کیوسک ہے، دریائے چناب مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 69 ہزار کیوسک ہے، اسی طرح دریائے چناب میں خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 8 ہزار کیوسک ہے۔

دوسری جانب منہ زور سیلابی ریلے پنجاب سے سندھ میں داخل ہونا شروع ہو گئے ہیں، گڈو بیراج پر پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے جس کے باعث درمیانے درجے کے سیلاب کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
محکمہ آبپاشی کے مطابق دریائے سندھ میں سکھر کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، 24 گھنٹوں کے دوران پانی کی سطح میں 34 ہزار 34 کیوسک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

گڈو بیراج کی طرح سکھر بیراج پر بھی درمیانے درجے کی سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 74 ہزار 800 کیوسک جبکہ اخراج 3 لاکھ 59 ہزار 50 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سکھر بیراج کے مقام پر پانی کی سطح مزید بلند ہو گی، پانی کی سطح میں کمی کے لیے سکھر بیراج کے تمام گیٹ کھول دیئے گئے ہیں، بارشوں کے باعث سکھر بیراج سے نکلنے والی نہروں میں پانی کی سطح کو کم کر دیا گیا۔

ادھر دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 4 لاکھ 43 ہزار 494 کیوسک ہے جبکہ پانی کا اخراج 4 لاکھ 34ہزار 292 کیوسک ہے، بیگاری سندھ فیڈر اور گھوٹکی فیڈر کو بند رکھا گیا ہے، ڈیزرٹ پٹ فیڈر کو 9200 کیوسک پانی دیا گیا ہے۔





