حالیہ سیلاب سے زرعی شعبہ میں 430 ارب کا نقصان ہواپاکستان بزنس فورم
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ذریعے متاثرین کی بحالی کے لیے اقداماے کیے جائیں
لاہور( ویب نیوز)
پاکستان بزنس فورم نے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کو ایک اہم خط ارسال کیا جس میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ زرعی معیشت اور بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے لیے جامع سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ فورم نے مطالبہ کیا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) فوری طور پر زرعی ایمرجنسی نافذ کرے اور سیلاب زدگان کو عملی ریلیف دینے کے اقدامات کا آغاز کرے۔صدر پاکستان بزنس فورم خواجہ محبوب الرحمن نے کہا ہمارے اعتداد و شمار درست ثابت ہوئے اور اب حکومت بھی یہ کہ رہی ہے کہ زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جس میں نقصانات کا تخمینہ تقریبا 430 ارب روپے لگایا گیا ہے، جبکہ انفراسٹرکچر کو بھی 307 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ اس سنگین صورتحال کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم نے وزارتِ خزانہ کو فوری اور مثر حکومتی مداخلت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔فورم کی جانب سے پیش کردہ سفارشات میں یہ مطالبہ شامل ہے کہ گندم کی سپورٹ پرائس کو دو سال کے لیے دوبارہ بحال کیا جائے تاکہ کاشتکاروں کو فصلوں کی پیداوار کے لیے اعتماد اور حوصلہ فراہم کیا جا سکے۔انھوں نے سندھ حکومت کی طرف سے گندم کی سپورٹ پرائس مقرر کرنے کے مطالبہ کو بھی خوش آئند کہا۔ انھوں نے مزید کہا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بجلی کے تین ماہ کے بل مکمل طور پر معاف کیے جائیں تاکہ مقامی کسانوں کو فوری مالی ریلیف دیا جا سکے۔پاکستان بزنس فورم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ زرعی زمینوں کی بحالی کے لیے بینکوں کو ہدایات جاری کی جائیں تاکہ وہ متاثرہ علاقوں میں فوری اور آسان قرض اسکیموں کا آغاز کریں۔ کھاد کی قیمتوں میں اضافے سے بچنے کے لیے یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی یوریا اور ڈی اے پی کی کھادوں پر کم از کم 30 فیصد سبسڈی کا اعلان کرے۔فورم نے مقامی کپاس کی پیداوار کو سہارا دینے کے لیے یہ تجویز دی ہے کہ آئندہ دو سال کے لیے اس پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس کو مخر کر دیا جائے۔ اس کے علاوہ، چاول کی برآمدات پر موجود نارمل ٹیکس رجیم کو بھی دو سال کے لیے ملتوی کرنے کی سفارش کی گئی ہے تاکہ برآمدی شعبہ بھی متاثرہ صورتحال سے بحال ہو سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے زور دیا کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن کو پابند کیا جائے کہ وہ آئندہ نومبر میں باقی ماندہ گنے کی فصل کو مناسب اور منصفانہ نرخوں پر خریدے، تاکہ کسانوں کو ان کی محنت کا جائز معاوضہ مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام سفارشات کو قومی زرعی ایمرجنسی کا حصہ بنایا جائے، کیونکہ ملک کا زرعی شعبہ اس وقت سنگین بحران سے گزر رہا ہے۔فورم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت کو فوری طور پر آئی ایم ایف جیسے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو قائل کرنا ہوگا کہ کسانوں کو ریلیف دینے کی پالیسیوں میں نرمی کی جائے، ورنہ ملک کو نہ صرف زرعی پیداوار میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ ٹیکس محصولات میں بھی واضح کمی واقع ہو سکتی ہے۔پاکستان بزنس فورم نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اٹھارہ لاکھ ایکڑ سے زائد متاثرہ زرعی زمین کی بروقت بحالی نہ کی گئی تو آئندہ دو سالوں میں ملک کے معاشی اشاریے بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔





