سینیٹ قائمہ کمیٹی توانائی کا پیسکو میں تقرریوں کے معاملات پر سخت تحفظات کا اظہار ، تفصیلات بھی طلب کرلیں
گوادرمیں بجلی کی قلت اور بندش سے 60 آئس فیکٹریاں بند ہو گئی ہیں گوادر سے فش ایکسپورٹ کرنے کی سہولت بھی متاثر ہوئی ہے کمیٹی کو آگاہی
اسلام آباد (ویب نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کو آگاہی دی گئی ہے کہ گوادرمیں بجلی کی قلت اور بندش سے 60 آئس فیکٹریاں بند ہو گئی ہیں گوادر سے فش ایکسپورٹ کرنے کی سہولت بھی متاثر ہوئی ہے کمیٹی نے پیسکو میں تقرریوں کے معاملات پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے تفصیلات بھی طلب کی ہیں ۔کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیرصدارت ہوا۔ آئی پی پیز کے قیام کے حوالے سے رہنما اصولوں سے متعلق تمام پالیسیوں کا جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے قائمہ کمیٹی کو 2002، 2006 اور 2015 میں وضع کردہ پالیسیوں کے بارے میں بتایا کہ سبسڈی اصلاحات کی تجویز کابینہ نے منظور کرلی ہے اور مزید کہا کہ اس سے بجلی کی مساوی تقسیم کو یقینی بنایا جائے گا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکلر ڈیبٹ میں اضافے کی ایک بنیادی وجہ لائن لاسز اور عدم ریکوری ہے اور لائن لاسز کی وجہ قدیم تقسیم کی لائنوں اور مشینری کا استعمال ہے۔ ممبران کمیٹی نے بجلی کے یونٹوں کے بارے میں دریافت کیا جو ڈسکوز کے ملازمین کو مفت فراہم کیے جاتے ہیں۔اراکین کمیٹی نے کہا کہ بہتری یقینی بنانے کے لئے شہری اور دیہی علاقوں کو تقسیم کرنا ہوگا۔نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی اور کے الیکٹرک کے مابین بجلی کی خریداری کے معاہدے پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کمیٹی نے ہدایت کی کہ بزنس اینڈ کنڈکٹ کے رولز 181 کے تحت کمیٹی کو معاہدے کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔کییسکو کی کارکردگی پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کمیٹی ممبران نے جعفرآباد، نصیر آباد اور گوادر کے علاقوں میں فراہمی کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس میں موجود چیمبر آف کامرس گوادر کے ممبر نے گوادر کی حالت زار اور گوادر میں جس طرح بجلی کی قلت اور بندش سے کاروبار بند ہورہے ہیں کی صورتحال بارے تفصیلی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی بندش کے نتیجے میں 60 آئس فیکٹریاں بند ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے گوادر سے فش ایکسپورٹ کرنے کی سہولت بھی متاثر ہوئی ہے۔ چیئرمین کمیٹی، سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ہدایت کی کہ سی ای او کییسکو جلد سے جلد گوادر کا دورہ کریں تاکہ مسائل کو حل کیا جاسکے اور متبادل حل تلاش کیا جاسکے۔پیسکو میں تقرریوں کے عمل کے معاملے کو اٹھاتے ہوئے کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اس معاملے پر پہلے تشکیل دی گئی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ قائمہ کمیٹی کو پیش ہونی چاہیے جس کے ساتھ ہی نوکریوں کے لئے نئے معیارات کی تفصیلات اور اخبارات میں شائع کیے گئے اشتہار کی کاپی بھی پیش کی جانی چاہئے۔