کلبھوشن یادیو سے متعلق قانون سازی کی مخالفت پر اپوزیشن بھارت حامی قرار
بڑی تعداد میں بلز کی ارکان میں ترسیل کے بغیر ایجنڈے پر آنے پر اپوزیشن جماعتوں نے ایوان میں شدید احتجاج
اسلام آباد(ویب نیوز) حکومت کی طرف سے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق قانون سازی کی مخالفت پر اپوزیشن کو بھارت کی حامی قرار دیدیا گیا،وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ اس قسم کی قانون سازی کی مخالفت کرنے والے بھارتی بولی بول رہے ہی وزیرقانون فروغ نسیم نے دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کام کررہے ہیں جو بھارت چاہتا ہے اگر یہ قانون سازی نہ کریں تو بھارت پاکستان کیخلاف سیکورٹی کونسل میں جاسکتا۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف بھارت گئے مگرحریت کانفرنس کے رہنمائوں سے نہیں ملے۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق قانون سازی کو حکومت کی طرف سے ریاست پاکستان کے مفاد میں قراردیا گیا ہے۔ اپوزیشن نے مخالفت کی تو اس پر سنگین الزام تراشی کی گئی ہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میںہوا۔ بڑی تعداد میں بلز کی ارکان میں ترسیل کے بغیر ایجنڈے پر آنے پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا۔ اسد قیصر نے فلورپاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کو دیدیا۔ احسن اقبال نے کہاکہ ضابطہ کار کے مطابق دو دن قبل ارکان میں بل کی ترسیل ضروری ہے جو بلز پڑھے بھی نہیں ان پر کیسے بات کرسکتے ہیں۔ ایجنڈے میں کلبھوشن یادیو کو رعایت دینے کا بل بھی شامل ہے ۔ میں دونوں اطراف کے ارکان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ یہ بوجھ نہ اٹھائیں۔ قوانین میں یا تو فوجی آمروں کے نام تھے یا اب بھارتی جاسوس کا نام آجائے گا۔ کسی کی ذات کیلئے قانون سازی کی جارہی ہے پاکستان میں یہ قانون موجود ہے کہ ملٹری کورٹس سے ملنے والی سزائے موت کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے اور پشاور ہائیکورٹ نے کئی قیدیوں کی یہ سزا ختم بھی کی۔ جب یہ قانون موجود ہے تو انفرادی طورپر کلبھوشن یادیو کیلئے قانون کیوں لایا جارہا ہے۔ یہ قانون ثواب نہیں بلکہ بدترین گناہ ہے ایوان اپنے منہ پر یہ کالک نہ ملے۔ اس موقف پر وزیر قانون و انصاف فروغ نسیم نے اپوزیشن پر کڑی تنقید کی اور کہاکہ یہ وہ زبان بول رہے ہیں جو بھارت چاہتا ہے۔ بھارت یہی چاہتا ہے کہ عالمی عدالت انصاف نے جو فیصلہ کیا ہے اس کے مطابق پاکستان قانون نہ بنائے۔ آج احسن اقبال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ مجھے ان کی بات سن کر صدمہ ہوا ہے۔ اتنے پڑھے لکھے آدمی ہیں شاید عالمی عدالت انصاف کافیصلہ نہیں پڑھا۔ ان کا موقف تمام ارکان کیلئے باعث شرم ہے۔ کلبھوشن یادیو سے متعلق آرڈیننس کی وجہ سے بھارت پاکستان کیخلاف کوئی کارروائی نہ کرسکا یہ ہے اصل حقائق۔ اپوزیشن پر الزام تراشی پر اپوزیشن ارکان نے انڈیا کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے، کلبھوشن یادیو کوپھانسی دو کے نعرے لگانے شروع کردئیے۔ حکومت کی طرف سے واضح کیا گیا کہ قانون نہیں بناتے تو عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو کیسے موثر بنائی گے۔ اس میں حق نظرثانی کی بات کی گئی ہے۔ اس دوران ارکان میں بل کی کاپیاں تقسیم نہ ہونے پر شدید احتجاج کیا گیا۔ اپوزیشن ارکان نے اسپیکر کا گھیرائو کرلیا۔ نعرے لگائے،بلیک ڈے کے پلے کارڈز لہرا دئیے گئے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ہماری رائے شامل نہیںہوگی تو موثر قانون سازی کیسے ہوسکتی ہے اتنی عجلت میں قانون سازی کیوں کررہے ہیں۔ انتہائی بھونڈا طریقہ اختیار کیا گیا ہے نہ ہمیں پتہ ہے، نہ بلز دیکھے ہیں۔ سید نوید قمر نے کہاکہ کیا یہ اسمبلی کا آخری سیشن ہے اور بجٹ کے بعد یہ اسمبلی تحلیل ہو جائے گی جو قواعد کو معطل کرنے کی 11تحاریک ایجنڈے پر آگئی ہیں۔خرم دستگیر نے کہاکہ قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں۔ ایوان کی توہین کی جارہی ہے۔ بلڈوزر چلا دیا گیا ہے۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہاکہ پہلی بات تو یہ ہے کہ اچھا ہوا ان کی زبان پر کلبھوشن یادیو کانام آگیا ورنہ ان کے وزیراعظم نواز شریف تو بھارتی جاسوس کا نام ہی نہیں لیتے تھے اور نواز شریف باہر گئے تو پاکستان مسلم لیگ ن کے ارکان نے کلبھوشن یادیو کا نام لینا شروع کردیا۔ یہ وہی نواز شریف ہے جو بھارت کے دورے پر گیا تو حریت رہنمائوں سے نہیں ملا۔ قواعد کے مطابق بلز ایجنڈے پر آئے ہیں ہنگامی صورتحال سے متعلق ضابطہ کار کو دیکھ لیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ موقف پیش کرنا ان کا حق ہے مگر کلبھوشن یادیو کے حوالے سے بھارتی زبان بولی جارہی ہے انہوں نے مزید واضح کیا کہ بھارتی بولیاں بولی جارہی ہیں۔ اس پر اپوزیشن نے شدید ہنگامہ آرائی کی۔ تین بار کورم کی نشاندہی کی گئی تینوں بار کورم پورا نکلا۔ حکومت مکمل تیاری کرکے آئی تھی۔ کلبھوشن یادیو سے متعلق بلز پیش ہونے سے قبل اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں پر بھارت کا ہمنوا ہونے کا سنگین الزام عائد کیا گیا ہے۔