اسلام آباد (ویب ڈیسک)

ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کردیا گیا ہے جس کے بعد اب مائع گیس کی قیمت 160 روپے فی کلو تک ہوگئی ہے۔

اوگرا نے مارچ کے لیےایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس کے مطابق ایل پی جی کی فی کلو گرام قیمت 2 روپے کے اضافے سے 160 روپے ہوگئی جب کہ گھریلو سلینڈر کی قیمت 22 روپے بڑھ کر 1885 روپے اور کمرشل سلینڈر کی قیمت 84روپے بڑھ کر 7252روپے ہوگئی۔ ایل پی جی کی پیداواری قیمت 1577 روپے کے اضافے سے96860 روپے فی ٹن ہوگئی ہے۔

خیال رہے سال 2020 کے دوران ملک میں 7 لاکھ 35 ہزار 460 میٹرک ٹن ایل پی جی پیداوار ہوئی تھی جب کہ 4 لاکھ 73 ہزار900 ٹن ایل پی جی سمندری راستے اور 6 لاکھ 60 ہزار ٹن زمینی راستے سے ایل پی جی درآمد کی گئی تھی۔

ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چئیرمین عرفان کھوکھر نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ایل پی جی کی قیمت کو عوام کی دسترس میں لانے کے لیے لیوی سمیت دیگر تمام ٹیکسوں کا خاتمہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں غیر معیاری سلنڈر پھٹنے سے یومیہ 2 سے 3 معصوم جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے۔ گوجرانوالہ میں 400 سے زائد غیرمعیاری سلنڈر بنانے والے کارخانے موجود ہیں جنہیں فوری طور پر بند کیا جائے اور ملک بھر میں غیر معیاری سلنڈرکی خریدو فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت ترین قانون سازی کی جائے تاکہ معصوم جانوں کا ضیاع کوروکا جا سکے۔

عرفان کھوکھرنے کہا کہ ایل پی جی پیٹرول اورڈیزل کے مقابلے میں 50 فیصد سستا اور زیادہ ماحول دوست ایندھن ہے لہذا آٹوموٹیو سیکٹر میں ایل پی جی کے استعمال کو قانونی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قدرتی گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے اور اس وقت 90 لاکھ کیوبک فٹ کا شاٹ فال کا سامنا ہے۔ ناقص پالیسی اور ٹیکسوں کی بھرمار نے ایل پی جی صنعت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں حالانکہ ایل پی جی واحدسستا فیول ہے جو قدرتی گیس کی کمی کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

عرفان کھوکھرکا کہنا تھا کہ پاکستان بھر میں سستی اور وافر مقدار میں ایل پی جی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ایل پی جی پر لگے ٹیکس مکمل طور پر ختم کیے جائیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ غیرمعیاری سلینفربنانے والے کارخانوں کو بند کرکے غیر معیاری سلنڈر کی خریدوفرخت کو روکنے کے احکامات جاری کرے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری کو مسترد کردیا تھا۔