جماعت اسلامی حلقہ خواتین کا خواتیں کے حقوق کو یقینی بنانے بارے افغان طالبان کے اعلان کا خیرمقدم
سابق ممبر قومی اسمبلی عائشہ سید نے عالمی یوم حجاب کے موقع پر نوجوان خواتین کو حجاب تحفہ میں پیش کردئیے
خواتین رہنمائوں کے ساتھ افغان خواتین سے اظہار یکجہتی
عالمی سطح پر خواتین کی اسلامی تحریک منظم ہورہی ہے۔
کابل اور اسلام آباد میں خواتین کانفرنسیں منعقد ہوسکتی ہیں
جماعت اسلامی پاکستان کی ڈائریکٹر تعلقات عامہ کی پریس کانفرنس

اسلام آباد( ویب  نیوز)جماعت اسلامی پاکستان کی ڈائریکٹر تعلقات عامہ و سابق ممبر قومی اسمبلی عائشہ سید نے عالمی یوم حجاب کے موقع پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے  نوجوان خواتین کو حجاب تحفہ میں پیش کردئیے۔ ان خواتین نے فوراً  یہ حجاب پہنچ لئے۔ عائشہ سید نے دیگر خواتین رہنمائوں کے ساتھ افغان خواتین سے اظہار یکجہتی بھی  کیا اور کہاکہ عالمی سطح پر خواتین کی  اسلامی تحریک منظم ہورہی ہے۔ کابل اور اسلام آباد میں خواتین کانفرنسیں منعقد ہوسکتی ہیں۔ اس امر کا اظہار انہوں نے یوم حجاب کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سابق رکن قومی اسمبلی بلقیس سیف، ڈپٹی جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی پاکستان حلقہ خواتین سکینہ شاہد، زبیدہ خاتون، ثمینہ احسان نزہت بھٹی، رخسانہ غضنفر، نائلہ سید، نصرت ناہید، شاہانہ آیاز اور سعید سیف بھی موجود تھیں۔ اس موقع پر نوجوان خواتین کو جن کا تعلق ذرائع ابلاغ سمیت مختلف شعبوں سے تھا کو حجاب کے تحفے پیش کیے گئے جو ان خواتین نے فوراً پہن لئے اور اپنے پیغامات بھی ریکارڈ کروائے۔ ان خواتین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حجاب  تحریک کو منظم ہونا چاہیے۔ ہم جماعت اسلامی کے اس اقدام کی حمایت کرتی ہیں۔ عائشہ سید نے  کہاکہ عالمی یوم حجاب اس عہد کو دہرانے کا دن ہے کہ پاکیزگی مرد و عورت کے حیاء اور حجاب کے نظام میں پوشیدہ ہے۔

حلقہ خواتین  جماعت اسلامی پاکستان دنیا بھر میں متاثرہ مسلم خاندانوں اور مسلمان خواتین سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔ حجابی تہذیب  آج ہر معاشرے کی ضرورت ہے، حجاب خطرہ نہیں تحفظ ہے۔ دنیا میں خواتین کے حقوق پر شور بلند کرنے والی این جی اوز مسلم خواتین کے حجاب کے معاملے میں جانبداری ترک کریں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ دنوں میں اسلام آباد، لاہور اور قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے ہونے والے واقعات جن میں بے حیائی، خواتین کے ساتھ  ہراسمنٹ ،  زیادتی اور قتل جیسے بہیمانہ  واقعات اس بات کے متقاضی ہیں کہ معاشرے کو اسلام کے نظام حجاب کا پابند کیا جائے۔ قومیں معاشی بدحالی نہیں بلکہ اخلاقی پستی سے ہلاک ہوتی ہیں۔ دنیا حجاب کی مخالفت کے بجائے اس کی افادیت کو محسوس کرے اور مسلمان خواتین کو حجاب اختیار کرنے کا بنیادی انسانی حق دے ۔ اشتہارات اور ڈراموں میں عورت کا استحصال بند کیا جائے اور خواتین کی عزت اور احترام کی ترغیب و ترویج کی جائے۔انھوں نے کہا کہ  ٹی وی ڈراموں  میں مقدس رشتوں کے وقار اور تقدس کی پامالی کا سلسلہ فوری ختم کیا جائے۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ ملک میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے سب سے پہلے آواز اٹھائی اور خواتین  کی عزت و وقار کو برقرار رکھنے کیلئے معاشرے کی اصلاح کی ہے۔ آج لمحہ فکریہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں ایسی نسل پروان  چڑھ رہی ہے جس کے اندر اخلاق و کردار کی جھلک بھی نظر نہیں آتی۔ ہم جتنے چاہیں مباحثے کریں اصل حقیقت یہی ہے کہ ہم اخلاقی طورپر دیوالیہ ہوتے جارہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی نے عالمی یوم حجاب”تہذیب ہے حجاب” کے عنوان سے منا رہی ہے ۔ عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو دنیا بھر میں حجاب کی مخالفت دراصل ایک کپڑے کے ٹکڑے کی نہیں بلکہ اسلامی تہذیب اور نظریے کی مخالفت ہے۔ انھوں نے کہا کہ  عالمی یوم حجاب دراصل حجاب کے حوالے سے امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدوجہد کے طورپر منایا جاتا ہے تاکہ دنیا کو بتایا جائے کہ حیا اور حجاب ہمارا فخر اور شعار ہے اس کا دہشت گردی یا پسماندگی سے کوئی تعلق نہیں۔ دنیا میں مسلم خواتین کے لباس اور حجاب پر پابندی کا رویہ اسلام اور مسلمان آبادیوں کے لئے تعصب کا عکاس ہے۔  حالیہ دنوں میں Wobmann Walter نے سوئٹزر لینڈ میں چہرہ  ڈھکنے کو انتہا پسندی کی علامت قراردیا، جبکہ دوسری جانب سری لنکا میں قومی سلامتی کے نام پر ملک میں خواتین کے برقع اور مدارس پر پابندی عائد کردی گئی اسلامی ملکوں کو ریاستی سطح پر اس کا نوٹس لینا چاہیے ہماری وزارت خارجہ کو بھی احتجاج ریکارڈ کروانا چاہیے  ۔ عالمی یوم حجاب پر حلقہ خواتین جماعت اسلامی پورے ملک میں حجاب کانفرنسز، فورمز، سیمینارز وغیرہ منعقد کی جارہی ہیں۔ اس کے علاوہ  ملک بھر میںجماعت اسلامی کی تنظیم اورشعبہ  ج ات ، جامعات  المحصنات، قرآن انسٹیٹیوٹ ، ورکنگ وومن ، کمیونٹی اسکولزنیٹ ورک کے تحت لیکچرز، فورمز، سیمینارز، ڈسکشن فورمز کے علاوہ پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے حیاء اور حجاب کو بطور تہذیب اپنانے کیلئے پیغام پہنچانے کی بھرپور کوشش کی  گئی ہے ۔ اس سلسلے میں ہر طبقہ زندگی کی خواتین سے رابطہ کیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ افغان طالبان کی طرف سے افغان خواتین کے حقوق کے تحفظ کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔  اسلامی  شعار اور معاشرتی اقدار کے تحت افغان خواتین کو بھی منظم ہونا چاہیے  عالمی کانفرنسوں میں افغان خواتین رہنماؤں سے ہماری ملاقاتیں ہوئی ہیں
am-aa-mz