لاہور (ویب ڈیسک)
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے مجلسِ قائمہ سیاسی انتخابی قومی امور کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور وزا کی الیکشن کمیشن آف پاکستان اور عدلیہ پر شرمناک،آمرانہ ا ور توہین آمیز حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے۔ حکومت دھاندلی کے ذریعے انجینئرڈ انتخابات کے لئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو زبردستی الیکشن کمیشن پر مسلط کردینا چاہتی ہے۔ شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ حکومت انتخابی اصلاحات کے لئے قومی اتفاق رائے پیدا کرے ،الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر سیاست نہ کرے۔ انتخابی اصلاحات کے مجموعی پیکیج پر اتفاق ہو جائے تو ای وی ایم اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا آسان ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو حکومت آئینی ذمہ داری پورا کرتے ہوئے بااختیار بلدیاتی نظام نہ دے ا ور خود اپنی پارٹی میں پارٹی دستور کے مطابق انتخاب نہ کرائے، اس سے شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات کی توقع نہیں ہو سکتی۔مجلسِ قائمہ سیاسی انتخابی قومی امور نے مطالبہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے محفوظ استعمال کو ا نتخابی اصلاحات کا حصہ بنایا جائے،بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے۔ وفاقی اورصوبائی حکومتیں بلاتاخیر با اختیار بلدیاتی اداروں کے قیام کے لئے بلدیاتی انتخابات کرائیں۔ گلکت بلتستان، آزاد کشمیر کے عام انتخابات، سیالکوٹ کے ضمنی انتخاب اور کنٹونمنٹس بورڈزکے بلدیاتی انتخابات میں شفافیت کے حوالے سے حکومت کی غیرجانبداری بے نقاب ہو گئی ہے۔ سیاسی اور جمہوری جماعتوں کو اقتدارکے لئیہر قیمت پر انتخاب جیتنے کی ہوس ختم کرنا ہو گی،سیٹوں کے حصول اور ناجائزدھاندلی زدہ اقتدار حاصل کرنے کی بجائے شفاف غیر جانبدارانہ انتخابات ، آئین کے آرٹیکل 62، 63 پرعملدرآمد اور اسٹیبلشمنٹ کی انتخابات میں ہر طرح کی مداخلت کے مقابلہ میں سیسہ پلائی جمہوری دیوار بن جائیں وگرنہ ناجائز بنیادوں پر ہوس اقتدار کی لالچ ملک ومِلت کی تباہی لاتی رہے گی۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ افغانستان میں افغان عوام اور طالبان کی فتح ، اسلام کی بالادستی کو اسلام آباد کھلے دِل سے تسلیم کرے، پرامن ، مستحکم ، اقتصادی طور پر پائیدار افغانستان کے لئے افغان قیادت اور افغان عوام سے ہی رشتہ وتعلق داری مضبوط کی جائے۔ عمران سرکار کی کشمیر، خطہ اور افغانستان کے حولے سیمربوط خارجہ حکمت عملی نہ ہونا خطرناک ہے۔ نیز لیاقت بلوچ نے پاکستان کی میزبانی میں8 ممالک کے انٹیلی جنس سربراہوں کا خطہ کی سیکورٹی صورت حال پر اجلاس خوش آئیند قرار دیا۔ ایسے فورم میں ترکی، سعودی عرب اور آذربائیجان کی شرکت اور زیادہ طاقت اور اعتماد کا باعث بنے گی اور عالمی استعماری سامراجی قوتوں کی سازشوں کا سدِباب بھی ہو گا۔