سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کامرس میں سالانہ 80 ٹن سونا اسمگل ہو کر پاکستان آنے کا انکشاف
سونے کی درآمدات پر لگی پابندی ایک ایمرجنسی اقدام ہے جِسے جلد ختم ہونا چاہیے،سید نوید قمر
وفاقی وزیر نوید قمر نے ایک مہینے تک سونے کی درآمد کے معاملے کو یکسو کرتے ہوئے حل کرنے کی یقین دہانی کرائی
ملک میں 10 سے 20 لاکھ ٹن سٹیل درآمد کی اجازت سے قیمتوں پر مثبت اثر پڑے گا اور مارکیٹ میں مقابلے کی فضا قائم ہوگی،سینیٹر عبدالقادر
اسلام آباد( ویب نیوز)
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ کستانی مارکیٹ میں تقریباً 80 ٹن سونے کی کھپت ہے اور یہ تمام سونا غیر قانونی ذریعے سے اسمگل ہو کر پاکستان میں آتا ہے،وفاقی وزیر نوید قمرنے کہا کہ سونے کے حوالے سے کافی کام ہو چکا ہے، یہ بھی لگژری آئٹم میں آتا ہے اس لئے وقتی طور پر اس پر پابندی برقرار رہے گی لیکن درآمدات پر لگی پابندی ایک ایمرجنسی اقدام ہے جِسے جلد ختم ہونا چاہیے،سینیٹر عبدالقادرنے موقف اپنایا کہ ملک میں 10 سے 20 لاکھ ٹن سٹیل درآمد کی اجازت دی جانی چاہیے۔ اس سے قیمتوں پر مثبت اثر پڑے گا اور مارکیٹ میں مقابلے کی فضا قائم ہوگی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس کا اجلاس کمیٹی چیئرمین سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت بدھ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ ملک میں سونے کی درآمد کے معاملے پر بریفنگ سے اجلاس کا آغاز ہوا۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستانی مارکیٹ میں تقریباً 80 ٹن سونے کی کھپت ہے اور یہ تمام سونا غیر قانونی ذریعے سے اسمگل ہو کر پاکستان میں آتا ہے، اسٹیٹ بینک سونے کی درآمد کے لیے زرمبادلہ کی اجازت بھی نہیں دیتا، ملک میں قانونی طریقے سے سونے کی درآمد کی اجازت ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ اگر حکومت اسکی اجازت نہیں بھی دیتی تب بھی سونا تو غیر قانونی طریقے سے اسمگل ہو کر آ ہی رہا ہے تو کیوں نہ اسے قانونی طریقے سے درآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔ جس سے ملک کو ٹیکس کی مد میں فائدہ بھی ہوگا۔ وفاقی وزیر برائے کامرس سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ سونے کے حوالے سے کافی کام ہو چکا ہے، یہ بھی لگژری آئٹم میں آتا ہے اس لئے وقتی طور پر اس پر پابندی برقرار رہے گی لیکن درآمدات پر لگی پابندی ایک ایمرجنسی اقدام ہے جِسے جلد ختم ہونا چاہیے۔ سید نوید قمر نے کہا کہ موجودہ تجارتی عدم توازن اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے اعداد و شمار تشویشناک ہیں، وفاقی وزیر نوید قمر نے ایک مہینے تک سونے کی درآمد کے معاملے کو یکسو کرتے ہوئے حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ اجلاس میں امپورٹ پابندی کی وجہ سے پورٹ پر پھنسے ہوئے کنٹینرز کے حوالے سے بھی غور کیا گیا۔ سید نوید قمر نے کہا کہ ہم جلد از جلد پھنسے کنٹینرز کے مالکان کے ساتھ ٹیکس معاملات طے کرتے ہوئے انہیں ریلیز کر دیں گے۔ سینیٹر فدا محمد نے گڑ اور چینی کو ایک ہی کیٹیگری میں رکھتے ہوئے دونوں پرایکسپورٹ پابندی کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ سید نوید قمر نے کمیٹی کو بتایا کہ شوگر پالیسی بورڈ کی میٹنگز طے ہیں۔ ان میٹنگز میں اس معاملے کو دیکھا جائیگا، ملک میں چینی کی دستیابی کو دیکھتے ہوئے ایکسپورٹ کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ اجلاس کے دوران سیکریٹری کامرس نے سینیٹر فدا محمد کے موقف سے اتفاق کیا کہ گڑ اور چینی کے معاملے سے الگ الگ نمٹا جانا چاہیے۔کمیٹی کو مقامی جپسم انڈسٹری کے تحفظ کے لیے وزارت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے معاملے پر بریفنگ دی گئی۔ چیئرپرسن این ٹی سی نے کمیٹی کو بتایا کہ مقامی انڈسٹری کے تحفظ کیلئے جپسم کی امپورٹ پر 26 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ جپسم انڈسٹری کے نمائندگان کا اجلاس کے دوران کہنا تھا کہ تھائی لینڈ اور چین سے جپسم کی تیار مصنوعات میں استعمال ہونے والا پیپر امپورٹ کیا جا رہا ہے، یہ خاص قسم کا پیپر پاکستان میں تیار نہیں ہوتا لیکن پھر بھی اسکی امپورٹ پر بھاری ٹیکس لگایا گیا ہے۔ چیئر پرسن این ٹی سی نے کہا کہ انڈسٹری این ٹی سی میں اپنا کیس دائر کرے ہم اسکو دیکھتے ہوئے ضروری اقدامات کریں گے۔آئرن راڈز کی قیمت دگنی کرنے اور اس کے نتیجے میں تعمیراتی لاگت میں اضافے پر وزارت کامرس نے بریفنگ دی۔ سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا کہ پاکستان میں اسٹیل کی مقامی پیداوار تقریباً 70 سے 80 لاکھ ٹن سالانہ ہے، سٹیل مافیا نے سٹیل درآمد پر بھاری ریگولیٹری ڈیوٹی اور اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی کی شکل میں ٹیکسز لگوا لیے ہیں اور ساتھ ہی ملک میں مقامی سٹیل کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا گیا ہے۔ سینیٹر عبدالقادر کا موقف تھا کہ ملک میں 10 سے 20 لاکھ ٹن سٹیل درآمد کی اجازت دی جانی چاہیے۔ اس سے قیمتوں پر مثبت اثر پڑے گا اور مارکیٹ میں مقابلے کی فضا قائم ہوگی۔ خاص طور پر ایران سے بارڈر تجارت کے ذریعے سستا سٹیل درآمد کرنے کے حوالے سے پالیسی بنائی جانی چاہیے۔ چیئرپرسن این ٹی سی کا کہنا تھا کہ ہمیں بہرحال ریگولیٹری ڈیوٹی کو کم کرنا ہوگا۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ قیمتوں کو کم کرنے کے لیے سٹیل میں استعمال ہونے والے امپورٹڈ سکریپ پر ٹیکس کو کم کرنا چاہیے۔ چیئرمین کمیٹی نے اس معاملے پر مزید غور و خوض کے لیے وزارت کامرس یا این ٹی سی میں جلد از جلد ایک نکاتی ایجنڈے کے تحت اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ کیا۔ کمیٹی اجلاس میں وفاقی وزیر برائے کامرس سید نوید قمر، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی، سینیٹرز فدا محمد، سلیم مانڈوی والا، دنیش کمار، محمد عبدالقادر ، پلوشہ محمد زئی خان، سینیٹر انوار الحق کاکڑ اور وزارت کے سینئر حکام نے شرکت کی۔