ہنرمند افراد کیلیے امریکی ویزے کا حصول مزید مشکل ، ٹرمپ نے سالانہ فیس ایک لاکھ ڈالر مقرر کردی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکم نامے پردستخط کردیے،10 لاکھ ڈالر کا گولڈ کارڈ ویزا متعارف

واشنگٹن ( ویب  نیوز) 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت ایچ ون بی ویزے (یعنی  ہنر مند غیر ملکی کارکنوں)کے لیے سالانہ ایک لاکھ ڈالر فیس لازمی ہو گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق  صدر ٹرمپ نے 10 لاکھ ڈالر کا گولڈ کارڈ ویزا متعارف کراتے ہوئے اس نئے اقدام کا اعلان کیا۔انہوں نے اوول آفس میں حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ اہم بات یہ ہے کہ ہمارے پاس عظیم لوگ آنے والے ہیں اور وہ ادائیگی کریں گے۔ایچ ون بی ویزا کمپنیوں کو خصوصی مہارتوں کے حامل غیر ملکی کارکنوں جیسے کہ سائنسدانوں، انجینئرز اور کمپیوٹر پروگرامرز وغیرہ کو سپانسر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔اس ویزے کے تحت یہ غیر ملکی کارکن امریکا میں ابتدائی طور پر تین سال کے لیے کام کر سکتے ہیں تاہم اس مدت کو چھ سال تک بڑھایا جا سکتا ہے۔امریکا ایک لاٹری سسٹم کے تحت ہر سال 85 ہزار ایچ ون بی ویزے دیتا ہے جس میں بھارت کے وصول کنندگان کا تقریبا تین چوتھائی حصہ ہے۔بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارتی کارکنوں پر انحصار کرتی ہیں جو یا تو امریکا منتقل ہوتے ہیں یا دونوں ممالک میں آتے جاتے ہیں۔صدر ٹرمپ کے سابق اتحادی ایلون مسک سمیت ٹیک انٹرپرینیورز نے ایچ ون بی ویزوں کو نشانہ بنانے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کے پاس ٹیکنالوجی سیکٹر کی اہم نوکریوں کی آسامیوں کو پر کرنے کے لیے مقامی سطح پر اتنا ہنر میسر نہیں۔اوول آفس میں امریکی صدر نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی صنعت اس اقدام کی مخالفت نہیں کرے گی۔ وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک کا بھی کہنا ہے کہ تمام بڑی کمپنیاں اس اقدام پر متفق ہیں۔صدر ٹرمپ کے حکم کے مطابق اتوار سے ملک میں داخل ہونے کے خواہشمند افراد کے لیے فیس کی ضرورت ہو گی۔حالیہ برسوں میں ایچ ون بی ویزوں کی درخواستوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔سابق ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کے دور میں 2022 میں ان درخواستوں کی ریکارڈ منظوری دی گئی تھی،اس کے برعکس 2018 میں صدر ٹرمپ کی وائٹ ہاوس میں پہلی مدت کے دوران ان ویزوں کو بڑی تعداد میں مسترد کیا گیا تھا۔صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ گولڈ کارڈ ویزا فروخت کرنا شروع کریں گے جو جانچ پڑتال کے بعد 10 لاکھ ڈالر میں امریکی شہریت کا موقع فراہم کرے گا، کمپنیوں کی جانب سے کسی ملازم کو سپانسر کرنے پر 20 لاکھ ڈالر لاگت آئے گی