او آئی سی کا پاکستان میں 3بڑے تجارتی ایونٹس کے انعقاد کا اعلان
ایف پی سی سی آئی اور او آئی سی میں پاکستانی سفیر و مستقل مندوب کا پاکستان کے 57اسلامک ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے، بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل کے خاتمہ اور ایونٹس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کا عزم
بزنس ریلیشن شپ انتہائی ضروری ہے‘ جو کام بزنس کمیونٹی کر سکتی ہے و ہ ہم نہیں کر سکتے‘ رضوان سعید شیخ
ہمیں اپنے مفادات کو دیکھنا ہوگا‘تجارت مضبوط ہوگی تو برادرانہ تعلقات بھی مضبوط ہونگے‘ قربان علی
او آئی سی ٹی ڈیپ کے بجائے ایف پی سی سی آئی کے ذریعے مل کر ایونٹس کا انعقاد کرے‘ مرزا عبدالرحمن
اسلام آباد( ویب نیوز )آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی)کا پاکستان میں فوڈ فیسٹول، ٹریڈ فئیر اور تجارتی سفارتکاری کے بڑے پروگرام منعقد کرانے کا اعلان۔ او آئی سی میں پاکستان کے مستقل مندوب و سفیر کا ایف پی سی سی آئی کے ساتھ ملکر پاکستان کے 57اسلامک ممالک کیساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ، پاکستانی مصنوعات کی رسائی اور بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل حل کرنے کے عزم کا اظہار۔ ایف پی سی سی آئی کا او آئی سی کے مستقل مندوب کو پاکستان کی معاشی و اقتصادی ترقی اور اسلامک ممالک کیساتھ بہتر تجارتی تعلقات کے فروغ کیلئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی۔ تفصیلات کے مطابق آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (OIC) میں پاکستان کے سفیر و مستقل مندوب رضوان سعید شیخ نے گزشتہ روز ایف پی سی سی آئی کے کیپٹل آفس اسلام آباد کا دورہ کیا جہاں انہوں نے کیپٹل آفس کے چیئرمین قربان علی، کوآرڈینیٹر مرز اعبدالرحمن، سابق نائب صدر سجاد سرورسے ملاقات کی اور او آئی سی کی پاکستان کی اقتصادی و تجارتی ترقی میں دلچسپی سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں او آئی سی کے زیر اہتمام بڑے ایونٹس منعقد کرانے کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا۔ اس موقع پرایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین عابد خان، سرگودھا چیمبر کے بانی صدر شیخ آصف اقبال، منڈی بہاؤالدین چیمبر کے صدر ایس ایم حیدر رضا نقوی،
نائب صدر محمد زاہد پٹیالہ سمیت دیگر موجود تھے۔ او آئی سی میں پاکستانی سفیر و مستقل مندوب رضوان سعید شیخ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان زرعی ملک ہے اس کا حلال فوڈ انڈسٹری میں بڑا حصہ ہونا چاہیے مگر بدقسمتی سے ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی پاکستان کیلئے بہت کچھ کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کو 57اسلامی ممالک میں جو بھی مسائل یا شکایات ہوں و ہمیں کسی بھی وقت آگاہ کر سکتے ہیں ہم ان مسائل اور شکایات کو فوری دور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران، ملیشیاء، عرب امارات، اومان، و دیگر ممالک او آئی سی کو پوری طرح استعمال کر رہے ہیں۔ نعرے لگانے و باتیں کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بزنس ریلیشن شپ انتہائی ضروری ہے اس سے تمام ممالک کیساتھ بھائی چارہ بھی مضبوط ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کو کام کر سکتی ہے وہ ہم نہیں کرسکتے۔ آپ ہمیں آگاہ کریں کیا کرنا ہے ہم وہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی آئندہ سال پاکستان میں بڑے ایونٹس منعقد کررہی ہے۔ کراچی میں ٹریڈ فئیر، لاہور میں فوڈ فیسٹیول اور اسلام آباد میں تجارتی سفارتکاری کے حوالے سے تقریبات منعقد کی جائیں جس میں 57اسلامی ممالک کے حکومتی و اداروں کے حکام، تاجر، صنعتکار اور سرمایہ کار بڑی تعداد میں شرکت کریں گے۔ یہ ایونٹس پاکستان اور بزنس کمیونٹی کیلئے ایک بہت بڑا موقع ہے جس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک کی ترقی چاہیے۔ تمام تاجر و صنعتکار مکمل سپورٹ کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کو جہاں بھی مسائل درپیش ہوں ہمیں آگاہ کریں ہم اس ملک کی حکومت اور سفیر سے ملکر ان کے مسائل کو حل کریں گے۔ پاکستان کیساتھ دیگر ممالک کیا تجارت ہے اس کی ریسرچ کے تمام ادارے او آئی سی میں موجود ہیں۔ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کے سفیر کی حیثیت سے میں ہر وقت خدمت کیلئے حاضر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامک چیمبر غیر فعال ادارہ رہا ہے مگر نئے سربراہ نے اسے فعال بنا دیا ہے۔ نئی ٹیم لے کر آئے ہیں۔ میری پوری کوشش ہے کہ پاکستان سے اسلامک چیمبر کے ہیڈ کوارٹر کو منتقل نہ کیا جائے اس حوالے سے میں نے لابنگ بھی شروع کر رکھی ہے۔ اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگو سے ٹیلیفون کے ذریعے پاکستانی سفیر سے بات چیت کی اور انہیں ایف پی سی سی آئی اور پاکستان کی بزنس کمیونٹی کی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس کے چیئرمین قربان علی اور چیف کوآرڈینیٹر مرزا عبدالرحمن نے او آئی سی میں پاکستان کے سفیر و مستقل مندوب رضوان سعید شیخ کا ایف پی سی سی آئی آمد پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ کی پاکستان سے محبت اور اس کی ترقی کیلئے جذبات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں حالات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں دیگر ممالک بھی او آئی سی کو اپنے پارٹنر کے طور پر دیکھتے ہیں جبکہ پاکستان بھائی کی نظر سے دیکھتا ہے۔ ایران پابندیوں کے باجود دنیا سے اپنے معاملات ٹھیک طرح سے چلا رہا ہے۔ جب وہ ایسا کر سکتا ہے تو ہم کیوں نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے مفادات کو دیکھنا ہوگا۔تجارتی تعلقات مضبوط اور بہتر ہونگے تو برادرانہ تعلقات بھی مضبوط ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامک چیمبر کے نائب صدور میں پاکستان کا نام بھی شامل کیا جانا چاہیے جبکہ او آئی سی تجارتی و اقتصادی معاملات میں پاکستان چیمبر کو ساتھ لیکر چلے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامک چیمبر میں کچھ ممالک پاکستان کے مخالف اور انڈیا کے حامی ہیں جن کی کوشش ہے کہ او آئی سی کا ہیڈکوآرٹر پاکستان سے ختم ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم رابطے میں رہیں گے اور پاکستان کی ترقی کیلئے جو بھی ہوگا ایف پی سی سی آئی و ہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ، صدر مملکت، وفاقی وزراء سے ہماری کئی ملاقاتیں ہوئیں ہم نے انہیں بارہا آگاہ کیا ہے کہ ہم فوٹو سیشن نہیں بلکہ عملی کام چاہتے ہیں۔ ٹی ڈیپ غیر فعال ادارہ ہے سرمایہ کاروں و حقیقی صنعتکاروں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ او آئی سی ٹی ڈیپ کے بجائے ایف پی سی سی آئی کے ذریعے مل کر ایونٹس کا انعقاد کرے تاکہ حقیقی معنوں میں ان سے فائدہ اٹھایا جاسکے اور پاکستان کا نام دنیا میں روشن ہو۔آخرمیں ایف پی سی سی آئی کے کیپٹل آفس کے چیئرمین قربان علی اور چیف کوآرڈینیٹر مرزا عبدالرحمن نے پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ کو ایف پی سی سی آئی کی روایتی شیلڈ بھی پیش کی۔