سعودی عرب اونٹوں پر سواری جاری رکھے ا سرائیلی وزیر خزانہ سموٹریج کی طنز

سموٹریج نے سعودی عرب کے ابراہم معاہدے میں شامل ہونے  بارے ٹرمپ کی تجویز مسترد کر دی

تل ابیب (ویب  نیوز) 

اسرائیلی انتہاپسند وزیر خزانہ سموٹریج نے امریکی صدر ٹرمپ کا مشورہ مسترد کر تے ہوئے  کہا ہے کہ اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ کسی بھی معمول کی معاہدے پر راضی نہیں ہوگا اگر اس کا مطلب فلسطینی ریاست کا قیام ہو۔ یہودی وزیر نے  سعودی عرب پر فلسطینی ریاست کے مطالبے پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فلسطینی ریاست شرط ہے تو اونٹوں پر سواری جاری رکھیںاسرائیلی انتہا پسند وزیرخزانہ نے کانفرنس میں کہا کہ فلسطینی ریاست کے بدلے نارملائزیشن قبول نہیں اگر تعلقات قائم کرنے کے لیے فلسطینی ریاست شرط ہے تو بہت شکریہ! اونٹوں پر سواری جاری رکھیں۔انہوں نے کہا کہ "اور ہم اپنی معیشت، معاشرت اور ریاست کی ترقی جاری رکھیں گے اور ان عظیم چیزوں کو کریں گے جو ہم جانتے ہیں کہ کیسے کرنی ہیں۔ قبل ازیں فاکس بزنس نیٹ ورک کو انٹرویو میں امریکی صدر نے کہا  تھا کہ سعودی عرب بھی جلد ابراہم معاہدے میں شامل ہو گا چاہتا ہوں سعودی عرب معاہدے میں شامل ہو، سعودی عرب ابراہم معاہدے میں شامل ہو گا تو سب شامل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ بدھ کو متعددممالک سے مثبت بات چیت ہوئی جس میں کئی ممالک نے معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی ہے اور جلد شامل ہوں گے مجھے لگتا ہیکہ سب جلد ابراہم معاہدے میں شامل ہونے والے ہیں۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود اسرائیلی پارلیمنٹ نے مغربی کنارہ اسرائیل میں غیر قانونی طور پر ضم کرنے کی منظوری دے دی ہے، سعودی عرب نے اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔سعودی عرب کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی آباد کاری اور توسیع پسندانہ عزائم کو مسترد کرتا ہے، قطر نے بھی اس اقدام کو فلسطینیوں کے حقوق سلب کونے کی کوشش قرار دیا، اور کہا کہ ہم مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں، اقوام متحدہ اسرائیل کو توسیع پسندانہ منصوبہ سے روکے۔ ادھر  مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کے مجوزہ بل پر تنقید کرتے ہوئے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ بعض رکاوٹوں اور استثناں کے باوجود برقرار ہے۔انھوں نے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مغربی کنارے کے انضمام کی مخالفت کرتے ہیں۔جے ڈی وینس نے وضاحت کی کہ اسرائیل اور حماس دونوں جنگ بندی کے معاہدے کا احترام کر رہے ہیں، اگرچہ بعض معاملات میں استثنا دیکھا گیا ہے، لیکن معاہدہ اب بھی قائم ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس کے نفاذ سے متعلق کچھ اختلافات ضرور ہیں، تاہم بات چیت جاری ہے اور امریکہ اسرائیل کے ساتھ مل کر "غزہ پلان” کو مستحکم کرنے پر کام جاری رکھے گا۔انھوں نے بتایا کہ ان کی حکومت غزہ کے مستقبل اور جنگ کے بعد کے مرحلے پر شراکت داروں سے مسلسل رابطے میں ہے۔انھوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ امریکا فلسطینی علاقے میں اپنی کوئی فوج تعینات نہیں کرے گا۔غزہ کی تعمیر نو کے بارے میں بات کرتے ہوئے نائب صدر کا کہنا تھا "ہم ان علاقوں کی بحالی شروع کریں گے جہاں حماس کا وجود نہیں ہے”۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ جنوبی غزہ کے شہر رفح کی تعمیرِ نو … دو یا تین سال میں مکمل ہو جائے گی۔