ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والی تباہی سے نمٹنے کیلئے قرضے فراہم کرنا مسئلے کا حل نہیں، شہباز شریف
پاکستان نے بڑے چیلنجز پر قابو پا لیا، نوجوانوں کی بڑی آبادی کو مواقع فراہم کریں گے
وزیراعظم کا فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹیو کانفرنس سے خطاب
ریاض( ویب نیوز)
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے انسانی ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے عالمی اشتراک کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ امن ،خوشحالی اور ترقی ہماری ترجیح ہے، جدید ٹیکنالوجی، علم و تجربے کو بروئے کار لانا ہوگا، ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والی تباہی سے نمٹنے کیلئے قرضے فراہم کرنا مسئلے کا حل نہیں، عالمی برادری کو اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی، پاکستان نے بڑے چیلنجز پر قابو پا لیا، نوجوانوں کی بڑی آبادی کو مواقع فراہم کریں گے۔وہ منگل کو یہاں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹیو کانفرنس کے تحت "کیا انسانیت صحیح سمت کی طرف گامزن ہے؟ کے موضوع پر منعقدہ اعلی سطح کے گول میز مباحثے سے خطاب کر رہے تھے۔ مباحثے میں مختلف ممالک کے رہنمائوں اور نمائندوں نے شرکت کی اور انسانیت کو درپیش بڑے مسائل کی نشاندہی کی۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے مباحثے میں اظہار خیال کرتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ترقی کے وژن کا خیرمقدم کیا۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی طرح وہ دنیا میں بہتری لانے کیلئے جو اقدامات کر رہے ہیں اس پر انہیں مبارکباد دیتا ہوں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے، ہم نے 78 سال میں جو غلطیاں کی ہیں ان سے سبق سیکھ کر آگے بڑھ رہے ہیں، حکومت پاکستان نے بہتری کیلئے بڑی تبدیلیاں اور اصلاحات کیلئے بڑے اقدامات کیے ہیں، مختلف شعبوں میں اصلاحات کا عمل جاری ہے، ایف بی آر میں اصلاحات کرکے مکمل ڈیجیٹائزڈ کر دیا گیا ہے، اس سے کرپشن میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، یہ بہت بڑا چیلنج بھی ہے اور موقع بھی، انہیں ہنر اور تربیت فراہم کرکے معاشرے کے مفید شہری بنا رہے ہیں تاکہ وہ اپنا روزگار کمانے کے قابل ہوسکیں ۔ وزیر اعظم نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے مسئلے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثرہ 10 ملکوں میں شامل ہے حالانکہ ہمارا ماحولیاتی بگاڑ میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان کو سیلاب اور بادل پھٹنے جیسی قدرتی آفات کا سامنا رہتا ہے، 2022 اور رواں سال بھی قدرتی آفات کے نتیجہ میں پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے، لاکھوں گھر اور لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں، تعمیر نو اور بحالی کے عمل کیلئے ہمیں زیادہ فنڈز کی ضرورت ہوتی ہیلیکن قرضے اس کا حل نہیں ہیں، مسلسل قرضوں سے ملکی معیشت کمزور پڑتی ہے، یہ عالمی انسانی مسئلہ ہے جس کے حل کیلئے عالمی برادری کو اپنی ذمہ داری محسوس کرنا ہوگی اور آگے آنا ہوگا۔وزیر اعظم نے انسانیت کو صحیح سمت لے جانے کیلئے مختلف شعبوں میں برابری کے تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک دوسرے کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون سے آگے بڑھا جا سکتا ہے، ترقی پذیر ممالک کیلئے مواقع بڑھانا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اے آئی سمیت جدید ٹیکنالوجی کے حصول کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے، اپنے نوجوانوں اور وسائل کو ترقی کیلئے بروئے کار لائیں گے۔ وزیر اعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مصنوعی ذہانت سے فائدہ اٹھانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں، زرعی شعبہ اور صنعتوں میں جدت کیلئے اے آئی سے استفادہ کر رہے ہیں، زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کرا رہے ہیں۔انہوں نے گلوبل نارتھ کے گلوبل سائوتھ کے ساتھ ترقی کیلئے اشتراک کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اپنے علم اور تجربات کو انسانیت کی ترقی اور بہبود کیلئے استعمال کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کی ترقی کے لیے پاکستانی نوجوان چین سے تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان بہت بڑی آبادی والا ملک ہے ، 24 کروڑ عوام کیلئے بڑے چیلنجز ہیں لیکن ہم اپنے عوام کی ترقی و خوشحالی اور امن کیلئے ہر وقت متحرک و بیدار ہیں اور میکرو لیول پر استحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، اگرچہ یہ کافی نہیں ہے، ہم پر امید ہیں کہ ہم دن رات محنت سے اپنے مسائل پر قابو پالیں گے ۔ انہوں نے اپنے خاندان کی مثال دی جس نے 1972 میں اپنے تمام کاروبار اور صنعت کو سرکاری طور پر قومیائے جانے کے بعد امید کا دامن نہیں چھوڑا اور دن رات محنت سے جلد اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرلیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مضبوط ارادے اور عزم و حوصلے سے کوئی کامیابی ناممکن نہیں
#/S





