گجر بکر وال کشمیری مسلمانوں کو گھروں اور زمین سے بے دخلی کے نوٹس
کشمیر کے 15 لاکھ سے زائد خانہ بدوش گجر بکر وال قبائل کے خلاف کارروائی تیز
خانہ بدوش سے جنگلوں اور پہاڑوں پر عارضی سکونت اختیار کرنے کا حق چھین لیا گیا
سری نگر(ویب نیوز ) بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کا مسلم اکثریتی تشخص ختم کرنے کے لیے جموں و کشمیر کے 15 لاکھ سے زائد خانہ بدوش گجر بکر وال قبائل کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنے کا عمل تیز کر دیا ہے۔ جموں، پہلگام اور اسلام آبادکے جنگلات میں رہائش پزیر گجر بکر وال قبائل کے خلاف کارروائی کے بعد اب جنوبی کشمیر کے گالندر پانپور میں مقیم خانہ بدوشوں کو گھروں سے بے دخلی کے نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔پہلگام، اسلام آباد،جموں کے بھٹنڈی اور دیگر علاقوں میں گجر بکر وال مسلمانوں کی تعمیرات کو مسمار کیا گیا ہے۔منہدم کی گئی تعمیرات میں مکانات، کوٹھے، ڈھوک، بہکیں، جھونپڑیاں اور شیڈز شامل ہیں۔کے پی آئی کے مطابق جموں و کشمیر کے 15 لاکھ سے زائد خانہ بدوش جو زیادہ تر گجر اور بکر وال برادری سے تعلق رکھتے ہیں، آج کل بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندو توا پالیسیوں کی وجہ سے پریشان حال ہیں۔جموں و کشمیر میں لاگو فاریسٹ ایکٹ کے تحت خانہ بدوشوں کو جنگلوں اور پہاڑوں پر عارضی سکونت اختیار کرنے کا حق حاصل تھا جہاں یہ مال مویشی پال کر اور کھیتی باڑی سے گزارہ کر لیتے تھے۔ یہ تقریبا چھ ماہ وادی کی جنگلوں میں رہنے کے بعد باقی چھ ماہ کے لیے جموں کا رخ کرتے ہیں۔ریاست کو یونین ٹریٹری میں منتقل کرنے کے بعد سو سے زائد بھارتی قوانین کشمیر پر لاگو کیے گئے مگر فاریسٹ ایکٹ 2006 کو لاگو نہیں کیا گیا بلکہ گجر اور بکر وال برادری کو زمین سے بے دخل کرنے کی کارروائی شروع کی گئی۔مقبوضہ ریاست کو دہلی کے زیر قبضہ کالونی قرار دینے کے بعد سے مقبوضہ خطے میںبھارت طاقت اور اپنے من مانے ظالمانہ قوانین کے سہاراے مقبوضہ ریاست پر قبضہ جما رہا ہے تا کہ یہاں مسلم آبادی کو اقلیت میں تبدیل کر دیا جائے۔ ادھر نیشنل کانفرنس کے رکن بھارتی پارلیمان حسنین مسعودی نے نے گالندر پانپور میں قیام پذیر خانہ بدوش گوجر بکروال کو ہراساں کئے جانے پر زبردست برہمی اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔مسعودی نے ان پسماندہ خانہ بدوشوں کو حکومت کی طرف سے تنگ کرنے کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب پسماندہ اور سماج کے پچھڑے طبقوں کو حکومتی امداد اور پشت پناہی کی ضرورت ہے ، انہیں بلاجواز اور غیر ضروری اقدامات کے تحت بے دخل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماج کا یہ طبقہ پہلے ہی حکومتی نظروں سے اوجھل ہونے کی وجہ سے پستی کی طرف جارہا ہے اور گذشتہ برسوں کے دوران اس طبقہ کو ہر سطح پر نظرانداز کرنے کے علاوہ حکومتی سطح پر ان کیخلاف اعلان جنگ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2016میں جموں میں ان طبقوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کرنے کی شروعات کی گئی اور یہ سلسلہ پہلگام تک پہنچ گیا اور اب گالندر پانپور میں مقیم خانہ بدوشوں کو وہاں سے نکلنے کیلئے نوٹس دیئے جارہے ہیں۔