اسلام آباد (ویب ڈیسک)
سابق وزیراعظم عمران خان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کوکہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ارکان پارلیمنٹ سے مستعفی ہوچکے ہیں، پی ٹی آئی کے نام سے کسی رکن کو اپوزیشن لیڈر یا کمیٹی کا رکن نامزد نہ کیا جائے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے بابر اعوان نے مراسلہ الیکشن کمیشن میں جمع کرایا جس میں کہا گیا کہ کسی بھی فورم پر پی ٹی آئی کا نام استعمال کرنے والے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔مراسلے میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، وفاق اور صوبوں میں پاکستان تحریک انصاف نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے، اسی تناسب سے قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں ہر خواتین اور اقلیت ارکان کو نامزد کیا گیا۔مراسلے میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ غیر ملکی سازش کے باعث پاکستان میں حکومت تبدیل کی گئی، امپورٹڈ اور غیر آئینی طریقے سے بنائی حکومت کو تسلیم نہیں کرتا، پی ٹی آئی 11 اپریل کو قومی اسمبلی کی تمام نشستوں سے مستعفی ہوچکی ہے، منحرف اراکین کے خلاف آرٹیکل 63 اے کے تحت کاروائی کے لیے ریفرنسز دائر کیے جا چکے ہیں۔مراسلے میں عمران خان کی جانب سے کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے مخصوص نشستوں پر خواتین اور اقلیتی اراکین کے نام واپس لیتا ہوں، ان ارکان کے کسی عمل کے لیے پارٹی ذمہ دار نہیں ہوگی۔مراسلے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی ارکان پارلیمنٹ سے مستعفی ہوچکے ہیں، پی ٹی آئی کے نام سے کسی رکن کو اپوزیشن لیڈر، کمیٹی کا رکن نامزد نہ کیا جائے، کسی بھی فورم پر پی ٹی آئی کا نام استعمال کرنے والے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔قبل ازیں قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا تھا کہ انہوں نے بحیثیت قائم مقام اسپیکر پی ٹی آئی کے 123 اراکین کے استعفے منظور کر لیے ہیں۔پی ٹی آئی کے رہنما فرخ حبیب نے بھی اپنی ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے 123 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے منظور کر لیے ہیں اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ استعفوں کی منظوری کے باعث ملک میں عام انتخابات ناگزیر ہوچکے ہیں۔بعد ازاں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ٹوئٹر پر بیان میں تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اپنے 123 اراکین اسمبلی کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں جن کے استعفے اسپیکر قاسم سوری نے منظور کر لیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خود مختار پاکستان اور کریمنلز، سزایافتہ اور ضمانت پر موجود افراد کو حکومت میں لانے کے لیے امریکا کی شروع کی گئی حکومتی تبدیلی کے خلاف ان کا عزم قابل تحسین ہے