ایس پی اسلام آباد عدیل اکبر کی خود کشی
نامعلوم شخص کی فون کال کے بعدجونیئر اہلکار سے پستول چھینی اور خود کو گولی مار دی
اسلام آباد ( ویب نیوز) جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کی سیکورٹی پر تعینات ایس پی اسلام آباد عدیل اکبر نے خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی ۔اسلام آباد میں انڈسٹریل ایریا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) عدیل اکبر نے جمعرات کو سیرینا چیک پوسٹ کے قریب ڈیوٹی کے دوران خود کو گولی مار لی، جس سے وہ موقع پر شدید زخمی ہو گئے اور بعدازاں پمز اسپتال میں جان کی بازی ہار گئے۔ عدیل اکبر کو تین روز قبل ڈینگی رپورٹ ہوا تھاڈینگی کے باوجود عدیل اکبر ہمہ وقت ڈیوٹی پر موجود رہے۔پولیس ذرائع کے مطابق ایس پی عدیل اکبر جنوبی افریقی اور پاکستانی کرکٹ ٹیموں کی سیکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات تھے جب انہیں ایک نامعلوم فون کال موصول ہوئی، جس کے بعد انہوں نے مبینہ طور پر اپنے گن مین سے پستول چھینی اور خود کو سینے میں گولی مار لی۔
جائے وقوعہ پر موجود اہلکاروں نے فوری طور پر انہیں پمز اسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔ذرائع کے مطابق پولیس نے ایس پی کے گن مین، آپریٹر اور موقع پر موجود دیگر اہلکاروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں جبکہ ایس پی کے موبائل فون کا ڈیٹا حاصل کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے تاکہ یہ پتہ چلایا جا سکے کہ انہیں آخری کال کس نے کی۔انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس علی ناصر رضوی نے پمز اسپتال کا دورہ کیا اور پوسٹ مارٹم کے عمل کی نگرانی کی۔ انہوں نے ڈاکٹروں سے تفصیلی بریفنگ بھی لی۔ پولیس حکام کے مطابق حقائق تحقیقاتی رپورٹ مکمل ہونے کے بعد سامنے لائے جائیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس پی عدیل اکبر کا تعلق ضلع گجرات کے علاقے کامونکی سے تھا اور وہ پولیس سروس آف پاکستان کے 46ویں کامن کے افسر تھے۔ وہ اس سے قبل بلوچستان میں بھی خدمات انجام دے چکے تھے۔عدیل اکبر سی ایس ایس میں اپنے بیچ کے ٹاپر تھے عدیل اکبر کو تین روز قبل ڈینگی رپورٹ ہوا تھاڈینگی کے باوجود عدیل اکبر ہمہ وقت ڈیوٹی پر موجود رہے عدیل اکبر نے متعدد بار بیماری کی وجہ سے چھٹی لیے رجوع کیا تھاپولیس ذرائع کے مطابق اسلام آباد پولیس کے افسران طویل اوقاتِ کار، محدود وسائل اور مسلسل سیاسی و سیکیورٹی دبا کے باعث شدید ذہنی دباو اور تھکن کا شکار ہیں۔ متعدد اہلکار روزانہ 12 سے 16 گھنٹے تک ڈیوٹی انجام دینے پر مجبور ہیں جبکہ چھٹی لینا بھی مشکل ہو گیا ہے۔سینئر پولیس افسران کا کہنا ہے کہ نفسیاتی معاونت، جدید تربیت اور فلاحی سہولتوں کی کمی کے باعث فورس میں مایوسی اور ذہنی دبا میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی تناظر میں 2024 میں ریڈ زون کمانڈوز اور دیگر اہلکاروں کے نفسیاتی ٹیسٹ بھی کرائے گئے تھے، جن میں کئی افسران کو ڈپریشن کا شکار پایا گیا تھا اور انہیں فوری کونسلنگ کی ہدایت دی گئی تھی۔ ایس پی عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں بطور ایس پی آئی نائن تعینات تھے۔






