اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے ناموں کی، فہرستوں کا تبادلہ
مذاکرات کا مرکز ومحور جنگ کا خاتمہ اور اسرائیلی انخلا ہے، حماس کا بیان
دوحہ (ویب نیوز)
حماس نے تصدیق کی ہے کہ شرم الشیخ میںاسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے ناموں کی، فہرستوں کا تبادلہ کیا گیا جن کی رہائی پر اتفاق ہو چکا ہے اور جن کی تعداد طے کر لی گئی ہے۔حماس نے کہا ہے کہ مذاکرات کے محورِ نگاہ موضوعات میں جنگ بندی کا طریقہ کار، غزہ سے اسرائیلی افواج کا انخلا اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ شامل ہیں۔ فلسطینی اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ کے میڈیا مشیر طاہر النونو نے کہا ہے کہ حماس کے وفد نے مصر میں جاری مذاکرات میں مثبت اور ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ہے تاکہ غزہ پر مسلط کی گئی اس ظالمانہ جنگ کے خاتمے اور جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچا جا سکے۔طاہر النونو نے بدھ کے روز شرم الشیخ سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ ثالث ممالک اس وقت بھرپور کوششیں کر رہے ہیں کہ جنگ بندی کے نفاذ کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے ماحول میں امید اور احتیاط پر مبنی مثبت فضا قائم ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ مذاکرات کا محور تین بنیادی امور پر مرکوز ہے: جنگ کے اختتام کے طریقہ کار کا تعین، قابض اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا، اور فلسطینی و اسرائیلی اسیران کا تبادلہ۔انہوں نے بتایا کہ بدھ کے روز دونوں فریقوں کے درمیان ان اسیران کی فہرستوں کا تبادلہ بھی کیا گیا جن کی رہائی پر اتفاق ہو چکا ہے اور جن کے معیار اور تعداد طے کر لی گئی ہے۔طاہر النونو نے کہا کہ مذاکرات بالواسطہ انداز میں تمام فریقوں اور ثالث ممالک کی شمولیت کے ساتھ مسلسل جاری ہیں۔ادھر صہیونی چینل 12 نے اطلاع دی ہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دو خصوصی ایلچی، اسٹیو ویٹکوف اور جیرڈ کشنر، بدھ کے روز مصر کے شہر شرم الشیخ پہنچ گئے ہیں تاکہ غزہ کے حوالے سے جاری مذاکرات میں شریک ہو سکیں۔امریکی ویب سائٹ "ایکس یوس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اعلی قومی سلامتی مشیروں کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا جس میں غزہ کے حوالے سے مذاکرات کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ شرم الشیخ میں ویٹکوف اور کشنر کی آمد کے بعد ہی یہ مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوں گے۔منگل کے روز قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ ٹرمپ کی مجوزہ منصوبہ بندی کے تحت غزہ کی جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات شرم الشیخ میں دوسرے دن بھی جاری رہے۔انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ امریکی منصوبے کے کئی نکات پر اب بھی اتفاقِ رائے کی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق سوموار کو ہونے والے مذاکرات چار گھنٹے تک جاری رہے جن میں باریک تفصیلات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔الانصاری نے کہا کہ دوحہ جنگ کے خاتمے، قابض اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور انسانی امداد کے مستقل بہا کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھے گی۔ انہوں نے امریکہ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے انہیں جنگ کے خاتمے کی سمت ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔ادھر مصر کے وزیرِ خارجہ بدر عبدالاطی نے گذشتہ روز سلووینیا کی نائب وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ تانیا فایون کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں تصدیق کی کہ شرم الشیخ میں فلسطینی اور قابض اسرائیلی فریقوں کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے خاتمے کی سمت "نمایاں پیش رفت حاصل ہو چکی ہے۔





