اسلام آباد (ویب ڈیسک)
صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائزعیسی کے خلاف صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ سے پھر رجوع کرلیاہے لیکن رجسٹرار سپریم کورٹ نے حکومتی نظرثانی درخواستیں اعتراض لگا کرواپس کردی ہیں۔ذرائع کے مطابق صدرمملکت نے درخواستوں کی سماعت دوبارہ کرنے کیلئے نئی درخواست دائر کی۔صدر نے ازخود نوٹس دائرہ اختیار کے تحت آئینی درخواست دائرکی جو70 صفحات پرمشتمل تھی۔ درخواست میں جسٹس فائزعیسی کوفریق بنایا گیا ہے۔صدر نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ نظر ثانی درخواست پر فیصلہ آنے کے بعد بھی ازخودنوٹس دائرہ اختیار پر سماعت کی جاسکتی ہے۔ذرائع کے مطابق رجسٹرار آفس نے صدر کی طرف سے بھجوائی گئی نظرثانی درخواست اعتراض لگا کرواپس کردی ہے۔ رجسٹرارآفس کے اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ کسی مقدمہ میں فیصلے پر ایک بار نظرثانی کے بعد دوبارہ نظرثانی کی درخواست دائر نہیں کی جاسکتی۔صدر، وزیراعظم، وزیرقانون، ایف بی آر اوروزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے دائر کی تھیں۔ذرائع کے مطابق حکومت رجسٹرار آفس اعتراض کے خلاف 30 روز میں ان چیمبر اپیل فائیل کریگی۔حکومت کا موقف ہے کہ یہ سادی نظرثانی نہیں بلکہ کیوریٹیو نظرثانی درخواستیں ہیں، واضح رہے کہ حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا جسے سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا تھا، تاہم ٹیکس معاملات ایف بی آر کو بھیجنے کا حکم دیا تھا۔اس حکم کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسی اور ان کی اہلیہ نے نظر ثانی درخواستیں دائر کیں جو سپریم کورٹ نے منظور کرلیں تھیں جس کے نتیجے میں ان کے خلاف ہونے والی ایف بی آر کی کارروائی، تحقیقات اور رپورٹ کالعدم قرار دے دی گئی۔ 19 جون 2020 کو سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے مختصر فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے خارج کر دیا تھا بعد ازاں 4 ماہ بعد سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔