اسلام آباد (ویب ڈیسک)
جلسے جلوسوں کو کچھ عرصہ کے لئے منسوخ کر دیا جائے ، صدر مملکت عارف علوی
صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ جمعہ کے اجتماعات میں اور خاص طور پر کل جمعہ کو یوم دعا منایا جائے گا. کوروناوائرس کی دوسری لہر کے حوالہ سے سارے علماء نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ دوسری لہر کے دوران لوگوں کی سنجیدگی کم ہو گئی ہے۔ علماء نے حکومت اور سیاستدانوں سے اپیل کی ہے کہ جلسے جلوسوں کو کچھ عرصہ کے لئے منسوخ کر دیا جائے اور کوروناوباء کا مقابلہ کرنے کے بعد اپنے جمہوری حقوق پر واپس آیا جاسکتا ہے۔ ان خیالات کااظہار صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کوروناوائرس کے حوالہ سے منعقدہ اعلیٰ سطح اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں چاروں صوبوں کے گورنرز نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی جبکہ وفاقی وزراء اور ملک بھر کے اہم علماء کرام نے اجلاس میں شرکت کی۔صدر ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ہم نے کوروناوائرس کی پہلی لہر کے دوران جو کامیابیاں حاصل کیں ان کا اعادہ کرنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 17اپریل کو روزنہ500کوروناوائرس کے کیس رپورٹ ہورہے تھے جو 12جون کو6400تک پہنچ گئے۔ علماء نے 500کیسز کی سطح سے احتیاط کرنے کا اہتمام شروع کیا اور یہ ساڑھے چھ ہزار پر جاکر رک گیا اور آگے نہیں بڑھا۔اب سردیوں کے اند ر اس وباء کا دوسرا حملہ ہے اور پہلے مرحلہ میں حاصل ہونے والی کامیابی کو دوبارہ محنت کر کے لوگوں تک پہنچایا جائے اور اس مرحلہ میں کامیابی حاصل کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ علماء نے کہا کہ مناسب زبان یہ استعمال کی جائے کہ کورونا سے لڑنا نہیں بلکہ کوروناسے بچنا ہے، کیونکہ ساری بیماریاں اورساری شفاء اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی آتی ہے اور ہم اللہ تعالیٰ سے رجوع کرنے کا اہتمام جا ری رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ علماء کی وجہ سے جو ڈسپلن پہلے پیغام کے اندر گیا اس کو میں ریاست کی جانب سے تحسین کرنا چاہتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ علماء کے کہنے سے معاشرے میں جو اثرات مرتب ہوتے ہیںاس کا اندازہ مجھے تو تھا ہی مگر اس کامیابی کے بعد لوگوں کو بھی ہوا، اس کے علاوہ بھی صحت کے حوالہ دیگر بہت سارے معاملات ہیں جن میں علماء کو ساتھ لے کرچلنا چاہئے۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ناموس رسالت ۖ اور اوآئی سی کی قرارداد کے حوالہ جو کردار وزیر اعظم عمران خان نے ادا کیا ہے اور او آئی سی نے جو بیان دیا اس کو علماء نے بھی سراہا۔ان کا کہنا تھا کہ کوروناوائرس کی دوسری لہر کے حوالہ سے سارے علماء نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ دوسری لہر کے دوران لوگوں کی سنجیدگی کم ہو گئی ، لوگ اس کو اتنی اہمیت نہیں دے رہے جتنی پہلی وارننگ کے دوران دی گئی تھی، اس پر بھی علماء نے پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جمعہ کے اجتماعات میں اور خاص طور پر آج (جمعہ)کو یوم دعا منایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ علماء نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ جمعہ کے اجتماعات اوردیگر دروس کے اندر لوگوں کوآگاہی دیتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 17اپریل کو علماء کے ساتھ17نکاتی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر اتفاق ہوا تھا، علماء نے ان احتیاطی تدابیر کا اعادہ کیا ہے ،ہاتھ دھونا، فاصلے رکھنا اور ماسک پہننا، وضو گھر سے کر کے آنا ، جائے نماز اگر گھر سے لاسکتے ہوں تو لائیں، اس کی پابندی کی جائے ا ور اس کے علاوہ مساجد کے اندر جب جماعت کے لئے صف بندی کی جائے تو اس میں فاصلے کا خیال رکھا جائے۔ 60سال یا55سال کے لوگ گھر کے اندر نماز پڑھ لیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا بھی ذکر ہوا کہ سردیاں ہیں اور کالین کا کیا جائے ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے کہا ہے کہ قالین نہ رکھے جائیں اور اگر رکھنے ہیں تو انہیں سپرے کرکے ڈس انفیکٹ کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ علماء نے اس بات پر بھی اتفا ق کیا کہ اس حوالہ سے سب سیاستدانوں کے درمیان بھی اتفاق ہونا چاہئے، کیونکہ یہ نہیں ہو سکتا کہ علماء مساجد سے احتیاط کی تجاویز دے رہے ہوں اور سیاست کے اندر جلسے جلوس اسی انداز سے چلتے رہیں۔ علماء نے حکومت اور سیاستدانوں سے اپیل کی ہے کہ جلسے جلوسوں کو کچھ عرصہ کے لئے منسوخ کر دیا جائے تاکہ اس وباء کا مقابلہ کرنے کے بعد اپنے جمہوری حقوق پر واپس آیا جاسکتا ہے۔ علماء نے میڈیا سے بھی اپیل کی ہے وہ لوگوں کو کوروناوائرس کے حوالہ سے آگاہی فراہم کرے تاکہ اس وباء کا مقابلہ کیا جاسکے۔