اسلام آباد (ویب نیوز)

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ چینی بینکوں کو ادائیگیوں میں ہم پر کوئی جرمانہ عائد نہیں کیا گیا، شیل کمپنی پاکستان سے اپنا کاروبار ختم نہیں کررہی وہ حصص بیچ رہی ہے اور صرف عالمی انویسٹر تبدیل ہورہا ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ مالی سال 30 جون کو ختم ہونے والا ہے، فنڈز کی حکمت عملی کے تحت وزارت مالیات نے چینی بینکوں سے رابطہ کیا اور انہیں پیشکش کی کہ آپ کی ادائیگیاں وقت سے قبل کردیں گے اور طے ہوا کہ وقت سے قبل ہونے والی ادائیگی کا جرمانہ بھی لاگو نہیں ہوگا صرف جو رقم دینی ہے وہ دیں گے، اس طرح فاسٹ ٹریک پر دی گئی یہ پے منٹ پاکستان کو واپس مل گئی، پیر کو پے منٹ دی اور جمعہ کو واپس مل گئی۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے  کہا کہ شیل کا پاکستان میں جس طرح سے بزنس پہلے چل رہا تھا ویسے ہی چلے گا اور اس میں کوئی فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔ شیل کی نئے خریدار سے نام نہ تبدیل کرنے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ انہوں نے اس حوالے سے مطالعہ کیا جس کے مطابق کئی یورپی ممالک میں بھی شیل اپنا بزنس توانائی کے شعبے میں آرگنائز کر رہا ہے۔ ایسے معاہدے حکومت کے علم میں پہلے سے ہوتے ہیں اور شیل کے بارے میں پاکستان سٹاک ایکسچینج اور حکومت کو پہلے سے علم تھا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان سے شیل نہ تو کاروبار سمیٹ رہا ہے اور نہ ہی اس کے سو سے زائد ملازمین کو ملازمت سے فارغ کیا جائے گا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ  پاکستان اپنی بیرونی ادائیگیوں کو بہتر بنا رہے اور اس لیے چین کو پیر کو 30 کروڑ ڈالرز کی ادائیگی بھی کر دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ارب ڈالرز کی قرض رقم کی واپسی کا بھی انتظام کیا گیا اور اس حوالے سے چین کے دو بینکوں سے رابطہ قائم کیا گیا۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان نے ایک 30 کروڑ ڈالر کی قسط ابھی جمعے کو کی  ہے جو آنے والے دنوں میں چین کی طرف سے واپس آجائے گی۔ اس سے قبل جو پیر کو قسط ادا کی گئی تھی وہ جمعے کو چین سے واپس آگئی جس میں بینک جو ایک رقم چارج کرتے ہیں وہ نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معاشی سال جون 30 کو ختم ہو رہا ہے اس لیے وقت سے پہلے قرضے کی ادائیگی کی گئی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اپریل میں ایک انٹرنیشنل ریٹنگ ایجنسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو مئی کے بعد تین ارب ڈالرز سے زائد ادا کرنے ہوں گے اور تب بھی ہمارا موقف تھا کہ پاکستان وقت پر ادائیگیاں کرے گا۔ہماری ادائیگیاں فاسٹ ٹریک ہوں گی اور بیرونی ذخائر میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئے گی۔