پاکستان کو سرحد پار دہشت گرد عناصر سے مستقل خطرات کا سامنا ہے: دفترخارجہsharethis sharing button

اسلام آباد: (ویب  نیوز)

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو سرحد پار سے سرگرم دہشت گرد عناصر کی جانب سے مستقل خطرات کا سامنا ہے، جبکہ بعض دہشت گرد گروہوں کو ہمارے مخالفین کی جانب سے مسلسل معاونت حاصل ہے۔

ترجمان نے کہا کہ یہ قربانیاں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار اور غیر متزلزل عزم کی زندہ یاد دہانی ہیں، پاکستان کی قربانیوں نے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ پورے خطے اور اس سے باہر بھی بے شمار قیمتی جانیں بچائی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول کے معصوم بچوں کی قربانی دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے قومی عزم کی ایک روشن اور ناقابلِ فراموش علامت ہے، پاکستان کی سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردوں کے خلاف مسلسل فیصلہ کن اور مؤثر کارروائیاں کر رہے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے، عالمی برادری دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں اور کوششوں کا اعتراف کرے اور اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے تعاون کو فروغ دے۔

مزید

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار Published On 17 December,2025 05:31 am whatsapp sharing buttonfacebook sharing buttontwitter sharing buttonemail sharing buttonsharethis sharing button واشنگٹن: (دنیا نیوز) شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار دیدی گئی۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے روابط برقرار ہیں، جلد دنیا کو ایسی نسل سے واسطہ پڑے گا جو عالمی جہاد کو دینی فریِضہ سمجھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم کے مدرسوں کے ذریعے نوجوانوں کی ذہن سازی کے بھی انکشافات کئے گئے، طالبان کے تحت مدرسہ اور تعلیمی نظام کو نظریاتی ہتھیار میں بدلا گیا، تعلیم کو اطاعت اور شدت پسندی کی ترغیب کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے بعد مدارس کے نصاب کو عالمی جہادی نظریے کی تربیت کیلئے ڈھال دیا گیا، طالبان کی تشریح اسلام افغان یا پشتون روایات کا تسلسل نہیں، طالبان کا تشریح کردہ اسلام درآمد شدہ اور آمرانہ نظریہ ہے، طالبان کا نظریہ تعلیم نہیں نظریاتی اطاعت گزاری ہے۔