دعوت وتبلیغ  سے  مسلمانوں کی زندگیوں میں تبدیلی آنی چاہیے دنیاوی معاملات کو اسلامی شریعت کے مطابق سرانجام دینا ہوگا

رائے ونڈ (ویب  نیوز)

رائے ونڈ میں جاری عالمی اجتماع کا دوسرا مرحلہ اختتامی دعا کیساتھ اختتام پذیر ہوگیا،اختتامی دعا سے قبل لاکھوں کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالرحمان بمبئی آف انڈیا نے کہا کہ رائے ونڈ کا اجتماع انسانی زندگیوں میں تبدیلی کا باعث اور خیرو برکت والا بنے،لاکھوں کے مجمع میں ہزاروں انسانوں کی زندگی ایمان والی بن جائے اسکے لئے محنت کرنا ہو گا،تبلیغی جماعت کیوجہ سے لاکھوں افراد مشرف بہ اسلام ہو ئے ہیں انکی زندگیوں میں انقلاب بپا ہو چکا ہے،اپنی زندگی کو اسلام کے سنہری اصولوں کے مطابق ڈھال دنیا و آخرت کی کامیابیاں سمیٹی جا سکتی ہیں، دعوت وتبلیغ کے ذریعے مسلمانوں کی زندگیوں میں تبدیلی آنی چاہیے دنیاوی معاملات کو اسلامی شریعت کے مطابق سرانجام دینا ہوگا،مسلمان کو دھوکہ نہیں دینا ہے مسلمان نہ ہی دھوکہ دیتا ہے اور نہ ہی دھوکہ کھاتا ہے،مساجد کو آباد کرنا ہوگا مساجد کی آباد کاری بہت بڑا عمل ہے مسجد میں جانے کا مقصد نمازیوں کے حالات جاننا ہے،اجتماعی زندگی سیکھانااور سیکھنا ہے مسجد میں خوشبو لگا کر جائیں وہاں اللہ کے فرشتے موجود ہوتے ہیں

مسجد کے احترام کو لازمی پکڑیں،مسجد میں داخل آداب کیساتھ ہوں،مسجد میں خوشبو لگا کر جانا چاہیے،دو رکعت تہیہ مسجد پڑھیں،اللہ ہمارے دلوں کو روشن کردے،پورا دین دلوں کو جوڑنے کے لیے ہے،دعوت وتبلیغ کے امور کو سرانجام دینے کیلئے مساجد میں مشور ہ کیا جائے،مشورہ میں کسی رتبہ،خواہش اور مقام مد نظر نہ رکھا جائے اجتماعیت کو اہمیت دی جائے،مشورہ اللہ کی طرف متوجہ ہونے کا نام ہے مشورے کے بعد سب امور اللہ کے سپرد کردینے چاہیے،40 دنوں میں اعمال کرنا ہیں 120 دن دین کو سیکھنا ہے،مولانا ابراہیم دیولانے کہانماز زندگی کو پاکیزہ بناتی ہے نماز برے اعمال سے روک دے گی، ختم نبوت کی وجہ سے دعوت ہمارے ذمے لگ گئی ہے ہر بستی،ہر گھر سے دین کی سرفرازی اور سربلندی کے لیے نکلنا اور نکالنا ہوگا ہمیں دین کی ترویج واشاعت کیلئے منتخب کیاگیا ہے بھائی چارے والی زندگی بن جائے کہ اللہ کریم اپنی شان دیکھ کر عطا فرماتے ہیں،مخلوق پیدا کرنے کی حکمت یہی ہے مخلوق پر اپنا کرم کرنا ہے اسکو محتاج پیدا کیا ہے کتنی حاجتیں ہیں،بڑی بڑی مخلوق پیدا کی ہے،روزی کون دیتا ہے اللہ نے اپنے کرم کا اظہار کرنے کیلئے مخلوق پیدا کی ہے تاکہ وہ اللہ سے مانگے،جو بندہ اللہ سے مانگے وہ پسند ہے اللہ کہتا ہے کہ مجھے پکارو میں جواب دونگا تمہاری دعائیں قبول کرونگا،مخلوق کو اظہار کرم کے پیدا کیا ہے کوئی ناامید نہ ہو،امیدوار رہو،جنت کے بھی امیدوار رہو،دعا مانگنے والا رب کائنات کو پسند ہے،انبیاء اکرام دعوت دیتے تھے اور دعا مانگتے تھے،مانگنا اور ماننا سکھایا،دعائیں رد نہیں ہوتی محفوظ ہوتی ہیں،اللہ نے دعا قبول کرنے کا وعدہ کیا ہے،ہر موقعہ پر نبی کریم?نے دعائیں سیکھائی ہیں، پیارے نبی کریم ?دعوت میں بھی نبی ہیں اور دعا میں بھی نبی ہیں،حضور اکرم ?کو داعی بنایا گیا ہے،نبیوں پر تہجد کی نماز فر ض ہے جبکہ امت کو تہجد کی سختی تلقین کی ہے دن کو دین کی محنت کرنا ہے رات کو اٹھ کر تہجد میں اللہ سے اسکا اجر مانگنا ہے بندے اپنی ذمہ داری پوری کرلے پھر دعا کریں،دنیا اور آخرت کی حاجت مانگو،اچانک خیر دے دو،اچانک کے شر سے محفوظ رکھے،یہ صلائے عام ہے دین سیکھوتاکہ دنیا وآخرت میں ناکامی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔خدمت میں میانہ روی کو اختیار کرنا یے، اللہ کے راستے میں خرچ کرنا بہت بڑا عمل ہے،جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے اسکو کبھی کمی نہیں آتی،جدیدٹیکنالوجی کی موجودگی میں بھی اللہ کے دین کی دعوت ہر انسان تک پہنچانا ہر امتی کی ذمہ دا ری ہے دعوت کے لیے خود جانا ہے،علمی مجلس میں جانا ہے سیکھنا ہے،فائدے اور دعا کے لیے جائیں،کارگزاری سنائیں،خواص سے ملاقاتیں کرنی ہے نظروں کی حفاظت کرنی ہے،پانچ اعمال پر کھڑا کرنا،تین دن میں تمام تقاضوں کو پورا کرنا ہے، تہجد اور نوافل کا اہتمام کیا جائے،فرض نماز تکبیر الاولی کیساتھ پہلی صف میں ادا کی جائے،

#/S