جے یو آئی کے 4 ارکان نے بل کے خلاف ووٹ دیا جبکہ سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور احمد خان نے ووٹ آئینی ترمیم کے حق میں دیا، کلاز 2 میں ترمیم کے حق میں 64 ووٹ آئے اور ترمیم کے خلاف 4 ووٹ آئے۔ کلاز 2 میں "آئینی عدالت” کے الفاظ کا اضافہ کیا گیا ہے 

اپوزیشن نے ایوان میں ڈیسک بجا کر احتجاج کیا جبکہ ترامیم کی شق وار منظوری کے دوران بھی اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی کی، اپوزیشن اراکین نے عدلیہ کی تباہی نامنظور کے نعرے لگائے  بعدازاں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز بائیکاٹ کے بعد ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔
sharethis sharing button

اسلام آباد: (ما نیٹرنگ ڈیسک ) صدر مملکت آصف علی زرداری نے 27 ویں آئینی ترمیمی بل پر دستخط کر دیئے، جس کے بعد یہ بل آئین کا حصہ بن گیا ہے۔  یہ بل پہلے ہی قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں ایوانوں سے منظور کیا جا چکا تھا، سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کیا۔ سینیٹ اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں ہوا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم کا نیا متن سینیٹ میں پیش کیا، جسے شق وار منظوری دی گئی۔  گزشتہ روز قومی اسمبلی نے بھی دو تہائی اکثریت سے 27ویں ترمیم منظور کی تھی، منظوری کے وقت حکومت کو درکار 224 کے مقابلے میں 234 ارکان کی حمایت حاصل تھی، تاہم جے یو آئی (ف) نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ ترمیم میں آٹھ نئی شقیں شامل کی گئی ہیں، حکومت نے آرٹیکل 6 کی کلاز 2 میں تبدیلی کرتے ہوئے یہ واضح کیا ہے کہ سنگین غداری کا کوئی بھی عمل کسی عدالت کے ذریعے جائز قرار نہیں دیا جا سکے گا۔ اس کے علاوہ کلاز 2 میں "آئینی عدالت” کے الفاظ کا اضافہ کیا گیا ہے تاکہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے ساتھ اس عدالت کا بھی ذکر شامل ہو۔ترمیم کے مطابق موجودہ چیف جسٹس اپنی مدت پوری ہونے تک "چیف جسٹس پاکستان” کہلائیں گے، اس کے بعد یہ عہدہ سپریم کورٹ یا وفاقی آئینی عدالت کے سینئر ترین جج کو ملے گا۔ دوسری جانب وفاقی کابینہ کا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے، جس میں کابینہ آئینی ترامیم کے مطابق متعلقہ قوانین میں تبدیلیوں کی منظوری دے گی۔ 

اسلام آباد: (خصوصی رپورٹر ) قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی 27 ویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری دے دی۔ سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں ہوا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی سے منظور کردہ 27 ویں ترمیم کے نئے مسودے کو سینیٹ میں پیش کیا جس کے بعد ترامیم کو شق وار منظور کیا گیا۔  سینیٹ (ایوان بالا) نے 27 ویں آئینی ترمیم کی نئی ترامیم کو دوتہائی اکثریت سے منظور کر لیا۔ اپوزیشن کا احتجاج اور نعرے بازی کی  وفاقی وزیر قانون کی جانب سے ترمیم پیش کئے جانے کے موقع پر اپوزیشن نے ایوان میں ڈیسک بجا کر احتجاج کیا جبکہ ترامیم کی شق وار منظوری کے دوران بھی اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی کی، اپوزیشن اراکین نے عدلیہ کی تباہی نامنظور کے نعرے لگائے جس پر چیئرمین سینیٹ نے انہیں نعرے بازی سے منع کیا۔پی ٹی آئی کی فلک ناز ، مرزا آفریدی اور فیصل جاوید نے چیئرمین ڈائس کے سامنے دھرنا دے دیا، بعدازاں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز بائیکاٹ کے بعد ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور احمد خان نے ووٹ ترمیم کے حق میں دیا  جے یو آئی کے 4 ارکان نے بل کے خلاف ووٹ دیا جبکہ سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور احمد خان نے ووٹ آئینی ترمیم کے حق میں دیا، کلاز 2 میں ترمیم کے حق میں 64 ووٹ آئے اور ترمیم کے خلاف 4 ووٹ آئے۔ بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ 27 ویں ترمیم کی نئی ترامیم کی ووٹنگ کے دوران 64 ووٹ بل کی حمایت میں اور 4 مخالفت میں آئے، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے ترامیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری کا اعلان کیا۔  نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے 27 ویں آئینی ترمیم میں مزید شقوں کی منظوری دینے پر سب سینیٹر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دعا ہے کہ یہ ساری کارروائی ملکی بہتری کیلئے استعمال ہو۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ دینے والے تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، 27 ویں ترمیم کو مکمل رولز اینڈ ریگولیشنز کے ساتھ منظور کیا گیا، اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیں، جب تک کوئی اقدام نہ کرلے تو اسے ذمہ دار نہیں قرار دیا جا سکتا، زبانی یا اعلان کیے گئے استعفے کی اہمیت نہیں، تحریری طور پر استعفیٰ دینا لازم ہے۔  سینیٹ سے منظوری کے بعد 27 ویں آئینی ترمیمی بل صدر مملکت کو بھجوایا جائے گا، وزارت پارلیمانی امور آئینی ترمیمی بل صدر کو بھجوائے گی، صدر کی منظوری کے بعد وزارت قانون گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔  قبل ازیں ترمیم کی تحریک پیش کرنے کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ برقرار رہے گا، موجودہ چیف جسٹس اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے، کچھ وضاحتیں ضروری تھیں، اس وجہ سے مزید ترامیم پیش کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 6 غداری سے متعلق ہے، اگر کوئی طاقت سے آئین کو پامال کرتا ہے، آرٹیکل 6 کے مرتکب افراد کو کوئی عدالت توثیق نہیں دے گی۔  اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ چیف جسٹس، آڈیٹر جنرل کے حلف چیف جسٹس آف پاکستان لیں گے، کوئی عدالت آرٹیکل 6 کے تحت کسی مارشل لاء یا غیر آئینی اقدام کی توثیق نہیں کر سکے گی۔
نائب وزیراعظم اور سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ تحریک انصاف بھول گئی کیسے جلدی میں اسمبلی توڑی گئی، جب عدم اعتماد ہوا تو انہوں نے اسمبلی توڑ دی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 63 اے خودبخود تو اپلائی نہیں ہوگا، کسی ممبر نے ضمیر کے مطابق ووٹ کاسٹ کیا تو وہ کاؤنٹ ہوگا، آئین اور قانون کے مطابق وہ ووٹ کاؤنٹ ہونا چاہیے، 27 ویں آئینی ترمیم سینیٹ سے پاس ہو چکی ہے، جب ترمیم اسمبلی گئی تو کچھ کمزوریوں کی نشاندہی کی گئی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ آرٹیکل 6 میں تبدیلی کرنا بہت ضروری ہوگیا تھا، سپریم کورٹ اور آئینی عدالت میں سے جو بھی سینئر ہوگا وہ چیف جسٹس آف پاکستان ہوگا۔