امریکا، روس اورچین سے تعلقات پاکستان کے مفاد میں ہیں، عمران خان

عوام نے مجھے پاکستان کے لیے منتخب کیا تھا دنیا کی غلطیاں ٹھیک کرنے کے لیے نہیں

ہمیں بھی نیوٹرل رہنے کی اجازت دیں تاکہ ہم اپنے لوگوں کی بھلائی کے لئے کام کرسکیں

نہیں چاہتا اسلام آباد میں لوگ جمع کرکے دوبارہ اقتدارمیں لائیں، الیکشن چاہتے ہیں عوام کو فیصلہ کرنے دیں

عوام انتخابات چاہتے مسلط کردہ حکومت کو قبول نہیں کریں گے، دنیا کو پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی پر عمل میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے

 امریکی رجیم چینج سے جو حکومت لائی گئی اس میں60 فیصد مجرم ہیں، ہمارے دور میں ریکارڈز زرمبادلہ پاکستان آیا

میرا دورہ روس پہلے سے طے شدہ تھا، مجھے کیسے پتا چل سکتا تھا کہ پیوٹن یوکرین کے خلاف کارروائی کے لئے جارہے ہیں

کشمیر متنازع مسئلہ، بھارت کشمیرمیں اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے

کشمیر میں ایک لاکھ افراد مارے جا چکے،بھارت اتحادی ہے اس لئے کسی نے کشمیریوں پرمظالم کی مذمت نہیں کی

افغانستان کی صورتحال کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو اٹھانا پڑا، برطانوی چینل کو انٹرویو

اسلام آباد(ویب  نیوز)

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا، روس، چین اوردیگرممالک سے تعلقات پاکستان کے مفاد میں ہیں،  عوام نے مجھے پاکستان کے لیے منتخب کیا تھا دنیا کی غلطیاں ٹھیک کرنے کے لیے نہیں، ہمیں بھی نیوٹرل رہنے کی اجازت دیں تاکہ ہم اپنے لوگوں کی بھلائی کے لئے کام کرسکیں، عوام انتخابات چاہتے مسلط کردہ حکومت کو قبول نہیں کریں گے، دنیا کو پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی پر عمل میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے،کشمیر پاکستان اوربھارت کے درمیان متنازع مسئلہ ہے، کشمیر میں ایک لاکھ افراد مارے جا چکے ہیں لیکن کسی نے بھارت کی مذمت نہیں کی کیونکہ وہ اتحادی ہے۔برطانوی چینل کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ دنیا کے دیگرممالک سے تعلقات رکھنا جن میں امریکا ، روس اورچین بھی شامل ہیں پاکستان کے مفاد کے لئے ہے،عراق، افغانستان یا یوکرین تمام ملٹری آپریشنز کے خلاف ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 22کروڑ عوام نے مجھے اس لئے منتخب کیا تھا کہ میں ان کی خدمت کرسکوں اس لئے نہیں کہ دنیا میں جہاں کچھ غلط ہورہا ہے اسے ٹھیک کروں۔ پاکستان میں 50ملین افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ نہیں چاہتا اسلام آباد میں لوگ جمع کرکے دوبارہ اقتدارمیں لائیں، امریکی رجیم چینج سے جو حکومت لائی گئی اس میں60 فیصد مجرم ہیں، الیکشن چاہتے ہیں عوام کو فیصلہ کرنے دیں وہ کس کو منتخب کرتے ہیں، ہمارے دور میں ریکارڈز زرمبادلہ پاکستان آیا، ریکارڈ فصلیں ہوئیں گروتھ ریٹ 6 فیصد رہا انڈسٹری ترقی کر رہی تھی، ریکارڈ ٹیکس کلیکشن ہوا پاکستان کورونا کے دوران دنیا کے 5 بہترین ممالک میں شامل رہا، بہتر پالیسی کے ذریعے کورونا کی وبا پر قابو پایا۔ گروتھ ریٹ5 اعشاریہ 6 فیصد رہا انڈسٹری ترقی کر رہی تھی۔عمران خان نے کہا کہ ہم روس سے سستا تیل اور گندم خریدنا چاہتے تھے، میرا دورہ روس پہلے سے طے شدہ تھا، مجھے کیسے پتا چل سکتا تھا کہ پیوٹن یوکرین کے خلاف کارروائی کے لئے جارہے ہیں۔ روسی صدر سے ملاقات دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے تھی۔ ماسکو میں بیان دیا کہ فوجی کارروائی پریقین نہیں رکھتا ۔ہم نے یوکرین پرحملے کی حمایت نہیں کی۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عوام انتخابات چاہتے مسلط کردہ حکومت کو قبول نہیں کریں گے، دنیا کو پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی پر عمل میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، ہمیں بھی غیرجانبدار رہنے دیں تاکہ ہم اپنے لوگوں کی دیکھ بھال کرسکیں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ کشمیر پاکستان اوربھارت کے درمیان متنازع مسئلہ ہے۔ بھارت کشمیرمیں اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے اورکشمیریوں کے حقوق سلب کررکھے ہیں۔ کشمیر میں ایک لاکھ افراد مارے جا چکے ہیں لیکن کسی نے بھارت کی مذمت نہیں کی کیونکہ وہ اتحادی ہے۔ ہمیں بھی نیوٹرل رہنے کی اجازت دیں تاکہ ہم اپنے لوگوں کی بھلائی کے لئے کام کرسکیں۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا فوجی حل کبھی بھی نہیں رہا تھا جب ہم نے کہا کہ طالبان پربم برسانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا تو ہمیں پرو طالبان کہا گیا افغان عوام 40سال سے زیادہ عرصے سے پریشانیوں اورمصیبتوں کا شکار ہیں یہ کوئی فٹ بال میچ نہیں جس میں آپ کسی ایک ٹیم کی طرفداری کریں افغانستان کی صورتحال کی وجہ سے جس ملک کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا وہ پاکستان ہے۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان سے متعلق عالمی سطح پر پروپیگنڈا ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزارجانیں دیں یعنی سب سے زیادہ قربانیاں دیں، امریکا افغانستان میں فوجی حل تلاش کررہا تھا افغانستان میں ناکامی ہمارے سر تھوپی جارہی ہے، افغانستان میں جو ہو رہا تھا اس کا ہم سیکوئی لینا دینا نہیں تھا، امریکی جنگ میں شمولیت سے ابھی تک دہشت گردی کا سامنا ہے۔