پانی کی تقسیم منصفانہ طریقے سے کی جائے ورنہ عوام مجبورا کراچی کے تمام پمپنگ اسٹیشنز کا نظام خود سنبھالیں گے
کراچی (ویب نیوز)
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی آج بھی گئے گزرے حالات کے باوجود پورے ملک میں معیشت کو چلارہا ہے لیکن حکمران پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہے ہیں ، کراچی آج بھی پانی ، بجلی ، گیس ،ٹرانسپورٹ سمیت بنیادی سہولیات سے محروم ہے ،سرکاری اداروں میں کراچی کے نوجوانوں کو ملازمتیں نہیں دی جارہی ،14سال سے سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے اوراندرون سندھ کی صورتحال بھی قوم کے سامنے ہے ،لاڑکانہ جیسے شہر پراربوں روپے خرچ کیے گئے لیکن آج بھی لاڑکانہ کھنڈرات کا منظر پیش کرتا ہے ، پیپلز پارٹی کو کراچی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ،ہما را مطالبہ ہے کہ K4منصوبہ فوری مکمل کیا جائے اور پانی کی تقسیم منصفانہ طریقے سے کی جائے ورنہ عوام مجبورا کراچی کے تمام پمپنگ اسٹیشنز کا نظام خود سنبھالیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے جماعت اسلامی ضلع ملیر کے تحت معین آباد میں حق دو کراچی تحریک کے سلسلے میں بلدیاتی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلدیاتی کنونشن سے امیرجماعت اسلامی ضلع ملیر محمد اسلام ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر ناظم علاقہ کامران نواز بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کراچی کے تمام سرکاری اداروں میںتعصبت و لسانیت کی بنیاد پر جعلی ڈومسائل بناکر نا اہل لوگوں کی بھرتیاں کی گئیں،سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے پانی کا آخری منصوبہ K3مکمل کیا تھا 17سال گزرگئے کراچی کے لیے ایک گیلن پانی کا اضافہ نہیں ہوا ، وزیر اعلی سندھ بڑے آرام سے کہتے ہیں کہ پانی کی کل مقدار میں سے 40فیصد پانی رسائو کی و جہ سے ضائع ہوجاتا ہے ، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پانی کا کوئی رسائو نہیں بلکہ واٹر بورڈ، ٹینکر مافیا اور سندھ حکومت کے گٹھ جوڑ نتیجے میں کراچی کے شہریوں کے حق پر ڈاکا مارا جاتا ہے عوام کو ٹینکروں کے ذریعے پانی مہنگے داموں خرید نا پڑتا ہے ،انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بحرانی صورتحال سے دوچار ہے ، حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں میں 30روپے کا اضافہ کر کے عوام پر پیٹرول بم گرادیا ،ملک کے 2فیصد طبقہ اشرافیہ نے 22کروڑ عوام کو اپنا غلام بنایا ہوا ہے ،جو صرف اور صرف آئی ایم ایف اور امریکہ کو خوش کرنے کے لیے آئے روز مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ کررہاہے ،حکمران طبقہ کہتا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ہماری مجبوری ہے ، قومی خزانے میں کچھ نہیں ہے ، کوئی بھی جماعت حکومت میں آتی ہے وہ گزشتہ حکومت پر الزام لگاتی ہے کہ ملک کا قومی خزانہ خالی کردیا اور74سال سے یہی کھیل کھیلا جارہا ہے ہر حکومت نئے قرضے لیتی ہے اور اپنے بنک بیلنس بڑھا کر چلی جاتی ہے ، پورا حکمران ٹولہ آئی ایم ایف اور امریکہ کا غلام ہے ،آئی ایم ایف امریکہ کے ماتحت چلنے والا ادارہ ہے جو صرف مالیاتی ادارہ نہیں بلکہ قرضے دینے کے ساتھ ساتھ ہدایات بھی دیتاہے کہ سود کا نظام چلے گااور تعلیمی اداروں میں بھی ان کی مرضی کا نصاب چلے گا،پی ٹی آئی کے سربراہ نے مدینہ جیسی اسلامی ریاست بنانے کادعویٰ کیا تھا لیکن حکومت میں آنے کے بعد تین سال تک سود کے نظام کا خاتمہ نہیں کیااور جاتے جاتے شرح سودمیں ڈھائی فیصد اضافہ کر دیا ،پی ٹی آئی نے اپنے دورحکومت میں کوئی بھی ایسا کام نہیں کیا کہ جس سے پتا چلتا کہ پی ٹی آئی پاکستان کو مدینہ جیسی اسلامی ریاست بنانا چاہتی ہے ،جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس نے سود کے خلاف عدالت میں مقدمہ لڑا اور اللہ نے کامیابی دی لیکن اب اس فیصلے کے خلاف اسٹیٹ بینک سے کہا جارہا ہے کہ اس فیصلے پر عمل درآمد کو غیر یقینی بنایا جائے ۔