زرداری گیلانی کو دوسرا سنجرانی بنانا چاہتے ہیں: حافظ حسین احمد

 آصف زرداری کا ”سنجرانی فارمولہ“ چلا ہوا کارتوس ہے دوبارہ نہیں چل سکتا

یوسف رضا گیلانی خود کو اسٹیبلشمنٹ کے لیے قابل قبول بنانے کی کوشش کررہے ہیں

گیلانی کا اسٹیبلشمنٹ کو غیر جانبدارقرار دینے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھی پیرا شوٹرر امیدوار ہے

یوسف رضا گیلانی کو امیدوار لانے کا فیصلہ پیپلز پارٹی کا یکطرفہ فیصلہ ہے عددی اکثریت مسلم لیگ ن کی ہے

مولانا فضل الرحمن نے ماضی میں کہاتھا کہ”یوٹرن حکمت نہیں بے غیرتی ہے“پی ڈی ایم آئے روز یوٹرن لے رہی ہے

زرداری، بلاول اور مریم نے پی ڈی ایم کے کپتان کو ہی 13واں کھلاڑی بنا دیا ہے: جمعیت کے رہنما کی میڈیا سے گفتگو

 کوئٹہ/کراچی (ویب نیوز ) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ آصف زرداری یوسف رضا گیلانی کو دوسرا سنجرانی بنانا چاہتے ہیں لیکن وہ فارمولہ چلا ہوا کارتوس ہے دوبارہ نہیں چل سکتا، یوسف رضا گیلانی خود کو اسٹیبلشمنٹ کے لیے قابل قبول بنانے کے لیے ایسے بیانات دے رہے ہیں، یوسف رضا گیلانی کے حالیہ بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھی پیرا شوٹرر امیدوار ہیں۔ وہ یوسف رضا گیلانی کے بیان کہ”اسٹیبلشمنٹ مکمل طور پرغیر جانبدار ہے“ پر تبصرہ اور میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ حافظ حسین احمد نے مزید کہا کہ یوسف رضا گیلانی کو اسلام آباد سے امیدوار لانے کا فیصلہ پیپلز پارٹی کا یکطرفہ فیصلہ ہے پی ڈی ایم کی دیگر جماعتوں نے اس کڑوے گھونٹ کو نہ چاہتے ہوئے پی لیا ہے حالانکہ قومی اسمبلی میں عددی اکثریت کے حوالے سے مسلم لیگ ن کا پلڑا بھاری ہے، انہوں نے کہا کہ زرداری سب پر بھاری ثابت ہورہے ہیں اور وہ اپنے معاملات کو بڑی ہوشیاری سے طے کررہے ہیں زرداری نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملکر پی ڈی ایم کی دیگر قیادت کو اپنے مفادات کی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے اس لیے پی ڈی ایم کی دیگر جماعتیں یوسف رضا گیلانی کے فیصلے سمیت دیگر یکطرفہ فیصلوں کو نہ نگل سکتی ہے اور نہ اُگل سکتی ہے اس تمام صورتحال میں سب سے زیادہ قابل رحم صورتحال پی ڈی ایم کے سربراہ کی ہے عجیب صورتحال ہے کہ کپتان کو ہی 13واں کھلاڑی بنادیا گیا ہے، حافظ حسین احمد نے کہا کہ پی ڈی ایم نے یوٹرن لینے میں عمران خان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ماضی میں مولانا فضل الرحمن نے کہا تھا کہ ”یوٹرن حکمت نہیں بے غیرتی ہے“ لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ آئے روز پی ڈی ایم اپنے ہی متفقہ فیصلوں پر یوٹرن لے رہی ہے اور پی ڈی ایم قیادت تھوک کے حساب سے تھوک چاٹ سے دل بہلا رہی ہے۔