پرویز مشرف کی صحت کافی خراب ہے فوجی قیادت کاموقف ہے انھیں پاکستان واپس لانا چاہیے آئی ایس پی آر چیف
قومی سلامتی کمیٹی میں شرکا کو ایجنسیزکی طرف سے آگاہ کیا گیا، کسی قسم کی سازش اور کانسپرنسی کے شواہد نہیں ملے،انٹرویو
افواج، لیڈر شپ کو پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اپنی رائے کا سب کوحق ہے لیکن جھوٹ کا سہارا نہیں لینا چاہیے
راولپنڈی(ویب نیوز)
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ دبئی میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی صحت کافی خراب ہے آرمی لیڈرشپ کا موقف ہے انھیں پاکستان واپس لانا چاہیے جس کے لیے خاندان سے رابطہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے کی قیادت کا موقف ہے کہ انھیں پاکستان واپس لایا جائے مگر یہ فیصلہ ان کے خاندان اور ڈاکٹروں نے کرنا ہے۔ یہ دونوں چیزیں سامنے آتی ہیں تو کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ یہ چاہتا ہے کہ جنرل پرویز مشرف کو ملک واپس لانا چاہیے۔ تاہم ان کی فیملی کے جواب کے بعد انتظامات کیے جاسکتے ہیں۔منگل کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر)کے ڈائریکٹر جنرل(ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا دورہ چین بہت اہم تھا، متعدد میمورنڈم پر دستخط ہوئے،دورے کا مقصد دفاعی سمیت دیگر تعلقات کو مضبوط بنانا ہے،چین نے پاکستان کی دفاعی قوت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا، بھارت نے ہمیشہ دفاعی بجٹ کو بڑھایا، 2020 سے پاکستانی افواج نے اپنے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا، بجٹ مہنگائی کے تناسب سے کم ہوا ہے۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف کا چین کا دورہ بہت اہم تھا، جنرل قمر جاوید باجوہ پہلے آرمی چیف تھے جو صدر شی جن پنگ سے ملے، پاکستان کے چین کے ساتھ اسٹرٹیجک اور تعلقات انتہائی اہم ہیں، چین نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا،آرمی چیف کے دورے کا مقصد دفاعی سمیت دیگر تعلقات کو مضبوط بنانا تھا، اس دورے کے دوران متعدد میمورنڈم پر دستخط ہوئے، چین کے ساتھ تعلقات خطے میں امن کے لیے بہت اہم ہیں، چین نے پاکستان کی دفاعی قوت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ سی پیک سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)کی سکیورٹی فوج کودی گئی ہے،سی پیک سکیورٹی سے متعلق کسی قسم کی کمی نہیں آئی، حکومتی سطح پر سی پیک پر کام ہو رہا ہے، اس کی سکیورٹی پر خصوصی طور پر کام کیا جا رہا ہے، اس پر کوئی کمی نہیں آنے دی، پاکستان اور چین کی گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ رابطوں میں پیشرفت ہو رہی ہے۔ وفاقی بجٹ سے متعلق میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ہمیشہ دفاعی بجٹ پر بحث شروع ہو جاتی ہے، بجٹ میں محدود وسائل کو مدنظر رکھا جاتا ہے، محدود وسائل کے اندر رہ کر تمام ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں، بھارت نے ہمیشہ دفاعی بجٹ کو بڑھایا، 2020 سے پاکستانی افواج نے اپنے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا، بجٹ مہنگائی کے تناسب سے کم ہوا ہے، دفاعی بجٹ جی ڈی پی پرسنٹیج میں نیچے جا رہا ہے، آرمی چیف نے ہدایت دی ہے مشقوں کو بڑے پیمانوں کے بجائے چھوٹے پیمانے پر کر لیا جائے، چھوٹی مشقوں سے بچت ہو گی، افواج میں یوٹیلٹی بلز، ڈیزل، پٹرول کی مد میں بچت کی جا رہی ہے، پچھلے سال کورونا کی مد میں جو رقم ملی اس میں سے 6 ارب واپس کیا تھا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ حقائق کومسخ کرنے کا حق کسی کے پاس نہیں، پچھلے کچھ عرصے سے افواج، لیڈر شپ کو پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اپنی رائے کا سب کوحق ہے لیکن جھوٹ کا سہارا نہیں لینا چاہیے، پہلے بھی واضح کر چکا ہوں، شیخ رشید نے کہا قومی سلامتی میٹنگ میں کسی نے نہیں کہا سازش نہیں ہوئی، ایسا بالکل بھی نہیں ہے، اجلاس کے دوران تینوں سروسزچیفس میٹنگ میں موجود تھے، اجلاس میں شرکا کو ایجنسیزکی طرف سے آگاہ کیا گیا، کسی قسم کی سازش کے شواہد نہیں ہیں، ایسا کچھ نہیں، میٹنگ میں کلیئر بتا دیا گیا تھا کہ کانسپرنسی کے شواہد نہیں ملے۔