اسلام آباد (ویب ڈیسک)
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئین و قانون میں صدارتی ایمرجنسی کی گنجائش نہیں ہے۔ حکومت کے خلاف احتجاج عوامی مطالبہ ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پارلیمنٹ سے زبردستی ایک بجٹ منظور کروایا جبکہ پیپلز پارٹی نے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اجتجاج کیا۔انہوں نے کہا کہ منی بجٹ کی منظوری کے وقت کیے جانے والے وعدے پورے نہیں کیے گئے اور منی بجٹ کے نتیجے میں مہنگائی کا اثر عوام پر پڑے گا۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت کے خلاف احتجاج کیا جائے اور پیپلز پارٹی 27 فروری کو کراچی سے نکلے گی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔ پہلے دن سے عدم اعتماد لانے کا مطالبہ تھا کہ جمہوری طریقے سے ان کو نکالا جائے جبکہ عوام کا مطالبہ بھی ہے کہ ہم ان کو عمران سے نجات دلائیں۔انہوں نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جا کر مذاکرات کر سکتے ہیں اور عوام کو اس بحران سے نکال سکتے ہیں۔ منی بجٹ رات کے اندھیرے میں منظور کروایا گیا اور اسٹیٹ بینک کا بل بھی زبردستی منظور کروایا گیا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک عدلیہ اور عوام کو جوابدہ نہیں ہو گا اور آئی ایم ایف کے کہنے پر چلے گا۔ اسٹیٹ بینک کی غلامی کے بل سے حکومت نے ہماری معیشت اور آزادی پر حملہ کیا ہے۔ آئین و قانون میں صدارتی ایمرجنسی کی گنجائش نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جب بھی زبر دستی صدارتی نظام لانے کی کوشش کی گئی تو ملک ٹوٹا اور صدارتی نظام کا شوشہ چھوڑنے والے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رہے ہیں تاکہ ہم مہنگائی، بے روزگاری کی بات نہ کریں۔