وفاق اور آزاد کشمیرکی  ایک بار پھر ایکشن کمیٹی کو مذاکرت کی دعوت

 مذاکرات ناکام نہیں ہوئے ، تعطل آیا ،پرتشدد احتجاج میں3پولیس اہلکار شہید ،100زخمی  ہوگئے

وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور وزیراعظم آزاد کشمیرچوہدری انوا ر الحق کی مشترکہ پریس کانفرنس

اسلام آباد(ویب  نیوز)

وفاق اور آزاد کشمیر حکومت نے ایک بار پھر ایکشن کمیٹی کو مذاکرت کی دعوت دیدی، کشمیر ہائوس اسلام آباد میں وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے  وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں۔  طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایکشن کمیٹی کہہ رہی ہے کہ وہ اپنے مطالبات کے لئے احتجاج کر رہی ہے۔ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد مطالبات منظور کئے اور دو وفاقی وزراء نے مطالبات پر عملدرآمد کی  ضمانت دی تھی۔ انہوںنے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر مظفرآباد ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیے۔ایکشن کمیٹی سے13گھنٹے مذاکرات ہوئے۔طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں مہاجرین کی قانون ساز اسمبلی میں نشستیں ختم کرنے کیلئے آئین میں ترمیم لازم ہے۔دو مطالبات ایسے تھے جس کیلئے آزادکشمیر کے آئین میں ترمیم درکار تھی۔آئین میں ترمیم والے مطالبات پر ڈیڈ لاک آیا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے آزادکشمیر کے مختلف اضلاع میں پرامن احتجا ج کی کال دی تھی۔یہ قطعی طور پر   پرامن احتجاج نہیں ہے، پرتشدد احتجاج سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کی آڑ میں آزادکشمیر کے عوام کو بند گلی میں دھکیل دیا گیا۔گندم، بجلی اور لوکل گورنمنٹ کے حوالے سے مطالبات منظور کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ  ایکشن کمیٹی کے ساتھ ملکر آزاد کشمیر حکومت کو قائل کیا کہ یہ مطالبات مانے جانے چاہئیں ۔ہم نے اپنے چیف سیکریٹری آزاد کشمیر کو فوکل پرسن بنایا۔ہم نے ایک مہینہ کے بعد صورتحال کا جائزہ لینا تھا،ہماری طرف سے کوئی ضد ،انا کا مسئلہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کیلئے وزیراعظم نے کمیٹی تشکیل دی تھی۔پرامن احتجاج کے بجائے  تشدد کا راستہ اختیار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پرتشدد احتجاج سے جانوں کا ضیاع ہوا۔  وزیراعظم   نے کہا کہ ایکشن کمیٹی کے مذاکرات تسلیم کریں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوا ر الحق نے کہا کہ مظفر آباد ،راولاکوٹ  جہاںبھی مذاکرات کے لیے آنا چاہتے ہیں ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ حکومت ہوتی فراخدلی کے ساتھ ،اس طرح کے واقعات کا تسلسل روکنے کے لیے،مذاکراتی عمل بحال کرنے کا کہتی ہے،  انہوں نے کہا کہ آج کے پرتشدد احتجاج میں 3 پولیس اہلکار شہید ہوئے اور100کے قریب زخمی ہوئے۔عوامی ایکشن کمیٹی اپنے احتجاج کو تعطل میں ڈال کر مذاکرات کیلئے آئے وزیر اعظم پاکستان کی حیثیت چیئرمین جموں کشمیر کونسل کی ہے،میں مذاکراتی عمل میں ان کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے دو وفاقی وزار کو بھیجا۔13گھنٹے مذاکرات کو مانیٹر کیا،کسی نے یہ نہیں کہا کہ  مذاکرات ناکام ہو گئے،یہ کہا گیا کہ تعطل کا شکار ہوئے ہیں۔میں بار بار کہتا رہا ہے مذاکراتی عمل بحال کیا جائے۔نوے فیصد مطالبات جب طے ہو گئے  تو باقی بھی ہوجائیں گے۔