حکومت شرعی عدالت کے فیصلہ پر عملدرآمد میں رکاوٹیں ڈالنے کی بجائے ٹاسک فورس، ورکنگ گروپس بنائیں ،مرحلہ وار قومی معیشت کی اسلامائزیشن کا لائحہ عمل دیں
سپریم کورٹ آف پاکستان ،وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کے خلاف اپیل کو نا قابل سماعت قرار دے کر اسلامیان پاکستان کی دینی امنگوں کا اظہار کرے
اسٹیٹ بینک اور آٹھ کمرشل بینکوں نے اپیل واپس نہ لی تو پورے ملک میں ان بینکوں سے رقوم نکلوانے کی زبردست تحریک چلائی جائے گی
ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کی زیر صدارت کونسل کے مشاورتی اجلاس میں فیصلے اور مطالبات
اسلا م آباد (ویب نیوز)
ملی یکجہتی کونسل پاکستان نے یکم جولائی کو ” یوم حرمت سود ” منانے کا اعلان کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ سے اسٹیٹ بینک اور آٹھ کمرشل بینکوں کو وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں پر عملدرآمد کو روکنے کی اپیلیں فوری واپس لینے کا حکم جاری کرے ۔ وفاقی حکومت وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ پر عملدرآمد میں رکاوٹیں ڈالنے کی بجائے ٹاسک فورس، ورکنگ گروپس بنائیں اور آئندہ پانچ سال کے لیے مرحلہ وار قومی معیشت کی اسلامائزیشن کا لائحہ عمل دیں ۔ اسی میں ہی حکمرانوں کے لیے خیر ہو گی وگرنہ عوام کی شدید مزاحمت کا سامنا ہو گا جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کی گئی کہ وہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کے خلاف اپیل کو نا قابل سماعت قرار دے کر اسلامیان پاکستان کی دینی امنگوں کا اظہار کرے ، بصورت دیگر اگر سپریم کورٹ آئین کے خلاف اس اپیل کو سماعت کے لیے منظور کرے گی تو ہم پوری قوم کو شاہراہ دستور پر لانے کا حق رکھتے ہیں ۔ اسٹیٹ بینک اور آٹھ کمرشل بینکوں نے اپیل واپس نہ لی تو پورے ملک میں ان بینکوں سے رقوم نکلوانے کی زبردست تحریک چلائی جائے گی ۔یہ فیصلے اور مطالبات ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کی زیر صدارت وفاقی شرعی عدالت کے حرمت سود کے فیصلے پر سٹیٹ بینک اور دیگر بینکوں کی سپریم کورٹ میں اپیل کے خلاف کونسل کے مشاورتی اجلاس میں کئے گئے ، ملی یکجہتی کونسل کے اس اجلاس میں کونسل کی رکن جماعتوں کے اراکین خواجہ معین الدین کوریجہ، چیئرمین علماء و مشائخ کونسل ، علامہ عارف حسین واحدی نائب صدر اسلامی تحریک ، سید ثاقب اکبر ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل ، مفتی گلزار احمد نعیمی سربراہ جماعت اہل حرم پاکستان ، عبد اللہ گل سربراہ تحریک نوجوانان پاکستان ، میاں محمد اسلم نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ، پروفیسر محمد ابراہیم نائب امیر جماعت اسلامی ، فرید احمد پراچہ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ، راجا محمد اصغر ساجد ناظم اعلیٰ تنظیم اسلامی ، طاہر تنولی سیکرٹری فنانس ملی یکجہتی کونسل پاکستان ، ڈاکٹر شہزاد اقبال شام انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز ، ڈاکٹر ساجد خاکوانی چیئرمین قلم کاروان اسلام آباد ، نصر اللہ رندھاوا صدر ملی یکجہتی کونسل اسلام آباد ، علامہ سید جعفر نقوی سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل شمالی پنجاب ، عاطف وحید تنظیم اسلامی ، عتیق الظفر خان جماعت اسلامی پاکستان اور دیگر نے شرکت کی ۔ تمام اسلامی مکاتب فکر ، اسلامی اہل علم کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اسلامی شریعت سود لینے اور دینے کو ممنوع قرار دیتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے خرید و فروخت کو حلال کیا اور سود کو حرام کیا ہے ۔ ربا یا سود کی ہر شکل حرام ہے ۔ اسلام ایسے کسی بھی لین دین کی سختی سے ممانعت کرتا ہے جس میں استحصال یا کسی مجبوری سے فائدہ اٹھانے کا عنصر ہو ۔ سود کا نظام سماجی انصاف ، مساوی لین دین کے خلاف اور انسانوں کا استحصال ہے ۔ پاکستان کی معیشت سود سے پاک کرنا ، خود انحصاری ، خود داری، قومی اور انسانی وسائل و صلاحیتوں پر اعتماد سے ہی استحکام اور سود ، قرضوں بیرونی غلامی سے نجات مل سکتی ہے ۔ اجلاس میں کہا گیا کہ 28 اپریل 2022 ء کو سپریم کورٹ شریعت ایپلیٹ نظر ثانی بینچ کے فیصلہ کی روشنی میں وفاقی شرعی عدالت نے ایک مرتبہ پھر تاریخی فیصلہ دیا ۔ پوری قوم نے کلمہ شکر ادا کیا اور یہ توقع کی تھی کہ وفاقی حکومت ، وزارت خزانہ ، اقتصادی ماہرین اور پالیسی ساز اپنی آئینی اور اسلامی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ پر عملدرآمد کے لیے نیک نیتی سے لائحہ عمل ، روڈ میپ بنائیں گے ۔ لیکن قومی بجٹ میں بھی اس کا کوئی ذکر نہ آیا اور نہ ہی سود کے خاتمہ اور اسلامی معاشی نظام کے لیے کوئی عندیہ دیا گیا ۔ حکومتی بد نیتی ، نا اہلی اور اسلام بے زاری کا انتہائی نتیجہ سامنے آیا کہ وفاقی حکومت نے 1991 ء کی طرح پھر سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور آٹھ کمرشل بینکوں کو آگے کر کے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی کہ سودی نظام برقرار رہے ۔ حکومتی عمل اللہ تعالی اور اسلامیان پاکستان کی ناراضگی کا سبب گیا ہے ۔ تمام دینی جماعتیں اپیل دائر کرنے کی شدید مذمت کرتی ہیں اور اسے قرآن و سنت ، آئین پاکستان سے بغاوت قرار دیتی ہیں ۔ اپیل کے حق جا ناجائز استعمال سود کے تحفظ کے لیے قابل قبول نہیں ہے ۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مشاورتی اجلاس نے متفقہ مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت سپریم کورٹ سے اسٹیٹ بینک اور آٹھ کمرشل بینکوں کو وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں پر عملدرآمد کو روکنے کی اپیلیں واپس لینے کا حکم جاری کرے ۔ یہ اقدام بلا تاخیر کیا جائے ۔ سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور آٹھ کمرشل بینکوں کی وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کے خلاف اپیل کو قرآن و سنت ، آئین پاکستان ، اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں اور 1973 ء کے بعد قومی معیشت کی اسلامائزیشن کی کوششوں کی روشنی میں نا قابل سماعت قرار دے کر اسلامیان پاکستان کی دینی امنگوں کا اظہار کریں ، قانونی موشگافیوں کے ذریعے قیام پاکستان کے مقاصد کو مسخ نہ کیا جائے ۔ رجسٹرار کے دفتر سے اسے واپس کر دیا جائے کیونکہ 1991 ء میں وفاقی شرعی عدالت نے پہلا فیصلہ دیا 1999 ء میں سپریم کورٹ شریعت ایپلیٹ بینچ نے اپیل پر فیصلہ دیا ۔ 2002 ء میں نظر ثانی( جس کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں) میں سود سے متعلق تمام مقدمات کو ریمانڈ میں وفاقی شرعی عدالت کے پاس بھیج دے ۔ 2022 ۔ میں اس نے دوسرا فیصلہ دیا ۔ اس کے بعد آئین کی رو سے اپیل کی کوئی گنجائش نہیں ہے بصورت دیگر اگر سپریم کورٹ آئین کے خلاف اس اپیل کو سماعت کے لیے منظور کرے گی تو ہم پوری قوم کو شاہراہ دستور پر لانے کا حق رکھتے ہیں ۔ملی یکجہتی کونسل نے کہاکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ، یو بی ایل ، ایم سی بی ، حبیب بینک ، بینک الحبیب ، حبیب میٹرو ، نیشنل بینک ، عسکری بینک وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیل فوری واپس لیں ۔ اپیل کے حق کا یہ استعمال سراسر ناجائز اور عوام کا استحصال ہے وگرنہ پوری قوم آٹھ بینکوں کے خلاف اپنا اقدام کرنے میں حق بجانب ہوں گے ۔ اور پورے ملک میں ان بینکوں سے رقوم نکلوانے کی زبردست تحریک چلائی جائے گی ۔ ملی یکجہتی کونسل پاکستان نے ملک بھر کے علماء ، مشائخ ، خطیب حضرات سے اپیل کی ہے کہ وہ یکم جولائی 2022 ء ( یکم ذولحجہ ) کو جمعہ کے خطابات ، اجتماعات ، عید ، منبر و محراب سے سود کے خاتمہ ، حکومتی اسلامی بے زاری ، اسٹیٹ بینک اور آٹھ کمرشل بینکوں کی اللہ اور اس کے رسول ۖ کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عمل کی مذمت کریں اور عوام الناس کو اسلام کے معاشی نظام کی اہمیت اور برکات سے آگاہ کریں ۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ یکم جولائی کو ” یوم حرمت سود ” منایا جائے ۔ اس کے علاوہ ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام پہلے مرحلہ پر کراچی ، لاہور ، کوئٹہ ، پشاور ، ملتان ، اسلام آباد میں سودی معیشت کی تباہ کاریوں اور اسلامی معاشی نظام کی برکات پر قومی سیمینارز منعقد کئے جائیں گے ۔ حکومت اپنے اسلام بے زار عمل سے باز نہ آئی تو سود اور سود کی محافظ حکومت کے خلاف زبردست تحریک چلائی جائے گی ۔ ملی یکجہتی کونسل کے مشاورتی اجلاس نے مطالبہ کیا کہ اتحادی حکومت میں شامل دینی جماعتیں حکومت کو غیر اسلامی ، غیر آئینی اور خلاف شریعت اقدام سے روکیں ۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے خلاف اور سود کے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ میں دائر اپیل واپس لینے پر حکومت کو قائل کریں وگرنہ وہ خود حکومت کی حمایت ، شمولیت اور وزارتوں سے دستبردار ہو جائیں ۔ اجلاس میں محب دین ، محب وطن اعلی سطح کے معاشی ماہرین ، پالیسی سازوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ سود کے خاتمہ اور اسلامی معاشی نظام کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کریں ۔ ملک بھر کے صنعتکاروں ، تاجر برادری اور عامة الناس سے اپیل کی گئی ہے کہ اللہ اور رسول ۖ کے خلاف جنگ کے خاتمہ کا مصمم فیصلہ کر لیں اسی سے اللہ تعالی کی برکتیں اور رحمتیں شامل حال ہوں گی ۔ ہماری ہر غلامی کا سبب اسلام سے رو گردانی کا نتیجہ ہے ۔ اجلاس میںحکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ پر عملدرآمد میں رکاوٹیں ڈالنے کی بجائے ٹاسک فورس، ورکنگ گروپس بنائیں اور آئندہ پانچ سال کے لیے مرحلہ وار قومی معیشت کی اسلامائزیشن کا لائحہ عمل دیں ۔ اسی میں ہی حکمرانوں کے لیے خیر ہو گی وگرنہ عوام کی شدید مزاحمت کا سامنا ہو گا۔