کراچی :پاکستان کے ساتھ کئی کاروباری اور دفاعی پیدوار کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔قونصل جنرل قطر مشال الانصاری
آئندہ برسوں میں قطر میں پاکستانی افرادی قوت کو دگنا کریں گے، ایل این جی معاہدے سے دونوں برادر ممالک کے تجارتی تعلقا ت مزید مستحکم ہوں گے
کراچی(ویب نیوز) قطر کے قونصل جنرل مشال الانصاری نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ کئی کاروباری اور دفاعی پیدوار کے منصوبوں پر کام جاری ہے، آئندہ برسوں میں قطر میں پاکستانی افرادی قوت کو دگنا کریں گے، پاکستان کے ساتھ ہونے والے ایل این جی معاہدے سے دونوں برادر ممالک کے تجارتی تعلقا ت مزید مستحکم ہوں گے۔ انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر کاٹی کے صدر سلیم الزماں، کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے سفارتی امور کے سربراہ راشد صدیقی، سینئر نائب صدر ذکی شریف، نائب صدر نگہت اعوان، سابق صدور کاٹی، فرحان الرحمان، مسعود نقی، دانش خان، جوہر قندھاری، احتشام الدین، منظر عالم، شیخ فضل جلیل اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔ صدرکاٹی سلیم الزماں کا کہنا تھا کہ قطر کے ساتھ ہونے والے ایل این جی کا خیر مقدم کرتے ہیں، پاکستان میں صنعتوں کے لیے گیس کی فراہمی بقاء کا مسئلہ بن چکی تھی جبکہ ان حالات میں اس معاہدے سے ہماری لائف لائن بحال ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے ایل این جی کا یہ تاریخی معاہدہ قطر اور پاکستان دونوں کے لیے مفید ثابت ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ توانائی کے ساتھ ساتھ کئی شعبوں میں دونوں ممالک مشترکہ منصوبوں اور سرمایہ کاری کے مواقع پر کام کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قطر میں ہونے والے 2022 کے فٹ بال عالمی کپ سے پیدا ہونے والے مواقع میں بڑے پیمانے پر پاکستان افرادی قوت کو روزگار مل سکتا ہے، ا س حوالے سے قطر پہلے ہی اقدامات کرچکا ہے اور مزید اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کورونا وباء کے دوران پاکستان کو طبی امداد فراہم کرنے پر قطر کا شکریہ بھی ادا کیا۔ کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے سفارتی امور کے سربراہ راشد احمد صدیقی نے کہا کہ قطر میں صنعتوں کے فروغ کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستانی سرمایہ کاروں کو قطر میں صنعتیں لگانے کے حوالے سے تجاویز پر غور کیا جائے تو اس شعبے میں دونوں ممالک کا باہمی تعاون کئی گنا بڑ ھا سکتا ہے۔ بعد ازاں کاٹی سے خطاب کرتے ہوئے قونصل جنرل قطر مشال الانصاری نے کہا کہ پاکستان کورونا وباء پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی موثر حکمت عملی کا اعتراف عالمی ادارہ صحت سمیت کئی بین الاقوامی اداروں نے کیا اور قطر نے بھی اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان کو طبی امداد فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی کے تاریخی معاہد ے کے بعد دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات میں ایک اہم سنگ میل طے ہوا ہے، اس کے علاوہ زراعت، خوراک، دفاع اور مختلف صنعتی شعبوں میں دونوں ممالک کی باہمی تجارت میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قطرمیں پاکستانیوں کی زیر ملکیت صنعتو ں میں اضافہ ہورہا ہے، دونوں ممالک کے درمیان دفاعی پیدوار، جے ایف 17 طیاروں کی پیداوار، دفاعی تربیت اور صنعتی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے متعدد مشترکہ منصوبوں پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک کی عائد کردہ پابندیاں ختم ہونے سے ہمیں آگے بڑھنے میں مدد ملے گی تاہم پابندیوں کے اس دور میں ہم نے بہت کچھ سیکھا اور خصوصاً خوراک کے شعبے میں کئی غیر معمولی منصوبے تکمیل کو پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ 2022 کے ورلڈ کپ کے لیے قطر کی تیاریاں جاری ہیں اور کورونا وباء کے باوجود ہم اس میگا ایونٹ کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وباء کے باجود پاکستان کے لیے سفری مراعات برقرار رکھی ہیں، ہماری ویزا پالیسی بھی اسی دوستانہ تعلقات کی عکاس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قطر میں ڈیڑھ لاکھ پاکستانی ہنر مند اور غیر ہنر مند کام کررہے ہیں اور آئندہ برسوں میں اس تعداد کو د گنا کردیا جائے گا۔ اس موقع پر مسعود نقی نے صنعتوں کو ایل این جی کی براہ راست فروخت سے متعلق تجاویز بھی پیش کیں۔