فارم 47کی حکومت کو آئین میں ترمیم کرنے کا حق نہیں، حافظ نعیم الرحمن
ترامیم ملک و قوم کے لیے نہیں چند خاندانوں کے مفاد میں لائی گئیں، امیر جماعت اسلامی پاکستان کا لاہور پریس کلب کے پروگرام ’’میٹ دی پریس‘‘ سے خطاب
لاہور  (  ویب  نیوز  ) 
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت 27ویں ترمیم کی گونج ہے، اس کے بعد 28ویں 29 ویں اور 30ترامیم آئیں گی، مگر حکمران ان ترامیم کے بعد بھی قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے۔ جماعت اسلامی نے ایسی تمام ترامیم کو مسترد کر دیا ہے وہ وقت جلد آنے والا ہے جب یہ ترامیم واپس ہوں گی۔ حاکمیت صرف اللہ کی ہے کسی فرد کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں، ترامیم کرنے اور کروانے والے سب ایک ہیں۔ ن لیگ ہو، پیپلزپارٹی یا ایم کیو ایم سب ایک دوسرے کی اتحاد ہیں۔ کراچی میں پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی حالیس سال سے رفاقت ہے، جب عوام کے جمہوری حقوق سلب کیے جائیں گے تو لوگوں کے اندر مایوسی اور انارکی پھیلے گی جس کی ذمہ دار کوئی حکومت نہیں ریاست ہو گی۔ ملک میں ظلم کا نظام ہے اور یہ طاقتور کے ہاتھ کی چھڑی بن چکا ہے۔ جماعت اسلامی کا اجتماع عام اس نظام کو بدلنے کی تحریک کا نقطہ آغاز ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے لاہور پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر قائم مقام صدر لاہور پریس کلب افضال طالب، سیکرٹری زاہد عابد، اراکین گورننگ باڈی اور ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان ساجد ناموس بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکمرانوں نے اگر عدل و انصاف کے دروازے بند کر دیے تو پھر عدالتیں چوکوں اور چوراہوں میں لگیں گی جس سے انارکی پیدا ہو گی، اگر فارم 47سے حکومتیں بننے لگیں تو عوام کا جمہوریت سے اعتماد اٹھ جائے گا۔پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ان انتخابات کے نتیجے میں ہارس ٹریڈنگ سے بھی کوئی بڑی چیز آئے گی، یہ کیسا نظام ہے جس میں پہلے غیرجماعتی انتخاب ہو گا اور پھر منتخب لوگوں کو کسی جماعت میں شامل ہونے کا کہا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم ان غیرجماعتی الیکشن کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ انھوں نے  کہا کہ بلدیاتی اور سٹوڈنٹس یونین کے انتخابات جمہوریت کی نرسری ہوتے ہیں،مگر حکومت نے طلبہ اور مزدور یونینز کے انتخابات پر پابندی عائد کررکھی ہے جس سے ملک میں جمہوری ادارے ناکام ہو چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اتحادوں کی بجائے اپنے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑتی رہتی تو آج ایک بڑی سیاسی قوت ہوتی۔ اتحاد بغیر دھوکے کے چلے تو بہتر ہوتا ہے، مگر پاکستان میں ایسا نہیں ہوتا۔جماعت اسلامی نے طے کر لیا ہے کہ سیاسی جماعتوں سے بات کرے گی، مگر الیکشن اپنے نشان پر لڑے گی۔ انھوں نے کہا کہ آئین میں انتخابات کے حوالے سے پوری رہنمائی موجود ہے، مگر ا س پر عمل نہیں کیا جاتا۔ فلسطین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان دوریاستی نہیں ایک ریاست فلسطین کی بات کرے، پہلے دن سے ہمارا یہی مؤقف ہے۔  امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 21تا 23نومبر کو مینار پاکستان کے سبزہ زار میں ملک بھر سے لاکھوں لوگ جمع ہوں گے اور پاکستان کو ایک حقیقی اسلامی اور جمہوری ریاست بنانے کے عزم کے ساتھ نظام کو بدلنے کی تحریک کا آغاز کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ چالیس ممالک کے دو سو سے زائد نمائندہ وفود اجتماع عام میں شرکت کریں گے، یہ اجتماع عام پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہو گا جس میں لاکھوں خواتین بھی شرکت کریں گی۔