سینیٹ انتخابات میں خرید و فروخت پر نظام انصاف نے بھی ایکشن نہیں لیا، وزیراعظم
ایک امیدوار کا بیٹا پیسوں کی پیشکش کر رہا ہے، اس کا تصور بھی نہیں ، لیڈرز پر چھوٹی چھوٹی چیزوں پر کردار نہ ہوتو نااہل کرتے ہیں
مغرب میں کئی اچھائیاں ہیں اس لیے وہ اوپر ہیں، ان کے ادارے مضبوط ہیں اور اخلاقیات اعلی ہیں
میری سوچ تھی کہ ایسی یونیورسٹی ہونی چاہیے جو لوگوں کو بتائے کہ انسان اورجانور میں فرق کیا ہے،سوہاوہ میں القادر یونیورسٹی کے دورے میں خطاب
اسلام آباد(ویب نیوز) وزیراعظم عمران خان نے سینیٹ انتخابات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں لیڈرز بکرا منڈی کی طرح فروخت ہو رہے تھے لیکن انصاف کے نظام نے بھی کوئی ایکشن نہیں لیا۔سوہاوہ میں القادر یونیورسٹی کے دورے میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک میں ہائر ایجوکیشن کی اہمیت ہوتی ہے اور ہائر ایجوکیشن ایسے افراد پیدا کرتی ہے جو ملک کو ترقی کی طرف لے کر جاتے ہیں اور اس کا براہ راست تعلق معیشت اور ملک کی ترقی پر ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ دوسرا پہلو جس کے بغیر ایک معاشرہ آگے نہیں چل سکتا، ابھی جو سینیٹ کے انتخابات ہوئے اس میں سب کے سامنے قوم کی چیزیں ہیں کہ ملک کی لیڈر شپ پر خرید و فروخت ہورہی تھی جس طرح بکرا منڈی میں لوگ بک رہے ہوں اور اس پر انصاف کے نظام نے بھی کوئی ایکشن نہیں لیا ۔انہوں نے کہا کہ میری سوچ تھی کہ ایسی یونیورسٹی ہونی چاہیے جو لوگوں کو بتائے کہ انسان اورجانور میں فرق کیا ہے، جانور دنیا میں آتا ہے، کھاتا، پیتا اور بچے پیدا کرکے مر جاتا ہے اور انسان بھی ایسا کرے تو اس میں جانور میں کیا فرق ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ القادر یونیورسٹی کا مقصد یہ ہے کہ ہمارا دین لوگوں کی زندگی میں کیسے نافذ ہوگا، بدقسمتی سے مسجد سے باہر نکلتے ہیں تو اس پر عمل نہیں کرتے حالانکہ اسلام اچھے برے کی تمیز اورزندگی کا مقصد بتاتا ہے لیکن مسجد میں اس پر ٹرانسمٹ نہیں ہو پاتا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس ایسی یونیورسٹی ہونی چاہے جہاں الاظہر یونیورسٹی کی طرح اسکالرز پیدا کرے جہاں اسکالرشپ ہوتی تھی اورمکالمہ ہوتا تھا، ہمارے ٹاپ سائنس دان کی دین اور قران کی سمجھ بھی بہت تھی، سائس اور دین بھی سمجھ تھی اور دونوں ساتھ ساتھ چل رہی تھی لیکن اب یہ بالاکل الگ ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ القادر یونیورسٹی ملک میں ہماری سوچ کو ڈیولپ کرے گا، اس وقت ہمارے نوجوان مغرب اورمغربی کی ٹیکنالوجیکل ترقی سے بہت متاثر ہے لیکن کیا ان کی بحیثیت انسان ان کی تربیت صحیح ہو رہی ہے یا نہیں، دنیا کی کوئی بھی سولائزیشن ہمیشہ اوپر نہیں جاتی بلکہ کسی وقت ایسا وقت آتا ہے کہ وہ واپس آجاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مغرب میں کئی اچھائیاں ہیں اس لیے وہ اوپر ہیں، ان کے ادارے مضبوط ہیں اور اخلاقیات اعلی ہیں،پارلیمنٹ اور چھوٹی چھوٹی چیزوں پر کردار کا مظاہرہ کر رہے ہیں، یہ تو بڑی دور کی بات ہے کہ ایک امیدوار کا بیٹا پیسوں کی پیش کش کر رہا ہے، اس کا تصور بھی نہیں ہے ، لیڈرز پر چھوٹی چھوٹی چیزوں پر کردار نہ ہوتو نااہل کرتے ہیں۔