بلاول اور مریم یکطرفہ فیصلے کرکے پی ڈی ایم سربراہ کی بے توقیری کررہے ہیں: حافظ حسین احمد
مولانا فضل الرحمن سے اختلاف کے باوجود ان کی بے توقیری اب ناقابل برداشت ہے
ماضی میں شیخ رشید کے خلاف بھی میدان ہم نے ہی سنبھالا تھا اور شیخ رشید کو لال حویلی تک پہنچادیاتھا
چیئرمین سینٹ کے لیے پیپلزپارٹی نے یوسف رضا گیلانی کا نام بھی یکطرفہ طور پر پیش کیا
پی ڈی ایم قیادت کو نہ چاہتے ہوئے بادل ناخواستہ یوسف رضا گیلانی کو گود لینا پڑا ہے
نواز شریف نے 40سال اسٹیبلشمنٹ کے سایے میں سیاسی کھیل کھیلا اور کرپشن پر پکڑے جانے پر نظریاتی بن گئے
آزادی مارچ کے وقت نواز شریف اور اب ”رینٹل مارچ“ میں مریم نواز لندن جانا چاہتی ہے
جیکب آباد /کراچی(ویب نیوز ) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے اختلاف کے باوجود بلاول زرداری اور مریم نواز کی جانب سے پی ڈی ایم کے طے شدہ متفقہ فیصلوں کو یکطرفہ طور پر بار، بار ویٹوکر کے پی ڈی ایم کے سربراہ کی بے عزتی اور بے توقیری اب نا قابل برداشت ہورہی ہے، ماضی میں شیخ رشید نے بھی مولانا فضل الرحمن کے خلاف باتیں کی تھی تو میدان ہم نے ہی سنبھالا تھا اور شیخ رشید کو لال حویلی تک پہنچادیاتھا۔ وہ بدھ کو سندھ کے صحافیوں اور وائس آف لندن کو انٹرویو دے رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے لیے پیپلزپارٹی نے یوسف رضا گیلانی کا نام بھی یکطرفہ طور پر پیش کیا اور پھرپی ڈی ایم کے دیگر قائدین کو ماضی کی طرح اب بھی نہ چاہتے ہوئے بادل ناخواستہ یوسف رضا گیلانی کو گود لینا پڑاحالانکہ یہ فیصلہ نہ صرف خودکش انداز اختیار کر سکتاہے بلکہ پی ڈی ایم کے طے شدہ موقف کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کے مترادف ہوگا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے پیچھے مولانا فضل الرحمن اورپی ڈی ایم کے دیگر قائدین اس لیے لگ گئے کیونکہ بظاہر نوازشریف نے 40 سال اسٹیبلشمنٹ اور مارشل لاؤں کے زیرسایے سیاسی کھیل کھیلا اور جب کرپشن میں پکڑے جانے پر وہ نظریاتی بن بیٹھے اور آزادی مارچ کی آڑ میں بیماری کا ڈرامہ رچایا اور لندن جاکر پناہ گزین بن گئے اب جبکہ 26 مارچ کو ”رینٹل مارچ“قریب آرہا ہے اس لیے کچھ لوگوں کو ایسی چھوٹی سرجری کی ضرورت بھی درپیش ہے جو پاکستان میں ممکن نہیں ہے اس مجبوری کی وجہ سے ابو جان کے پاس لندن ہی جانا ہوگا در اصل یہی پیغام ہے مولانا فضل الرحمن اور پی ڈی ایم کی دیگر قائدین اور اسٹیبلشمنٹ کے لیے اور یہی ”رینٹل مارچ“ کا بنیادی ایجنڈاہوگا-