• مسلمانوں پر حملے، ایک گھر کے اندر دھماکے میں چھ افراد زخمی، انتہا پسند ہندووں کا مسلم محلوں میں مارچ

نئی دہلی (ویب نیوز)

آٹھ بھارتی ریاستوں میں مسلم کش فسادات  شروع ہوگئے ہیں ۔ بہار، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، کرناٹک، مغربی بنگال ،گجرات، مہاراشٹر اور دوسری ریاستوں میں سینکڑوں پولیس اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں  موبائل اور انٹرنیٹ سروس منقطع کر دی گئی ہیں۔ ہندو مذہبی تہوار رام نومی کے دوران کم از کم آٹھ ریاستوں میں پرتشدد جھڑپوں کے بعد اتوار کو مشرقی انڈیا کے کچھ حصوں میں فرقہ وارانہ فسادات کو روکنے کے لیے سینکڑوں پولیس اہلکار تعینات اور موبائل اور انٹرنیٹ سروس منقطع کر دی گئی ہیں۔پولیس نے کہا ہے کہ ریاست بہار کے ہندو اکثریتی قصبے میں مسلمانوں کے ساتھ تصادم کے بعد ہفتے کو نالندہ ضلع میں ایک شخص کو گولی مار دی گئی۔اس سے قبل ہندو ہجوم نے رام نومی کی تقریبات کے دوران مسلمانوں پر حملے کیے اور ان کے گھروں اور دکانوں کو آگ لگائی۔انڈیا میں نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت کے دوران ہندو تہواروں میں اب سینکڑوں لوگ  تلواروں، بندوقوں اور بھالوں کے ساتھ اشتعال انگیز نعروں اور سانڈ سسٹم پر مذہبی موسیقی بجاتے ہوئے مسلم محلوں میں مارچ کرتے ہیں۔بہار پولیس کے سربراہ شبلی نعمانی نے  میڈیا کو بتایا کہ  جمعرات کو شروع ہونے والے تشدد کی لہر میں تقریبا 100 افراد کو اس وقت حراست میں لیا گیا ہے جب ہزاروں ہندو سڑکوں پر نکل آئے اور مسلم اکثریتی علاقوں میں اشتعال انگیز طور پر مارچ کرنے لگے۔انہوں نے  کہا کہ صورت حال کنٹرول میں ہے۔ ہم علاقے میں گشت کر رہے ہیں اور اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ کسی بھی اجتماع کی اجازت نہ ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ بدامنی کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔بہار کے دو دیگر شہروں میں بھی اسی طرح کی فرقہ وارانہ جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں جہاں حکام نے کچھ علاقوں میں موبائل اور  انٹرنیٹ سروسز بند کر دیں اور عوامی نقل و حرکت کو محدود کر دیا۔روہتاس شہر میں تشدد کے بعد پولیس نے درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا۔ اس ضلع میں ایک گھر کے اندر دھماکے میں چھ افراد زخمی ہوئے جہاں دو افراد مبینہ طور پر بم بنا رہے تھے۔بہار پولیس نے ٹویٹ میں کہا کہ پہلی نظر میں ایسا نہیں لگتا کہ دھماکے کا تعلق بدامنی سے تھا۔ گھر میں تیار کردہ دھماکہ خیز مواد بعض اوقات علاقے میں کان کنی میں استعمال ہوتا ہے۔جمعرات کو ہندو تہوار کے بعد حالیہ دنوں میں فرقہ وارانہ تشدد نے سات دیگر ریاستوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا جہاں کم از کم 13 قصبوں اور شہروں میں درجنوں افراد زخمی ہوئے اور سینکڑوں کو گرفتار کیا گیا۔ان متاثرہ ریاستوں میں اتر پردیش، مدھیہ پردیش، کرناٹک اور مغربی بنگال کا ہاوڑہ علاقہ شامل ہیں، جہاں جمعرات کو ہندو ہجوم نے توڑ پھوڑ کی اور مسلمانوں کی گاڑیوں اور دکانوں کو نذر آتش کیا۔مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی پر اس تشدد کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا۔جمعرات کو انڈین وزیراعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات میں اسی طرح کے تشدد کی اطلاعات ملی تھیں جب کہ مہاراشٹر کے مغربی علاقے اورنگ آباد کے ساتھ وڈودرا میں بھی جھڑپیں ہوئیں۔ناقدین کا کہنا ہے کہ 2002 میں ریاست گجرات کے وزیر اعلی مودی کی حکومت میں مسلم کش فسادات کے بعد 2014 میں ان کے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد سے سخت گیر ہندو گروپوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔گذشتہ سال بھی رام نومی کے موقع پر نئی دہلی اور جھارکھنڈ ریاستوں کے کئی شہروں میں اسی طرح کی جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔