فوج کے حاضر سروس لوگ ڈی ایچ اے میں آکر غلط کام کریں گے تو بدنام کون ہوگا؟ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
میں اگر کسی پلازے میں جاکر دکاندار سے جھگڑنا شروع کردوں، لوگ کہیں گے قاسم خان نہیں بلکہ چیف جسٹس نے جھگڑا کیا
یہ معاملہ پاکستان کے لئے ایف اے ٹی ایف سے زیادہ بڑا مسئلہ ہوگا،لہذا اداروں کا احترام فوقیت ہے
بائیس کروڑ عوام اس فوجی کا جو سیاچن کے گلیشئیر، کشمیر کی سرحدوں اور دیگر محاذوں پر بیٹھا ہے اس کا احترام اسکے ساتھیوں سے زیادہ کرتے ہیں
وہ ریمارکس بطور کلاس آرمی کے خلاف نہیں تھے، آپ کے کچھ لوگوں کی وجہ سے تھے،وکیل کی جانب سے گزشتہ روز کے ریمارکس حذف کرنے پر جواب
آئین پاکستان اقلیتوں، انکی عبادت گاہوں کی جگہوں کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے مگر یہ وہ لوگ ہیں جو اقلیتوں کی وقف جائیدادیں بھی کھا گئے ہیں،ریمارکس
متروکہ وقف املاک بورڈ اراضی قبضہ کیس، درخواست گزاروں کی زمین کی قانونی حیثیت تبدیل نہ کرنے ، ڈی ایچ اے انتظامیہ کو ہدایات لیکر 3 مئی کو پیش ہونے کا حکم
لاہور(ویب نیوز) لاہورہائیکورٹ نے متروکہ وقف املاک بورڈ کی اراضی پر قبضہ کے خلاف ڈی ایچ اے انتظامیہ کو ہدایات لیکر 3 مئی کو پیش ہونے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس ہائیکورٹ قاسم خان نے ریمارکس دئیے کہ فوج کے حاضر سروس لوگ ڈی ایچ اے میں آکر غلط کام کریں گے تو بدنام کون ہوگا؟۔ اس ملک کے بائیس کروڑ عوام اس فوجی کا جو سیاشن کے گلیشئیر، کشمیر کی سرحدوں اور دیگر محاذوں پر بیٹھا ہے اس کا احترام اسکے ساتھیوں سے زیادہ کرتے ہیں، یہ معاملہ پاکستان کے لئے ایف اے ٹی ایف سے زیادہ بڑا مسئلہ ہوگا،لہذا اداروں کا احترام فوقیت ہے۔ جمعرات کو عدالت نے ریمارکس دئیے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اقلیتوں کی وقف جائیدادیں بھی کھاگئے ہیں ۔لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قاسم خان نے متروکہ وقف املاک بورڈ کی اراضی پر ڈی ایچ اے کے قبضہ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ڈی ایچ اے سے ڈائریکٹر لیگل عدالت میں پیش ہوئے۔وکیل نے استدعا کی کہ گزشتہ روز آپ نے آرمی کے جنرل کے متعلق ریمارکس دئیے تھے انہیں حذف کردیا جائے۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ قاسم خان نے ریمارکس دئیے کہ میں اگر کسی پلازے میں جاکر دکاندار سے جھگڑنا شروع کردوں۔ لوگ کہیں گے کہ قاسم خان نہیں بلکہ چیف جسٹس نے جھگڑا کیا۔گیارہ سال ہوگئے کئی جگہوں پر اپنے آپ پر جبر کرکے آجاتے ہیں۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ چار وکیل کسی رکشہ والے کے ساتھ دنگا فساد کرتے ہیں تو نام کس پر آتا ہے؟۔ اگر ہائیکورٹ کا جج کسی ادارے میں بیٹھا ہے تو اسے اپنے پیشے کا پاس رکھنا ہوتا ہے۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ فوج کے حاضر سروس لوگ ڈی ایچ اے میں آکر غلط کام کریں گے تو بدنام کون ہوگا؟۔ اس ملک کے بائیس کروڑ عوام اس فوجی کا جو سیاچن کے گلیشئیر، کشمیر کی سرحدوں اور دیگر محاذوں پر بیٹھا ہے اس کا احترام اسکے ساتھیوں سے زیادہ کرتے ہیں۔عدالت نے باور کرایا کہ اگر میری جائیداد پر کوئی ناجائز قابض ہوجائے تو میں اسے بھی زور زبردستی نہیں نکال سکتا۔ وہ ریمارکس بطور کلاس آرمی کے خلاف نہیں تھے۔ وہ ریمارکس آپ کے کچھ لوگوں کی وجہ سے تھے۔درخواست گزار وکیل نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے دو ہزار سات کے فیصلے میں ڈی ایچ اے کا زمین پر حق معطل ہوچکا ہے۔چیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے آئین پاکستان اقلیتوں، انکی عبادت گاہوں کی جگہوں کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے مگر یہ وہ لوگ ہیں جو اقلیتوں کی وقف جائیدادیں بھی کھا گئے ہیں۔ یہ معاملہ پاکستان کے لئے ایف اے ٹی ایف سے زیادہ بڑا مسئلہ ہوگا ۔لہذا اداروں کا احترام فوقیت ہے۔عدالت نے درخواست گزاروں کی زمین کی قانونی حیثیت تبدیل نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی ایچ اے انتظامیہ سے ہدایات لیکر 3مئی کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔